احوال وطن

دیوبند عیدگاہ کے مسلسل احتجاج کو ختم کرنے انتظامیہ کی کوششیں تیز

دیوبند، یکم فروری(سمیر چودھری) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر سطح پر جاری احتجاجی مظاہروں میں دیوبند نہایت اہمیت کے ساتھ اپنا احتجاج درج کرارہاہے ،گزشتہ 12؍ دسمبر سے یہاں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ،پہلے طلبہ مدارس اور پھر جمعیۃ علماء ہند کے بعد اب پوری کمان خواتین کے ہاتھوں میں ہے،خواتین نہا یت جوش و خروش کے ساتھ اس احتجاجی تحریک میں حصہ لے رہی ہیں،اتنا ہی نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں یہاں خواتین گزشتہ چھ دن سے عیدگاہ کے میدان میں سخت سردی کے باوجود مسلسل احتجاج کررہی ہیں،سیکڑوں خواتین عیدگاہ کے میدان میں رات میں قیام کرتی ہیں ،سلسلہ وارطریقہ سے جاری یہ احتجاج دیوبند کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کررہاہے ،خواتین کے اس احتجاج کی آواز لکھنؤ اور دہلی تک محسوس کی جا رہی ہے،یہی وجہ ہے کہ یہاں انتظامیہ مسلسل احتجاج کو ختم کرانے کے لئے کوشاں ہیں،آج ایس ایس پی دنیش کمار پی خود دیوبند پہنچے اور انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ سمیت مختلف علماء اور سیاسی و سماجی ذمہ داران سے ملاقات کرکے اس احتجاج کے سلسلہ میں گفتگو شنید کی ۔ اس احتجاج کے مدنظر دیوبند میں بڑی تعداد میں پولیس اور فورس کو تعینات کی گئی ہے۔واضح رہے کہ شاہین باغ کے طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ چھ یوم سے مسلسل خواتین کااحتجاجی مظاہرہ چل رہاہے ،جسے مختلف تنظیموں اور رہنماؤں کی حمایت بھی مل رہی ہے۔ عیدگاہ میدان میں تاریخ رقم کررہی دیوبند کی خواتین اپنے عزائم پر اٹل ہیں اور انہوں نے دو ٹوک کہاکہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ان کاحتجاجی مظاہرہ بدستور جاری رہے گی۔اس احتجاج میں جہاں مردحضرات مکمل تعاون کررہے وہیں عمر داز خواتین،طالبات اور دیہی مواضعات کی خواتین بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیکر حکومت وقت کے فیصلوں کے خلاف اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کررہی ہیں۔ متحد خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں منعقد احتجاج سے خواتین مسلسل حکومت وقت کو چیلنج کررہی ،یہاں خواتین نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ جب تک سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر جیسے فیصلے حکومت واپس نہیں لے گی اس وقت تک خواتین کا احتجاج بدستور جاری ہے گا۔ اس احتجاج میں دیوبند کے اکثرو بیشتر گھروں سے باپردہ خواتین شامل ہورہی اور اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ اس تحریک میں اپنا تعاون دے رہی ہیں۔نقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی کے باوجود ٹینٹ میں راتیں گزاررہی ہے۔حالانکہ انتظامیہ مسلسل اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم ہیں۔ ہفتے کے روز دیوبند پہنچے ایس ایس پی سہارنپور دنیش کمار پی نے دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران سمیت یہاں علماء اور سیاسی وسماجی رہنماؤں سے ملاقات اور اس احتجاج کے سلسلہ میں گفت و شنید کی ،پر امن طریقہ سے جاری دیوبند کا یہ تاریخی احتجاج انتظامیہ کو کھٹک رہاہے اور وہ مسلسل اس کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ خواتین مسلسل دوسری خواتین کو سی اے اے،این آرسی اور این پی آر جیسے قوانین کے سلسلہ میںبیدار کررہی ہیں۔پروگرام منتظمین میں شامل ارم عثمانی نے کہاکہ سی اے اے آئین ہند کے خلاف ہے،جس کے لئے سیکولر ہندوستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پروگرام کی نظامت کررہی فوزیہ سرور نے کہاکہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ بدستور جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔ شہر سے مسلسل ٹولیوں میں ترنگے جھنڈوںکے ساتھ خواتین عیدگاہ میدان پہنچ رہی ہیں۔ جس سے دیوبند کے چپہ چپہ پر آزادی اور انقلابی نعرے گونج رہے ہیں۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی ،عنبر ملک،نازیہ پروین، عذرا خان اور سلمہ احسن وغیرہ اس تحریک کو منظم طریقہ سے آگے بڑھارہی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×