احوال وطن

دیوبند میں خواتین کا دستخطی مہم کے ذریعہ شہریت قانون اور این پی آر کی واپسی کا مطالبہ

دیوبند،26؍ فروری(سمیر چودھری) شہریت ترمیمی ایکٹ ،این آر سی اور این پی آر کو واپس لینے کے مطالبے کے لئے عیدگاہ کے میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کی جانب خواتین کا احتجاج مظاہرہ بدستور جاری ہے، یہ مظاہرہ اب دوسرے مہینہ میں داخل ہوگیاہے۔ اس دوران عیدگاہ میدان میں خواتین نے بیک آواز سی اے اے کو واپس لینے کے لئے نعرے بازی کی اور دستخطی مہم بھی چلائی۔پروگرام منتظمین میں شامل آمنہ روشی،سلمہ احسن ،فوزیہ سرور اور ارم عثمانی نے کہا کہ کالے قانون میں جو نکات ہیں اس سے کسی ایک مذہب کو ماننے والوں کے نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے لوگوں کو نہایت پریشانی سے دو چار ہونا پڑیگا اور جس طرح کے دستاویز ات اس سیاہ قانون کے تحت ضروری ہوںگے وہ دستاویز ملک کی نصف آبادی کے پاس نہیں ہیںجس کے نتیجہ میں ہمارے ملک میں افرا تفری مچنے کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے متنازع قوانین کو پارلیمنٹ میں پاس کرانے سے قبل یہ سمجھا تھا کہ اس قانون کی زد میں کسی ایک سماج کو نشانہ بنا کر اس کی شہریت کو ختم کرنے کی راہ ہموار ہوگی مگر سیاہ قوانین سے متاثر سبھی سماج کے لوگ ہو رہے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ ملک کی بیشتر ریاستوں میںاس کے خلاف احتجاج چل رہے ہیں۔انہوں نے دہلی کے فرقہ وارانہ فساد کے منظم سازش کاحصہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس فساد کے لئے جو مجرم ہیں انہیں سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح مرکزی حکومت نے ملک و دستور کے خلاف پارلیمنٹ میں قانون پاس کرائے ہیں اس کے لئے ملک کی عوام مودی حکومت کو کبھی معاف نہیں کرے گی اور جس طرح مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرے و دھرنوں میں بلا تفریق لوگ شامل ہو رہے ہیں اس سے اتحاد کا پلیٹ فارم بھی بنتا جا رہا ہے اور جب سبھی سماج کے لوگ ایک پلیٹ فارم سے ظالم حکومت کے خلاف ملک کے کونے کونے سے آواز بلند کریں گے تو مرکزی حکومت کا وجود بھی خاک میں مل جائے گا ۔دریں اثناء دیوبند کے عید گاہ میدان میں شہریت ترمیمی قانون ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف بلا مذہب و ملت ہزاروں مرد و خواتین نے جمع ہوکر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ یہ سیاہ قوانین جب تک واپس نہیں لئے جاتے تب تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا ۔اس دوران عیدگاہ میں خواتین نے دستخطی بورڈ پر اپنے سائن کرکے حکومت سے سیاہ قانون واپس لینے کی مانگ کی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×