ریاست و ملک

شہریت ترمیمی بل کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر مولانا بدرالدین اجمل کی پارٹی کا زبردست احتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی۔9؍دسمبر: (بی این ایس) آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ نے اپنے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل کی قیادت میں اپنے تمام ۴ ا یم ایل اے، پارٹی عہدیداران، نیز عوام کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ دہلی کے جنتر منترپر مجوزہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج میں جہاں دہلی کے مختلف علاقوں سے لوگوں نے حصہ لیا، وہیں جے این یو، جامعہ اور ڈی یو کے طلبہ کی مختلف جماعتوں نے بھی شرکت کر کے اس بل کے خلاف اپنی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا اور سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریت ترمیمی بل کو واپس لے، کیونکہ یہ مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے والا ہے، جب کہ ہمارے ملک کا دستور سیکولر اور جمہوری ہے۔ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، کیونکہ یہ بل دستور کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے اور مذہبی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے والا ہے۔ ملک ایک مرتبہ پہلے ہی تقسیم کا درد سہہ چکا ہے، اب دوبارہ اس میں اس طرح کے تفرقہ بازی کو برداشت کرنے کی سکت نہیں ہے۔ یہ بل واضح طور پر ملک کو تباہی کی طرف لے جانے کا ایک ذریعہ ہے۔ اس بل کی وجہ سے ملک کی سلامتی اور سکیورٹی کو زبرست خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، کیونکہ جن لوگوں کو اس بل کے ذریعے بغیر کسی کاغذات اور دستاویز کے شہریت دینے کا راستہ ہموار کیا جا ئے گا، ہوسکتا ہے کہ ان میںسے لوگ ملک مخالف عناصر کے ایجنٹ بن کر اس ملک کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور وہ ملک میں تباہی و بربادی کا ذریعہ بنیں۔ اسی طرح یہ بل آسام میں غیر ملکیوں کے خلا ف ۶ سال تک چلنے والی جد و جہد اور بڑی تحریک کے بعد بننے والے آسام اکورڈ کے بھی خلاف ہے، کیونکہ یہ بل اسے بے معنی کر دے گا۔ مولانا اجمل نے مزید کہا کہا کہ اس بل کے ذریعے آسام میں بڑی پریشانیوں کے بعد تیار ہونے والے این آ ر سی کے مقصد کو بھی فوت کردے گا۔ ایک طرف وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ پورے دیش میں این آر سی بنائیں گے اور گھسپیٹھیوں کو یہاں سے بھگائیں گے اور دوسری طرف وہ اس بل کے ذریعہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے مخصوص مذہب کے لوگوں کو بغیر کسی شرط اور دستاویز کے شہریت دینے جا رہے ہیں جو سراسر غلط ہے اور اس ملک کے دستور کے منافی ہے۔ اس لیے ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں اور سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واپس لے اور ملک کو تباہی کی طرف لے جانے والے ہر عمل سے گریز کرے۔ ہم پارلیمنٹ میں بھی اس کی مخالفت کریں گے اور امید ہے کہ اپوزیشن کے تمام لیڈر مل کر سرکار کے ذریعے تیار کردہ اس بل کو قانون بننے سے روکنے کی پوری کوشش کریں گے اور اگر سرکار اپنی تعداد کے بل بوتے پر اس بل کو پارلیمنٹ میں پاس کروانے میں کامیاب ہوجاتی ہے ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے جہاں سے اس ملک مخالف بل کے ناکام ہونے کی پوری توقع ہے۔دھرنا کو اور بھی لیڈروں نے خطاب کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing