مساجد میں سینی ٹائزر کااستعمال درست ہے دارالعلوم دیوبند نے جاری کیا اہم فتویٰ
دیوبند،11؍جون( سمیر چودھری) ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے ایک تازہ فتویٰ جاری کرتے ہوئے مساجد میں بدرجہ مجبوری سینیٹا ئزر کے استعمال کو درست قرار دیاہے ۔ جاری فتوے میں دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے کہاکہ مساجد میں الکوحل والے سینی ٹائزر کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ صوبہ کرناٹک کے بنگلور شہر کے نور محمد قاسمی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام نے کہا ہے کہ آج کل مختلف دوائوں اور پرفیومس اور اسی طرح سینیٹائزر وغیرہ میں جو الکوحل استعمال کیاجاتا ہے وہ عام طورپر کھجور ، انگور ، کشمش، یامنقی وغیرہ سے تیار نہیں کیا جاتا بلکہ اس الکوحل کو گنے کے رس مختلف دالوں ، سبزیوں ، پیٹرول اور کوئلے وغیرہ سے تیار کیا جاتاہے، ان اشیاء میں بھی الکوحل کے لیے گنے کے رس کا زیادہ استعمال ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کا الکوحل حضرات شیخین امام ابو حنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ مسلک کے مطابق حرام وناپاک نہیں ہے اور دورحاضر میں علاج ومعالجہ کی ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے الکوحل کے مسئلہ میں اصل اصول کے مطابق شیخین کے قول کو راجح قرار دیاہے۔ کیونکہ جس علت کی بناپر علمائے کرام نے امام محمدؒ کے قول کو راجح قرار دیاتھا و ہ دائوں ، پرفیومس اور سینیٹائزر وغیرہ کے استعمال میں نہیں پائی جاتی۔ لہٰذا سینیٹائزر میں اگرچہ الکوحل کی مقدار زیادہ ہو تب بھی ملک کی موجودہ صورت حال میں محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق وضو کے بعد ہاتھوں میں سینیٹائزر کا استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی طرح مسجد کے فرش وغیرہ کو بھی حسب ضرورت سینیٹائز کیاجاسکتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم، کپڑے یامسجد کا فرش وغیرہ ناپاکی کے حکم میں شامل نہیں ہوگا۔ اس کے علاہ مفتیان کرام نے کہا کہ عام حالات میں ماسک لگاکر نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق نماز میں ماسک کے استعمال کی گنجائش ہے۔ اسی طرح عام حالات میں نماز باجماعت میں مل کر کھڑے ہونے کا حکم ہے، لیکن محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل بھی ضروری ہے اس لیے ڈیڑھ یادوفٹ فاصلہ رکھنے کی گنجائش ہے۔ مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ 8جون سے مساجد میں شرائط کے ساتھ نمازوں کی عام اجازت ہے، لیکن دوسری یاتیسری جماعت سے اصل جماعت کی اہمیت متأثر ہوگی۔ دوسرے یہ کہ لوگوں کے دلوں سے جماعت ثانیہ کی کراہت وقباحت ختم ہوجائے گی، اس لیے مساجد میں دوسری یا تیسری جماعت کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ حسب نیت گھر کی جماعت میں بھی پورا ثواب ملے گا۔ اس لیے اگر مسجد کی جماعت نہ مل سکے تو حسب سابق گھروں میں ہی نماز باجماعت اداکرلیں۔ یہی حکم جمعہ کی نماز کے لیے ہے۔ اسی طرح مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی طرف اگرمساجد سے صفیں ہٹانے اورنمازیوں کو گھروں سے ذاتی مصلے لانے کی ہدایت ہو تو اس پر عمل کرنے میں شرعاً کچھ مضائقہ نہیں ہے۔