ریاست و ملک

گاندھی کے معاشی فلسفے پر عمل ہوتا تو ہندوستان خود کفیل بن چکا ہوتا

نئی دہلی 27:؍ستمبر (اے این ایس) وزیر اعظم مودی نے من کی بات ریڈیو پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر مہاتما گاندھی کے معاشی فلسفے کے جوہر پر عمل کیا جاتا توآتمانیربھارت مہم کی ضرورت نہ پڑتی کیونکہ ہندوستان بہت پہلے خود کفیل بن چکا ہوتا۔اپنے ماہانہ من کی بات پروگرام کے دوران مختلف امور پر بات کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کچھ سال پہلے کچھ ریاستوں میں پھلوں ، سبزیوں کو اے پی ایم سی ایکٹ سے باہر لایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے زراعت کے شعبے نے COVID-19 کے دوران اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور کسانوں کو ایک خود انحصاری ہندوستان کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ وہیں، زرعی اصلاحات سے متعلق بلوں کو لے کر وزیر اعظم مودی نے کہا ہمارے پیارے ہم وطنو، ہمارے یہاں کہا جاتا ہے، جو زمین سے جتنا جڑ جاتا ہے، وہ بڑے سے بڑے طوفان میں بھی اٹل رہتا ہے۔ کورونا کے اس مشکل وقت میں ہمارا زرعی شعبہ، ہمارا کسان اس کی زندہ مثال ہیں۔ بحران کے اس دور میں بھی ہمارے ملک کے زرعی شعبے نے پھر اپنا دم خم دکھایا ہے۔ریاستوں میں کسان گروپوں کی کامیابی کی مختلف داستانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے مودی نے یہ بھی کہا کہ زراعت کے شعبے کو کاشتکاری میں ٹکنالوجی کے زیادہ استعمال سے بہت فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ساتھیو، ملک کا زرعی شعبہ، ہمارے کسان، ہمارے گاوں آتم نربھر بھارت کی بنیاد ہیں۔ یہ مضبوط ہوں گے تو آتم نربھر بھارت کی بنیاد مضبوط ہو گی۔ بیتے کچھ وقتوں میں ان شعبوں نے خود کو کئی بندشوں سے آزاد کیا ہے۔پنجاب، ہریانہ اور ملک کے دیگر حصوں میں زرعی بل کی مخالفت کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز کہا کہ زرعی پیداوار مارکیٹنگ کمیٹی منڈی سے باہر اپنی فصلیں فروخت کرنے پر کسانوں کو فائدہ ہورہاہے اور وہ لاکھوں روپے کی آمدنی حاصل کررہے ہیں۔اس دوران وزیر اعظم مودی نے کورونا انفیکشن کے اس بحران کے درمیان کہانیوں کی اہمیت کا ذکر کیا۔ اس دوران وزیر اعظم مودی نے کہا کہانیوں کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ انسانی تہذیب کہانیوں کی طاقت محسوس کرنی ہو تو کسی ماں کو اپنے بچوں کو کھانا کھلاتے وقت کہانیاں سناتے ہوئے سنیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندستان میں قصہ گوئی کی روایت رہی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم اس ملک کے باشندے ہیں جہاں کہانیوں میں جانوروں پرندوں اور پریوں کی تصوراتی دنیا گڑھی گئی تاکہ عقلمندی اور ذہانت کی باتوں کو آسانی سے سمجھایا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×