بھارت میں کورونا کی چوتھی لہر کی دستک، پی ایم مودی کریں گے وزرائے اعلی کے ساتھ ورچوئل اجلاس
نئی دہلی: کورونا کو آئے اب تین سال ہونے کو ہے، لیکن اب تک اس کا قہر کم نہیں ہوا ہے۔ جیسے ہی لگتا ہے کہ اب یہ ختم ہونے والا ہے، ویسے ہی اس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے یہی ہو رہا ہے۔ ہر دن دو ہزار سے زیادہ کورونا انفیکشن کے معاملے سامنے آرہے ہیں۔ اس خطرناک صورتحال کو وزیر اعظم نے سنجیدگی سے لیا ہے اور بدھ کو اس معاملے میں سبھی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی ورچوئل میٹنگ بلائی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے خود ٹوئٹ کرکے جانکاری دی ہے کہ 27 اپریل کو 12 بجے دن میں کووڈ-19 کی صورتحال پر جائزہ کے لئے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم مودی کی میٹنگ کے بعد کورونا پر قابو پانے کے لئے کچھ اہم فیصلے لئے جاسکتے ہیں کیونکہ کئی ریاستوں میں کورونا سے متعلق سخت پابندیوں کو واپس لے لیا گیا، جس کے سبب انفیکشن کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔
مانا جا رہا ہے کہ کورونا کی چوتھی لہر کئی مقامات پر آچکی ہے جبکہ کئی مقامات پر آنے والی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے نئے معاملوں کی تعداد میں ہر دن اضافہ ہو رہا ہے۔ سائنسدانوں نے اومیکران کے نئے ویریئنٹ کے سامنے آنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، جو زیادہ تشویش کی بات ہے کیونکہ یہ ویریئنٹ تیزی سے ایک سے دوسرے شخص کو متاثر کرتا ہے۔ اعداد وشمار گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا انفیکشن کے 2483 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ حالانکہ انفیکشن شرح ابھی 0.55 فیصدی ہی ہے۔ اب ملک میں کل سرگرم مریضوں کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔
ملک میں کم از کم 12 ریاستوں میں کورونا انفیکشن کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ 11 سے 17 اپریل کے درمیان دہلی، ہریانہ اور اترپردیش سے سب سے زیادہ معاملے آئے تھے جبکہ 18 سے 24 اپریل کے درمیان نو اور ریاست اس میں شامل ہوگئے۔ اب ان تین شمالی ریاستوں کے علاوہ مہاراشٹر، کرناٹک، تمل ناڈو، مغربی بنگال، راجستھان اور پنجاب میں بھی کورونا کے معاملے بڑھنے لگے ہیں۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں سب سے زیادہ معاملے سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں روزانہ ایک ہزار کے آس پاس انفیکشن کے معاملے سامنے آرہے ہیں۔ 22 اپریل سے روزانہ دہلی میں کورونا کے نئے معاملات کی تعداد 1000 سے اوپر ہے۔