احوال وطن

شہریت قانون کے بارے میں بی جے پی عوامی مزاج نہیں سمجھ سکی: مرکزی وزیر

نئی دہلی: 26؍دسمبر (ذرائع) شہریت ترمیمی قانون پرملک کے سبھی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ دارالحکومت دہلی سمیت ملک کے کئی حصوں میں ابھی بھی اس کولے کراحتجاج جاری ہے۔ اس قانون کو لے کراب بی جے پی کے اندرہی سوال اٹھنے لگے ہیں۔ مرکز کے وزیر بھی تسلیم کررہے ہیں کہ حکومت اس غصے کوسمجھنے میں ناکام رہی۔ شہریت ترمیمی قانون پر مرکزی حکومت گزشتہ 6 سال کی سب سے بڑی مخالفت جھیل رہی ہے۔ اس قانون کے مطابق پاکستان، افغانستان اوربنگلہ دیش سے آئے پناہ گزینوں کوپناہ دینے کی بات کہی گئی ہے، ان میں مسلمانوں کوشامل نہیں کیا گیا ہے۔

رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کے کئی لیڈر اس طرح کے احتجاج سے حیران ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کچھ احتجاجی مظاہرے کے لئے تو تیار تھے، لیکن یہ اتنے بڑے پیمانے پرہوں گے، اس کا اندازہ نہیں تھا۔ اب پارٹی اورحکومت اس بحران سے ابھرنے کی کوشش کررہی ہے، جس سے شہروں میں بڑھتے احتجاجی مظاہرے کو کم کیا جاسکے۔ مرکزی وزیرسنجیو بالیان نے رائٹرس سے بات چیت میں بتایا کہ میں نے حقیقی طور پر ایسی مخالفت نہیں دیکھی ہے۔ میرے علاوہ بی جے پی کے دوسرے لیڈروں کو اس طرح کی مخالفت کی امید نہیں تھی۔

حکومت اوراس کی تنظیمیں حمایت میں چلا رہی ہیں مہم

مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ ایک انٹرویومیں واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ سی اے اے شہریت  کے بارے میں نہیں ہے اور این آر سی پر ابھی کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ دوسری جانب حکومت کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ ابھی ہم سبھی ڈیمیج کنٹرول کے موڈ میں ہیں۔ اسی لئے بی جے پی اوراس کی معاون تنظیمیں اس موضوع پربیداری مہم چلا رہی ہیں۔ اس میں بتایا جارہا ہے کہ یہ قانون بھید بھاؤ والا نہیں ہے۔ آرایس ایس بھی اس قانون کی حمایت میں شہروں میں مہم چلا رہی ہے۔

حکومت کا داؤں الٹا پڑگیا: کانگریس

حکومت کے اس قانون کے خلاف سبھی اپوزیشن جماعتیں احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔ کانگریس نے بھی محاذ کھول رکھا ہے۔ مہاراشٹر کانگریس کے لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں یہ پہلی بارہے جب کوئی قانون مذہب کی بنیاد پربنایا گیا ہے۔ بی جے پی کی ہندو راشٹر بنانے کی حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے۔
قانون واپس لینے تک عوام مظاہرے نہیں روکے گی
شہریت قانون کی منظوری کے بعد سے پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں وہیں مختلف مذاہب کے ماننے والے قائدین کا کہنا ہے کہ اس عزم کے ساتھ ہم میدان میں آئے ہیں کہ یا تو یہ بل واپس لیں یا پھر اس میں ترمیم کرکے مسلمانوں کا نام بھی اس میں شامل کرے۔ بلکہ آئے دن اس میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔ عوام الناس کا کہنا ہے کہ ہم کو اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھنا ہے جب تک کہ یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×