احوال وطن

مولانا سید سلمان مظاہری اشکبار آنکھوں کے ساتھ آسودۂ خاک

سہارنپور: 20؍جولائی (عصر حاضر) آج ۲۰؍جولائی کی شام پانچ بجے جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم اورشیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کے داماد حضرت پیر طلحہ کاندھلوی علیہ الرحمہ کے خلیفہ حضرت مولانا سید محمد سلمان مظاہری نے داعیٔ اجل کو لبیک کہتے ہوئے ان گنت شاگردوں محبین و متعلقین کو داغِ مفارقت دے گئے، یہ خبرجنگل کی آگ کی طرح پھیلتی چلی گئی اورملک وبیرون ملک سے مولانامرحوم کے اہل تعلق، تلامذہ اورجامعہ کے ہمدردان نے رابطہ کرناشروع کردیا۔
واضح رہے کہ کل رات مولانا کی طبیعت کچھ خراب ہوئی،علی الصبح انھیں سہارنپور کے میڈگرام ہاسپٹل میں داخل کیاگیا، جہاں انھیں تھوڑاساافاقہ محسوس ہونے پر رخصت کردیا گیا،دن میں پھر مولانا کی طبیعت گڑبڑ ہوئی چنانچہ پھر دواخانہ لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں ہی مولانا کی روح فقس عنصری کو پرواز کر گئی۔
مدرسہ مظاہرعلوم( وقف) سہارنپورکے ناظم ومتولی مولانامحمدسعیدی نے مولانامرحوم کی زیارت اورمولاناسیدمحمدعاقل اور مولاناسیدمحمدعثمان مظاہری سے اظہارتعزیت کی اور کہاکہ حضرت مولانامحمدسلمان مظاہری صاحب نسبت بزرگ ،جیدالاستعدادعالم اورخدارسیدہ بزرگ تھے،وہ اعتدال پسند،صلح جواوریکسوئی پسندبزرگ تھے،نام ونمود،سستی شہرت اورجاہ ومنصب کے کبھی طالب نہیں رہے۔
مدرسہ مظاہرعلوم (وقف)کے ماہنامہ آئینہ مظاہرعلوم کے مدیرمفتی ناصرالدین مظاہری نے کہاکہ مولاناسلمان صاحب ہردلعزیزعالم دین تھے،وہ ہرموقع پرنزاع اورنزاعی معاملات سے دوررہتے تھے،میانہ روی ان کی بڑی صفت تھی،شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدزکریاکے نہ صرف شاگردرشیدتھے بلکہ مریدباصفا،خلیفۂ اجل اورچہیتے دامادبھی تھے ،مولانامرحوم کی خصوصیت تھی کہ انہوں نے مظاہرعلوم کے اختلافی دورمیں بھی اپنے زبان وقلم کوآلودہ نہیں ہونے دیا۔
مولانامفتی محمودعالم رام پوری نے کہاکہ مولانااس دورمیں اپنی مثال آپ تھے وہ اچھالکھنے پرتوقدرت رکھتے ہی تھے شاندار خطیب اوربے مثال استاذحدیث تھے،انہوں نے مدتوں جلالین اورمشکوۃ کادرس دیایہاں تک آپ کادرس مشکوۃ مشہورہوگیا۔
جامعہ اشرف العلوم گنگوہ کے مہتمم حضرت مولانامفتی خالدسیف اللہ نقشبندی نے کہاکہ مولانامحمدسلمان اشرف العلوم سے قدیم تعلق تھاوہ والدماجدحضرت مولاناقاری شریف احمدسے بھی بہت محبت کرتے تھے اوروقتاًفوقتاًیہاں کے امتحانات اورپروگراموں میں تشریف لایاکرتے تھے،مفتی صاحب نے کہاکہ مولاناکودنیابھلانہ سکے گی ان کے دورمیں جامعہ مظاہرعلوم کوبے مثال ترقی ملی،نئے نئے شعبہ جات،تخصص کے درجات اوردیدہ زیب خوشنماعمارات کاعظیم سلسلہ بھی آپ ہی کے عہدمیں شروع ہوااورتمام عمارات مکمل ہوئیں۔مولانابہترین استاذ،اچھے مقرر،صاحب نسبت ،شب بیداربزرگ تھے۔
ماہنامہ صدائے حق گنگوہ کے مدیرمفتی محمدساجدکھجناوری نے کہاکہ مولانا محمد سلمان صاحب حضرت مولانامفتی محمدیحیٰ کے خلف الصدق اورہزاروں علماء وطلبہ کے ممدوح اورلاکھوں مسلمانوں کی عقیدتوں کامرکزومحورتھے،زمین چاہے جتنے چکرلگالے لیکن مولاناکی نظیرنہیں پیش کرسکے گی۔
مولانااحمدسعیدی مظاہری نے اظہارافسوس کرتے ہوئے کہاکہ مولاناسلمان صاحب ہرموقع پر غیر جانبدارانہ راہ اختیارکرتے تھے اُن کی اس صفت نے انھیں مقبول بنادیاتھا۔
نمازجنازہ دارالطلبہ جدیدکے وسیع وعریض صحن میں ٹھیک دس بجے مولانا سعد کاندھلوی نے پڑھائی اورتدفین مرحوم کے آبائی قبرستان میں عمل میں آئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×