احوال وطن

دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر معاملہ میں سپریم کورٹ نے حکومتوں سے جواب طلب کیا

نئی دہلی: 11؍اکتوبر (عصرحاضر) گزشتہ سال ریاست اور قومی دارالحکومت میں منعقدہ دھرم سنسد میں نفرت پر مبنی تقریریں کرنے والوں کے خلاف سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ اور دہلی حکومتوں سے جواب مانگا ہے کہ اس معاملہ میں پولیس نے اب تک کیا کارروائی کی ہے؟۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے کارکن تشار گاندھی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔ اپنی درخواست میں تشار گاندھی نے نفرت پھیلانے والے تقریروں اور لنچنگ کو روکنے کے لئے مقررہ گائیڈلائنس کے مطابق اس مدعے پر کوئی قدم نہیں اٹھانے کے لئے سینئر پولیس عہدیداروں کے خلاف توہین کرنے کی کارروائی کی مانگ کی ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس مرحلے پر وہ توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری نہیں کر رہا ہے، بلکہ وہ صرف اتراکھنڈ اور دہلی سے جواب مانگ رہا ہے کہ دھرم سنسد میں دی گئی نفرت انگیز تقریر کے سلسلے میں کیا کارروائی کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اتراکھنڈ اور دہلی دونوں حلف نامہ داخل کریں گے اور حقائق پر مبنی پوزیشن اور کی گئی کارروائی کو بیان کریں گے۔ بنچ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ نئے مقرر کردہ اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے حال ہی میں چارج سنبھالا ہے اور اس مسئلہ پر غور کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
گاندھی کی جانب سے پیش وکیل شادان فراست نے کہا کہ وہ توہین عدالت کی درخواست کی کاپی اتراکھنڈ اور دہلی کے عبوری وکیلوں کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی تحسین ایس پوناوالا بنام انڈین یونین (2018 کے فیصلے) میں درخواست گزاروں میں سے ایک تھے، جس میں نفرت پر مبنی تقریروں اور لنچنگ کو روکنے کے لئے گائیڈلائنس مقرر کیے گئے تھے۔ فراست نے کہا کہ کیا تشار گاندھی نے اتراکھنڈ اور قومی دارالحکومت میں دھرم سنسد میں توہین آمیز زبان کے واقعات کے بعد کوئی کارروائی نہیں کرنے کے لئے پولیس عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×