احوال وطن

دارالعلوم دیوبند کی لائبریری میں موجود نایاب کتب قیمتی اثاثہ ہے

دیوبند،29؍ ستمبر(سمیر چودھری) دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس تلونت سنگھ نے آج یہا ں عظیم دینی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے ذمہ داران ن سے ملاقات کی اور دارالعلوم دیوبند کی عظیم و تاریخی حیثیت پر گفتگو کرتے ہوئے یہاں دی جانے والی تعلیمات، لائبریری اور قیمتی کتب کوعظیم اثابہ بتاتے ہوئے کہاکہ سماج کو اس طرح کے تعلیمی اداروں کو مزید ضرورت ہے۔جسٹس تلونت سنگھ آج اپنی اہلیہ کے ہمراہ دارالعلوم دیوبند پہنچے جہاں مہمانہ میں انہوں نے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی خدمات، یہاں کی تعلیمات،طلبہ اور انکے قیام و طعام کے علاوہ ملک و ملت کے لئے انجام دی جانے والی دارالعلوم دیوبند کی خدمات کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کی۔ اس دوران مہتمم دارالعلوم دیوبند نے بتایاکہ دارالعلوم دیوبند میں تقریباً پانچ ہزار طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں ،جن کے لئے قیام و طعام سمیت تمام بنیادی سہولیات کا انتظام دارالعلوم دیوبند کی جانب سے کیا جاتاہے، انہوں نے بتایا دارالعلوم دیوبند اور یہاں کے اکابرین کی ملک کی آزادی میں بے مثال قربانیاں ہیں،آج بھی یہاں کے فضلاء ملک و ملت کی تعمیر و ترقی میں سرگرم عمل ہیں۔ بعد ازیں جسٹس تلونت سنگھ نے دارالعلوم دیوبند کی قدیم وجدید عمارات ،یہاں کے انتظامات اور لائبریری وغیرہ کا نہایت باریکی سے معائنہ کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند آمد کو اپنی خوش بختی بتایا اور کہاکہ انہوں نے دارالعلوم دیوبند اور یہاں کے علماء کرام کے بارے میں بہت کچھ پڑھا اورسنا تھا،ان کی ہمیشہ یہاں آنے کی خواہش تھی جو آج مکمل ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دہرہ دون سے دہلی جارہے تھے اسی دوران دیوبند آنے کا پروگرام بنا ہے،انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی عظیم علمی خدمات اور یہاں کی لائبریری میں موجود زریں کتب اور مخطوطات کو قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو کتابیں میں نے یہاں کی لائبریری میں دیکھی ہیں مجھے لگتا ہے کہ وہ ملک میں کیا پوری دنیا میں بھی آسانی سے دستیاب نہیں ہونگی۔ انہوں نے خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہاں پانچ ہزار طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیںجواچھے شہری بن کر ملک کی خدمات کا اہم حصہ بنتے ہیں،انہوں نے کہاکہ اس طرح کے ادارے مزید قائم ہونے چاہئے تاکہ مزید نوجوان اچھے شہری بن کر ملک اور پورے دنیا کو فائدہ پہنچاسکے۔ اس دوران سول جج دیوبند میلو چودھری،ایس ڈی ایم راکیش کمار،تحسین خاں ایڈوکیٹ،مولانا مرتضی،مولوی اسجد،مولانا شفیق الرحمن، مولانا مقیم الدین وغیرہ موجودرہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×