احوال وطن

میں مرجاؤں گی مگر اپنی ریاست میں ڈیٹنشن کیمپ قائم نہیں کروں گی: ممتابنر جی

کلکتہ: 28؍دسمبر (ذرائع) مغربی بنگال کی وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج ایک بار پھر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں میں ڈیٹنشن کیمپ کسی بھی صورت میں قائم کرنے نہیں دیا جائے گا‘ وزیرا علیٰ نےکہا کہ میں مرجاؤں گی مگر ڈیٹنشن کیمپ قائم نہیں ہوگا۔ نیہاٹی فیسٹیول کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کے مساوی حقوق ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غریبوں کے جو حقوق ہیں، اسی صنعتکاروں کے بھی وہی حق ہیں۔ کسی کو کسی بربرتریت حاصل نہیں ہے۔

وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نےکہا کہ اس ملک کے قانون کی نظر میں تمام افراد برابر ہیں مگر بی جے پی اس مساویانہ حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہیں اورملک کے عوام کو آپس میں تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے مگر انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اس ملک کے قانون کو سمجھتی ہیں اورکسی سے بھی ملک کے قانون کو سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں سات مرتبہ لو ک سبھا کیلئے منتخب ہوئی ہوں اور کئی مرتبہ وزارت بھی سنبھالی ہوں اس لیے مجھے کوئی قانون سمجھانے کی کوشش نہ کرے۔ بنگال میں نہ حراستی کیمپ قائم ہوں گے اور نہ ہی شہریت ترمیمی ایکٹ کو نافذ کیا جائے گا اور کوئی بھی مجبور نہیں کرسکتا ہے۔ جب تک میں زندہ تو اس قانون کے نافذ ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ بی جے پی دعویٰ کررہی ہے قانون میں ترمیم کا مقصد متوا اور ناموسودر سماج کے رفیوجیوں کا فائدہ پہنچانا ہے۔بی جے پی کے کارگزرا صدر جے پی نڈا نے اسی ہفتے کلکتہ میں ایک بڑے جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جولوگ اس قانون کی مخالفت کررہے ہیں وہ مہاجرین کو ان کا حق دلانے کے خلاف ہیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ متوا اورناموسودر اس ملک کے شہری ہیں اور انہیں کوئی مہاجر کیسے بتاسکتا ہے۔سب سے پہلے میں نے ہی انہیں حق دینے کی شروعات اور ان کیلئے کالونیاں بنائی ہے۔اس لیے مجھے بی جے پی متوا سماج سے محبت کرنے کا سبق نہ پڑھائے۔

ممتا بنرجی نے بارک پور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ جو ایک عرصے تک ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں کا نا م لیے بغیر کہا کہ پہلے یہاں سے دنیش تریویدی منتخب ہوتے تھے مگراس وقت کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا۔مگر جب سے وہ یہاں سے کامیاب ہوئے ہیں ہنگامہ آرائی کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے ارجن سنگھ کے ذریعہ نیہاٹی اسٹڈیم میں توڑ پھوڑ کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہے۔وہ تشدد میں یقین رکھتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×