احوال وطن

زرعی قوانین پر کسان اور اپوزیشن کی مخالفت کے بیچ حکمران جماعت کا ملک بھر میں 700؍چوپالوں کا فیصلہ

نئی دہلی: 11؍دسمبر (عصر حاضر) مرکزی حکومت کی طرف سے پاریمنٹ کے مانسون سیشن میں دونوں ایوانوں کے ذریعہ منظور کیے گئے تین زرعی قوانین کی کسان تنظیموں کی جانب سے پر زور مخالفت کی جارہی ہے۔ پچھلے 16؍دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا پُر زور احتجاج جاری ہے۔ جبکہ حکومت کی طرف سے کسانوں کو بات چیت کے لئے بھی مدعو کیا جا رہا ہے۔ اب تک کسانوں اور حکومت کے درمیان چھ دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن ہر بار حکومت نے قوانین نے ترمیم کا عندیہ دیا لیکن کسان قوانین کو منسوخ کرانے کے مطالبہ پر بضد رہے اور بات چیت معلق ہو کر رہ گئی۔

زرعی قوانین پر کسانوں اور اپوزیشن کی مخالفت کا مسلسل سامنا کر رہی بی جے پی نے ملک کے مختلف اضلاع میں پریس کانفرنس اور چوپالوں کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گویا کہ ایک طرح سے بی جے پی نے کسانوں کے خلاف ’جنگ‘ کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کسان تحریک میں شامل لیڈران غلط فہمی کے شکار ہیں اور انھیں نئے زرعی قوانین کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔ بی جے پی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی طرف سے ملک بھر میں 700 پریس کانفرنسز اور 700 چوپالوں کے انعقاد کے ذریعے لوگوں کو زرعی قوانین کے فائدے گنائے جائیں گے اور کسانوں کو اس قانون کی پیچیدگیوں کے بارے میں سمجھایا جائے گا۔ پارٹی اس دوران ملک میں سو سے زیادہ مقامات پر کسان کانفرنس کا بھی انعقاد کرے گی، جبکہ ہر ضلع میں پریس کانفرنس بھی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ سے سے کسی قانون کو منظور کرنے کے بعد لوگوں میں آگاہی لانے کی کوشش بی جے پی طرف سے کئی بار کی جا چکی ہے اور شہریت ترمیمی قانون اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ دراصل مودی حکومت نے اپنی شبیہ اس طرح کی بنائی ہے کہ جب وہ کوئی فیصلہ لے لیتی ہے تو اس سے پیچھے قدم نہیں ہٹاتی۔ یہی وجہ سے کہ حکومت کی طرف سے زرعی قوانین میں ترمیم کی بات کو بارہا کی جا رہی ہے لیکن انہیں منسوخ کرنا قبول نہیں کیا جا رہا۔
بی جے پی اس سے پہلے بھی لوگوں کو زرعی قوانین پر اپنے طریقہ سے آگاہ کرنے کی کوشش کر چکی ہے۔ اس سے قبل پارٹی کی طرف سے ایک کتابچہ جاری کیا گیا تھا، جس میں زرعی قوانین کے فوائد شمار کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، وزیر تجارت پیوش گوئل نے بھی پریس کانفرنس کے ذریعے زرعی قوانین کے فوائد شمار کئے تھے اور کسانوں سے اپنی تحریک واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×