احوال وطن

حکومت کے غیر آئینی فیصلے واپس ہونے تک احتجاج جاری رہے گا

دیوبند،7؍ فروری(سمیر چودھری) دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ بارہ یوم سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے ،جس میں مختلف شہروں سے طالبات اور خواتین کے علاوہ سماجی و سیاسی رہنماء اپنی حمایت دے رہے ہیں ،گزشتہ شب یہاں پہنچی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے بھی شرکت کرتے ہوئے خواتین کے احتجاج کی ستائش کی اور کہا کہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے گی۔ حالانکہ گزشتہ روز خواتین سے احتجاج ختم کرانے کے لئے آئے کمیٹی کو لوگوں پر چوڑیوں کی بوچھار کے بعد یہاں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی مگر اس کے باوجود احتجاج بدستور جاری ہے۔ آج یہاں کافی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی؛ حالانکہ جمعہ کے روز شہر میں زندگی معمول پر رہی اور خواتین کا احتجاج بھی چلتا رہا۔ وہیں چوڑی پھینکنے والے واقعہ کے بعد ضلعی افسران کے ماتھے کی شکنیں مزید گہری ہوگئی، جس کے سبب دیوبند میں اضافی فورس کو تعینات کیا گیا اور وہ مسلسل اس احتجاج کو ختم کرانے کے لئے کوشاں بھی ہیں۔ متحدہ خواتین کمیٹی کے تحت منعقد احتجاج مظاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ خالدہ صدیقی نے کہاکہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہمیشہ ووٹ بینک کے طورپر استعمال کیا گیاہے، کبھی بھی مسلمانوں کو مساوی شہریت کا درجہ نہیں دیاگیا اور نہ ہمارے ساتھ برابری کامعاملہ کیاگیاہے بلکہ اس کے الٹ ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بھی بہت سارے مسائل اور حقوق ہیں جن کاحل ہونا چاہئے، انہوں نے کہاکہ ہمارا ووٹ بینک ہماری شہریت میں تبدیل ہوناچاہئے اور ہمیںمساوی حقوق ملنے چاہئے ،انہوں نے کہاکہ حکومت ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں لیکن ہم اس وقت تک پیچھے نہیںہٹے گیں ، جب تک ہمارے حقوق ہمیں نہیںملے گیں ،سی اے اے اور این آرسی مکمل طورپر واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہم نہ تو ڈرینگے اور نہ ہی پیچھے ہٹے گیں۔ دوسری طالبہ فہم فاطمہ نے کہاکہ مجھے دیوبند کی خواتین کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے، انہوںنے کہاکہ میری خواتین سے اپیل ہے وہ متحدہوکر اس لڑائی کو لڑیں اور جب تک حق کی لڑائی کی جیت نہ ہوں اس وقت تک اپنے احتجاج کو بدستور جاری رکھیں ، میرا سلام ہے دیوبند کی ان خواتین کو جنہوںنے مصالحت کے نام پر انتظامیہ سے ڈرانے والوں کو سخت جواب دیاہے۔ علی گڑھ ہی طالبہ زیبا آفرین اور زینب عرشی نے کہاکہ پورے ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج چل رہاہے جس طریقہ سے یہاں خواتین اس تحریک میں حصہ لے رہیں وہ یقینا خوشی کی بات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تب تک پیچھے نہیںہٹناہے جب تک حکومت اپنے ہٹلر شاہی فیصلوکو واپس نہیں لیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت ملک کی ہندو مسلم ایکتا کو توڑناچاہتے ہیں لیکن ہم اس ایکتا کو ٹوٹنے نہیںدینگے اور جب تک مودی حکومت اپنافیصلہ واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہم بھی پیچھے نہیںہٹے گیں۔ دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اور چوڑی پھینکے کے واقعہ کے بعد ان میں مزید ہمت و حوصلہ اور جوش وخروش دیکھاجارہاہے۔ واضح رہے کہ انتظامیہ کے اعلیٰ افسرا ن کے ذریعہ شہر کے ڈاک بنگلہ میں میٹنگ کے دوران شہر کے ذمہ داروں کی ایک کمیٹی کی تشکیل کی گئی اور اس کمیٹی عیدگاہ پہنچ کر خواتین سے بات چیت کرکے ان کااحتجاج ختم کرانے کی ذمہ داری دی گئی تھی لیکن ایسا ہو نہیں پایا اور احتجاج کرنے والی خواتین نے کمیٹی کے لوگوں کو عیدگاہ میدان سے دوڑالیا تھا،اتنا ہی نہیں جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے ان پر چوڑیوں کی بوچھار کردی تھی،جس کے بعد جمعہ کے روز شہر میں اضافی فورس دیکھی گئی ،اس واقعہ کے سبب پولیس انتظامیہ مستعد تھی اور خفیہ محکمہ کی ٹیمیں بھی مسلسل شہر میں گشت کررہی ہیں اور شہر کے مختلف مقامات پر بڑی تعداد میں فورس تعینات کی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×