احوال وطن

ہم طالبان کی نئی حکومت کو ایک انتظام سے زیادہ کچھ نہیں مانتے

نئی دہلی: 11؍ستمبر (پریس ریلیز) افغانستان میں طالبان کے ذریعہ حکومت تشکیل دیے جانے کے اعلان کے بعد پہلی بار ہندوستان نے کھل کر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے اس حکومت کو ماننے سے صاف لفظوں میں انکار کر دیا ہے۔ ہفتہ کے روز ہندوستان کے مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے صاف کر دیا کہ وہ طالبان کی نئی حکومت کو ایک انتظام (ڈسپنسیشن) سے زیادہ کچھ نہیں مانتے ہیں، اور اس میں بھی سبھی طبقات کو شامل نہ ہونے سے فکرمند ہیں۔ ایس جے شنکر نے افغانستان میں خواتین اور اقلیتی طبقہ کے حالات پر بھی افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ مناسب نہیں۔
مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے افغانستان کی نئی حکومت کے تعلق سے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ افغانستان کی زمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ اس سلسلے میں ہندوستان نے آسٹریلیا سے اقوام متحدہ کے 2593 بل کو نافذ کرنے سے متعلق بات کی۔ اس بل کے تحت کسی بھی ملک کو دہشت گردی کو فروغ دینے سے روکنے پر زور دیا جاتا ہے۔ ہفتہ کے روز ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہوئی ٹو پلس ٹو میٹنگ کے بعد وزیر خارجہ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں سامنے رکھیں۔
جے شنکر نے بتایا کہ آسٹریلیا کے ساتھ ٹو پلس ٹو میٹنگ میں افغانستان میں ڈسپنسیشن (انتظام) یعنی مشمولہ حکومت اور خواتین و اقلیتوں کے حالات پر بات چیت ہوئی۔ اس دوران آسٹریلیا کی وزیر خارجہ میری پائن نے بھی کہا کہ افغانستان کی زمین کو دہشت گردی کی پیداوار کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ افغانستان میں انسانی امداد کو لے کر انھوں نے ٹو پلس ٹو میٹنگ میں ہندوستان سے تبادلہ خیال کیا۔

Related Articles

One Comment

  1. Ham bhi hindustan men Moujuda hukumat ko nahi maante magar bardasht kar rahe hain na

    Bardasht Karlo Koi Aur Rasta Nahi Hai Tasleem To Karna Padega

    🧐Sonch Badlo Desh Badlega🧐

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×