احوال وطن

سی اے اے مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا قانون ہے

دیوبند،23؍ فروری(سمیر چودھری)شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 28؍دنوں سے خواتین کا احتجاجی مظاہرہ مسلسل جاری ہے، خواتین سخت موسم کے باوجود عیدگاہ کے کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں،جہاں بڑی تعداد میں شہر اور دیہات سے خواتین انہیں اپنی حمایت دے رہی ہیں، اتنا ہی نہیں بلکہ سیاسی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داربھی ان خواتین کو حمایت دے کر ان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ وہیں عیدگاہ میدان میں بنائے گئے ایک خاص حصہ میں سی اے اے کے احتجاج کے دوران شہید ہوئے لوگوں کے ناموں کی تختیاں لگاکر انہیں یاد کیاگیا اور خراج عقیدت پیش کی گئی۔ متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام جاری اس احتجاج کو تقریباً ایک ماہ مکمل ہوا چاہتاہے، جہاں خواتین نہایت جرأت اور حوصلہ مندی کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہیں، ایک طرف جہاں انتظامیہ نے ہر طریقہ سے ان خواتین پر دباؤ بنایا وہیں موسم کی سختیاں بھی ان کے حوصلے پست نہیں کرپائی ہیں،یہی وجہ ہے گزشتہ ایک ماہ سے خواتین کی بڑی تعداد حکومت کے غیر آئینی قانون کے خلاف احتجاج کررہی ہے، ان کاکہناہے کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔ اس موقع پر طالبہ گل افشاں اور نمرہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون مذہبی بنیادوں پر بنایا گیاہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ سی اے اے کو تنہا دیکھا جائے لیکن یہ تنہا نہیں ہے کیونکہ یہ 1955 کے شہریت کے قانون کا حصہ ہے جس میں این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز) اور این پی آر یعنی نیشنل پاپولیشن رجسٹر کا بھی ذکر ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ قانون آئین کے خلاف ہے جو ملک کے سیکولر تانے بانے کو متاثر کرتا ہے، یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔طالبہ افروز،ہما اور زینب نے کہاکہ جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ دیوبند کاعیدگاہ میدان اس وقت ایک مکمل تحریک کی شکل اختیار کئے ہوئے ہے ،جہاں بڑی تعداد میں خواتین پہنچ کر اپنا احتجاج درج کرارہی ہیں، اتناہی نہیںبلکہ دیہی مواضعات سے بھی یہاں خواتین پہنچ رہی ہیں۔انقلابی نعروں اور ترنگے جھنڈوں سے سجے عیدگاہ میدان میں بابا ئے قوم مہاتما گاندھی اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے نام سے گیٹ بنائے گئے ہیں، وہیں میدان میں ہندوستان کے نقشہ پر’ نو سی اے اے ،نواین آر سی اور نو این پی آر لکھا گیا ہے ،ساتھ ہی ’دیوبند ستیہ گرہ ‘کے نام سے ایک بہت بڑا بورڈ بھی لگا ہے اسکے علاوہ دھرنا گاہ میںآئین کی تمہید لکھی ہوئی ہے اور آئین ہند کی بک لیٹ کا بڑا بورڈ بنایاگیا،ڈیٹیشن سینٹر کا ماڈل بھی لگایا ہے اور سی اے اے احتجاج میں پولیس کی گولیوں کاشکار بنے لوگوں کے ناموں کی تختیاں لگائی ہیں وہیں مصنوعی درختوں کے پتوں پر تحریر کرکے انوکھے انداز میں حکومت سے سی اے اے واپس لینے کی مانگ کی جارہی۔ احتجاج میں متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، فوزیہ پروین ،ارم عثمانی،فریحہ نازعثمانی، سلمہ احسن،عذرا خان،ہما قریشی وغیرہ پیش پیش ہیں۔ یہاں پولیس فورس بھی بڑی تعداد میں لگی ہوئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×