احوال وطن

حکومت فرقہ وارانہ فساد کرانے کی کوششوں میں لگی ہے

دیوبند،28؍فروری(سمیر چودھری)متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف جاری خواتین کا غیر معینہ مدتی دھرنا اور احتجاج جمعہ کے روز 33 ویںدن بھی جاری رہا۔ اس دوران خواتین مقررین نے کہاکہ آئین کو بچانے کے لئے ہر طبقے کے لوگ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکڑوں مقامات پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں باوجود اس کے حکومت ان لوگوں سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہے ،جو حکومت کی ہٹ دھرمی اور ضد کوظاہر کرتا ہے ،اسلئے ہم بھی اس وقت تک احتجاج کرتے رہے گیں جب تک یہ سیاہ قانون واپس نہیں ہوگا۔عید گاہ میدان میں جاری احتجاج مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور شاہستہ بیگم نے کہا کہ تما طبقات کی مسلسل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ملک نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی تھی، لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ پچھلے چھ سالوں سے ایک مرتبہ پھر ملک کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، جس کی مثال دہلی کا فساد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین کو بچانے کے لئے اپنے گھروں سے باہر آئے ہیں ،حکومت کو سمجھ لینا چاہئے جب تک آئین کا تحفظ یقینی نہیں ہوگا اور سیاہ قوانین واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہم گھروں کو نہیں لوٹے گیں۔ فریحہ ناز عثمانی ، سلمیٰ احسن ، بشریٰ ملک اور سیدہ چودھری نے کہا کہ ملک کے نوجوان روزگار چاہتے ہیںلیکن انہیں مذہب کے نام پر حکومت لڑا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی معیشت پوری طرح تباہ ہے مگر حکومت اصل مسائل سے ذہن ہٹاکر ہندو مسلم کو تقسیم کرنے اور ملک کو فرقہ وارانہ فساد کی آگ میں جھونکنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے،جس کا ہر ہندوستان منہ توڑ جواب دیگا۔اس دوران مقررین نے خواتین کو یہ باور کرایا کہ وہ اپنے بھائیوں اور بچوں کو ہندو مسلم اتحاد اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کا طریقے سکھائیں اور اپنے ملک کی قدیم روایتوں کو مضبوط کرتے ہوئے ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارہ کو فروغ دیں۔احتجاجی مظاہرے سے مہک قریشی ، خالدہ اور طوبیٰ انصاری نے بھی خطاب کیا۔ نظامت ارم عثمانی اور فوزیہ سرور نے مشترکہ طور پر کی۔ اس دوران خواتین نے انقلابی نعروں کے ساتھ سی اے اے واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے ہندوستان زندہ آباد کے نعرے لگائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×