احوال وطن

عالمی سطح پر ہم اپنے ملک کو شرمندہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے‘ آئین ہند کا تحفظ وقت کی ضرورت

دیوبند: 26؍جنوری (عصر حاضر) ملک کی تاریخ میں یومِ جمہوریہ بڑی اہمیت کا حامل دن ہے‘ ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ دار ہونے کی حیثیت سے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس ملک کی آئین کی بقاء اور جمہوریت کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے‘ ان خیالات کا اظہار مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابوالقاسم نعمانی دامت برکاتہم نے اپنے مختصر صدارتی خطاب میں کیا اور بھارت کا آئین اپنے ہاتھ میں لیکر تمام سے عہد لیا کہ ہم سب اس کی بقاء اور تحفظ کی ذمہ داری لیں گے۔ آج یومِ جمہوریہ کے موقع پر دارالعلوم دیوبند میں محمود ہال کے روبرو بھارت کا ترنگا لہرایا گیا اور قومی گیت پڑھی گئی‘ جس کے بعد منعقدہ تقریب یومِ جمہوریہ بعنوان اکابرِ قوم و ملت کی گراں قدر سوغات دستورِ ہند اور جمہوریت کے تحفظ کے نام منعقد کیا گیا جس سے دارالعلوم کے مؤقر استاذ و ادیب مفتی اشرف عباس عثمانی نے بھارت کے آئین پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کی ملک کی بقاء اور سلامتی کے تحفظ کے سلسلہ میں اکابر علماء کی قربانیوں کا تذکرہ کیا اور موجودہ حکمرانوں کے غیر جمہوری فیصلوں کی شدید مذمت کی۔ دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز استاذ و ماہ نامہ دارالعلوم کے مدیر مفتی سلمان بجنوی نقشبندی خلیفہ حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی نے اپنے خطاب میں آزادی کے کئی ایک واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے حضرات اکابر کی جہدِ مسلسل کو سراہا اور دورانِ خطاب فرمایا کہ آزادی میں انگریزوں کی ظلم و ستم کی سیاہ تاریخ نے ہی ہندوستان میں کالے پانی کی سزا کو متعارف کروایا اور یہ بھی فرمایا کہ لوگ جلیان والا باغ تو اچھی طرح یاد رکھے ہوئے ہیں لیکن پشاور کے قصہ خوانی بازار کو بھول گئے جہاں انگریز گولی چلانے کا حکم دیا اور انگریز کے ظلم تلے 455؍مسلمانوں نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی‘ اس وقت خان عبدالغفار نے یہ اعلان کیا کہ اگر ایک بھی مسلمان کے پیٹ پر گولی لگی ہو تو ثابت کردو میں ہار مان لوں گا اور تحقیق پر پتہ چلا کہ سب نے سینوں پر گولیاں کھائی ہیں۔ یہ ہماری تاریخ ہے۔ مولانا نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ برسرِ اقتدار حکومت سے کہا کہ سن 1947ء سے آج تک کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے کہ ہم نے اس ملک سے کتنی غداری کی ہے اور آپ کے نام لیواؤں نے کس حد تک آگے بڑھ کر دہشت پھیلائی ہے ملک کے امن و امان کو خراب کیا ہے یہاں کے ماحول کو بگاڑنے میں کس قدر بے غیرتی کا مظاہرہ کیا ہے‘ آج حکومتِ وقت کو چاہیے کہ آپ ہماری تاریخ اچھی طرح سے پڑھ لیں تاکہ ذہنوں میں پیدا ہوئے شکوک و شبہات دور ہوجائیں‘ آج حکومت نے پڑوسیوں کو دیکھ کر یہ اندازہ کرلیا ہے کہ ہمارے ملک کے مسلمانوں کی بھی یہی صورتحال ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے اسی لیے آزادی کے بعد سے لیکر آج تک ہم نے ایسا کوئی اقدام یا ایسی کوئی حرکت نہیں کی جو ملک کو نقصان پہنچا سکے۔ اس کی شبیہ متاثر کرسکے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں اشعار کے ذریعہ سامعین کو محظوظ کیا نیز آئینِ ہند پڑھ کر سنایا اور شہریت قانون کے بارے میں دفعات کو پڑھ کر سنایا۔  مسلمان بے خوف ہو کر زندگی گزارے اس ملک کے ساتھ ہماری مضبوط تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ بنیادوں میں اکابر کی قربانیاں شامل ہیں وہ کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ پروگرام کے اختتام پر مہتمم دارالعلوم نے اپنے مختصر پُر اثر خطاب کیا اور دعاء فرمائی۔ اس موقع پر مولانا عبد الخالق مدراسی نائب مہتمم دارالعلوم اور دیگر اساتذہ مقامی عہدیداران کے علاوہ کثیر تعداد میں طلباء و عوام الناس موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×