احوال وطن

لاک ڈاؤن ختم کرنے کے بعد لاپرواہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے: مرکزی وزارتِ داخلہ

نئی دہلی: 20؍جون (عصرحاضر) مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو آگاہ کیا ہے کہ پورے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے پیش نظر کیے جانے والے اَن لاک کے دوران کسی بھی طرح کی لاپرواہی یا نرمی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے لہٰذا مناسب کووڈ برتاؤ کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ، ٹریک، ٹریٹمنٹ اور ٹیکہ کاری کی پانچ نکاتی پالیسی کو مکمل طور پر اختیار کیے جانے کی سخت ضرورت ہے۔

مرکزی ہوم سکریٹری اجے بھلّا نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہفتے کے روز خط لکھ کر کہا ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے پیش نظر مختلف شعبوں کو کھولا جانا جتنا ضروری ہے‘ اتنا ہی ضروری یہ بھی ہے کہ اس دوران مکمل احتیاط برتی جائے اور زمینی صورتحال کے اندازے کی بنیاد پر ہی فیصلے کیے جائیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اَن لاک کے دوران پانچ نکاتی پالیسی کو سختی سے اختیار کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس میں مناسب کووڈ برتاؤ کے ساتھ ساتھ کورونا ٹیسٹ، متاثرہ شخص کے رابطوں کا پتہ لگانا، متاثرین کا علاج اور ٹیکہ کاری ضروری ہے۔

کووڈ برتاؤ کی تعمیل کی بہ ضابطہ نگرانی کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہےکہ یہ یقینی کیا جانا چاہیے کہ عوام ماسک کا استعمال کریں، ہاتھوں کو صاف کریں، سماجی دوری قائم رکھیں اور بند مقامات میں روشن دان کے ذریعے ہوا کی آمد و رفت کا انتظام ہو۔

ہوم سکریٹری نے کہا کہ تمام ضلع اور متعلقہ افسران کو یہ ہدایت جاری کی جانی چاہیے کہ اَن لاک کے دوران کسی طرح کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وائرس پر ٹھوس ڈھنگ سے پابندی لگانے کے لیے ٹیسٹ، ٹریس کا پتہ لگانے اور ٹریٹمنٹ کی پالیسی کو بدستور جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ ریٹ میں کمی نہیں آنی چاہیے اور ساتھ ہی فعال کیسز میں تیزی آنے یا پازیٹیوِٹی ریٹ کے بڑھنے پر سخت نظر رکھا جانا چاہیے۔

مائیکرو لیول پر اس طرح کا انتظام ہونا چاہیے کہ چھوٹے مقامات پر اضافے کے پیش نظر مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی ہدایات کے مطابق مقامی کنٹرول تدابیر سے ہی روک دیا جائے۔ موجودہ حالات میں ٹیکہ کاری کو بے حد اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکہ کاری بہت ضروری ہے لہذا ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ٹیکہ کاری کی رفتار بڑھا کر زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکہ لگایا جانا چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×