احوال وطن

دیوبند میں شاہین باغ کے طرز پر تحریک پورے زور و شور سے جاری‘ شدید سردی اور بارش بھی رکاوٹ نہ بن سکی

دیوبند،28؍ جنوری(سمیر چودھری)قومی راجدھانی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کااحتجاجی مظاہرہ اب دہلی سے نکل کر ملک کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے، اسی طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی خواتین کی احتجاجی تحریک شروع ہوگئی ہے اور بڑی تعداد میں خواتین یہاں عیدگاہ کے میدان پر گزشتہ دو دنوں سے سخت سردی اور بارش کے باوجود کھلے میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں،خواتین کاکہناہے جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔ عالمی شہرت یافتہ علمی سرزمین دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرے چل رہے ہیں،جس نے اب شاہین باغ کے طرز پر ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے ۔ انقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی اور بارش کے باوجود ڈٹی ہوئی ہیں ،حالانکہ انتظامیہ گزشتہ دو دنوں سے اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم نظر آرہی ہیں۔ متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام عیدگاہ میدان میں مسلسل خواتین کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے ،قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ رات شدید سردی اور بارش کے باوجود یہاں ہزاروں خواتین نے عیدگاہ کے میدان میں ٹینٹ میں رات گزاری ہے، خواتین کی ہمتوں کو دیکھ کرلوگ رشک کررہے ہیں اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں،یہاں خواتین بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔ قومی ترانہ سے شروع ہوئے پروگرام میں خواتین نے آئین کی تمہید پڑھ کر مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستانی خواتین حجاب میں بھی اپنی آواز بلند رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے گھروں میں پردہ میں رہنے والی خواتین سڑکوں پر دن رات دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ہمیں مظلوم کہا جاتا تھا ، تین طلاق پر ہمیں معصوم کہنے والے آج دیکھ لیں کہ ہم ملک بھر میں آئین بچانے کے لئے گھروں سے باہر آگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔ عظمیٰ خان،سمیہ اور الصبا نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔علاوہ ازیں عظمیٰ عثمانی، ڈیزی شاغل اور ہما قریشی نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور اس قانون کو فوری طورپر واپس لینے کامطالبہ کیا اور چیلنج کیا جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ا س وقت یہ دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے ،لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔دھرنا میں ہزاروں خواتین شامل ہیں۔ دیوبند اس وقت پوری طرح چھاؤنی میں تبدیل ہے اور اعلیٰ افسران کے ساتھ ساتھ یہاں خفیہ محکمہ بھی مستعد ہے اور مسلسل دھرنے کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×