احوال وطن

ڈاکٹر راحت اندوری کا انتقال ادب و تہذیب کے ایک عہد کا خاتمہ ہے

دیوبند،12؍ اگست(سمیر چودھری)عالمی شہرت یافتہ شاعر اور منفرد لب و لہجہ کے مالک ڈاکٹر راحت اندور ی کے انتقال پر دیوبند کے ادبی تہذیبی ،سیاسی اور سماجی شخصیات نے صدمہ کااظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر راحت اندوری کے انتقال کو اردو ادب کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ دیوبند کے سابق چیئرمین انعام قریشی نے ڈاکٹر راحت اندوری کے انتقال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کا شمار اردو کے مقبول ترین شعراء میں ہوتا تھا،انہوں نے بہت سے موضوعات اور عوامی مسائل سے متعلق ایسے اشعار تخلیق کئے جو شاید کسی دوسرے شاعر کے بس کی بات نہیں ہے،جو یقیناراحت اندوری کا غیر معمولی وصف تھا۔ انہوں نے کہاکہ ان کے اس غیر معمولی وصف کی وجہ سے انہیں ہمیشہ یاد کیاجائے گا۔ مسلم فنڈ ٹرسٹ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی نے ڈاکٹر راحت اندوری کی وفات پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ ان کے انتقال سے اردو ادب و تہذیب کے ایک شاندار عہد کا خاتمہ ہوگیاہے، خاص طورپر اردو ادب کا ناقابل تلافی نقصان ہواہے۔انہوں نے کہاکہ راحت اندوری نہ صرف اردو حلقوں میں بلکہ ہندی حلقوں کے بھی پسندیدہ اور مقبول شاعر تھے، ان کی یاد اور غم ہم سب کو برسوںتک ستاتا رہے گا۔ جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید نے راحت اندروی کے سانحہ ارتحال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کی رحلت سے پوری اردو دنیا سوگوار ہے،راحت اندوری اردو مشاعروں کے معروف و مقبول اور ہر دلعزیز شاعر تھے،جن کی شاعری میں جدت کے ساتھ مقصدیت بھی شامل ہوتی تھی، راحت اندوری اپنی پوری زندگی ادبی و تہذیبی وراثت کے امین رہے ،ان کے کلام میں ہمیشہ وقت اور حالات کی عکاسی ہوتی تھی،انہوںنے کہاکہ ایسی جرأت مند شخصیت ،اس کی شاعرانہ عظمت اور شاعری کو طویل عرصہ تک یاد رکھا جائے گا، اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوار رحت میںعنایت فرمائے۔یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم راحت اندوری کے انتقال پر رنج و غم کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ منفرد طرز و انداز کے شاعر اور حوصلہ مند شخصیت کے اچانک انتقال سے پوری اردو دنیا میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے،انہوںنے کہاکہ راحت اندوری مرحوم قوم میں بیداری کی روح پھونکنے والے انسان اور شاعری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے جو اردو زبان و ادب کے چاہنے والوں کے دلوںمیں عرصہ تک زندہ رہے گیں ۔معروف ادیب عبداللہ عثمانی نے ڈاکٹر راحت اندوری کے انتقال پر اظہار غم کرتے ہوئے کہاکہ راحت اندروی جیسا حق گو شاعر صدیوں میں پیدا ہوتاہے، ان کی شاعری عوامی شاعری کادرجہ رکھتی تھی،ڈاکٹرراحت اندوری ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار تھے،ان کی شاعری میں پورا ہندوستان بولتا ہوا نظر آتا تھا۔ ان کے انتقال سے نہ صرف اردو دنیاویران ہوئی ہے بلکہ ہندوستانی ادب و تہذیب کو عظم نقصان پہنچاہے۔ادھر محلہ بیرون کوٹلہ میںواقع اردو گھر میں بھی ایک تعزیتی نشست کاانعقاد جہاں ادب اکیڈمی کے زیراہتمام کیاگیا، جس میں اکیڈمی کے چیئرمین تنویر اجمل دیوبندی نے مرحوم کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس دوران جملہ کارکنان موجودرہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×