ریاست و ملک

جامعہ کے طلبہ نے 23؍ ویں دن ڈیٹنشن کیمپ بناکر حکومت کی عصبیت کو بیان کیا

نئی دہلی: 4؍جنوری: (جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ) جامعہ ملیہ میں جاری شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف احتجاج کا آج 23؍واں دن اور طلبا کے بھوک ہڑتال کا چوتھا دن تھا۔  معمول کے مطابق آج کے احتجاج میں بھی بڑی تعداد میں جامعہ کے طلبہ سمیت اطراف واکناف کے شہریوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر جہاں لوگوں نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف نعرے لگا کر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا وہیں کئی نامور ہستیوں نے مظاہرین کو خطاب کیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔ آج کے اس احتجاج میں جن شخصیتوں نے خطاب کیا ان میں ایس ایف آئی دہلی کے صدر سمیت کٹاریہ ، معروف سماجی کارکن رادھیکا گنیش، زی نیوز سے استعفیٰ دینے والے ناصر اعظمی،فلمی دنیا کے مشہور ویلن ناصر علی، بی اے پی ایس اے کے ممبر قریش احمد، الہ آباد یونیورسٹی ٹیچرایسوسی ایشن کے سابق صدر رام کشور شاستری، ایڈوکیٹ انس تنویر صدیقی، دہلی یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن کے سابق صدر ادت نارائن مشرا اور جامعہ اسلامیہ اسٹونڈنٹس اکٹویسٹ کمیل فاطمہ نے خطاب کیا۔آج بھی حسب معمول طلبہ نے الگ الگ انداز میں اپنا احتجاج درج کرایا۔جامعہ گیٹ نمبر ۱۰ پر طلبہ جامعہ نے پنجرہ نما حراستی کیمپ بناکر ڈٹینشن سینٹر کی عقوبت اور حکومت کی عصبیت کو دکھانے کی کوشش کی ۔اس موقع پر طلبہ نے بتایاکہ یہ بھی مخالفت کے لیے ہی بنایاگیا ہے، انہوں نے کہاکہ ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے، اور ناں ہی ہم ڈٹینشن سینٹر جائیں گے، یہیں پیدا ہوئے ہیں یہیں دفن ہوجائیں گے۔ ادھر دوسری جانب جامعہ سے منسلک فٹ پاتھ لائبریری ، مختلف النوع آرٹ اور کرافٹ بناکر بھی طلبہ نے اپنا احتجاج درج کرایا۔ آج کے اس احتجاج میں تقریباً سبھی مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں امن اور بھائی چارے کا قیام ہی میں ملک کی سالمیت وبقا ء ہے۔ مقررین نے کہاکہ ہندوستان ایک کثیر جہتی اور کثیر ثقافتی اور مذہبی ملک ہے جس میں کسی ایک کلچر اور ثقافت کو زبردست نہیں تھوپا جاسکتا۔ موجودہ حکومت جس انداز میں ایک خاص کمیونٹی کو ٹارگیٹ کرنے کی کوشش کررہی ہے ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کا یہ احتجاج ایک انمول اور ا نوکھا احتجاج ہے۔ جس کے ذریعے انہوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ نوجوان واقعی کسی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں اور وہ بذات خود اپنی اور اپنے آس پاس کے ماحول کی حفاظت کرناجانتے ہیں۔ ادھر دوسری جانب شاہین باغ کا احتجاج بھی پورے جوش وخروش ،عزم ولولے کے ساتھ جاری رہا، بزرگ خواتین سے لے کر چھوٹی چھوٹی بچیاں ہم لے کر رہیں گے آزادی ، ہم لڑ کر لیں گے آزادی، ہم بھی دیکھیں گے ، انقلاب زندہ باد جیسے نعرے لگا رہی تھیںاور اپنا احتجاج پوری شدت سے جاری رکھنا کا بھی عندیہ دیا اور کہا کہ حکومت جب تک قانون واپس نہیں لے لیتی ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing