احوال وطن

امارت شرعیہ پٹنہ کے زیراہتمام ریاست گیر تحریک تعلیمی انقلاب وتحفظ اردو کے پروگرامس کا انعقاد

یکم فبروری :(عادل فریدی ) سمستی پور، یکم فرور ی: بنیادی دینی تعلیم کو عام کرنے ،معیاری عصری تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے بیداری پیدا کرنے اور اردو زبان کے تحفظ کی طرف توجہ دلانے کی غرض سے امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ کی ریاست گیر تحریک کا آغاز ہفتہ برائے تعلیم و تحفظ اردو کے تحت صوبہ بہار میں آج سے ہو گیا ہے،اسی ضمن میں آج ایک اہم مشاورتی اجلاس کا انعقاد دھرم پور سمستی پور کے سیف الاسلام اکیڈمی میں ہوا ۔ اجلاس کی صدارت مولانا ایوب نظامی ناظم مدرسہ صوت القرآن دانا پور،پٹنہ نے کی۔اس مشاورتی اجلاس میں مرکزی دفتر امار ت شرعیہ سے مولانا شمیم اکرم رحمانی صاحب معاون قاضی دار القضا ء امار ت شرعیہ اور مولانا سید محمد عادل فریدی قاسمی شریک ہوئے ۔ اجلاس کی نظامت مولانا صدام حسین قاسمی قاضی شریعت شہر سمستی پور نے کی ۔ اجلاس کا آغاز مولانا قاری محمد انور صاحب امام و خطیب مدرسہ مسجد کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں مولانا ایوب نظامی صاحب نے امارت شرعیہ کی اس تحریک کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قوم و معاشرہ تک علم کو پہونچانے کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے ہمار ے سپرد کی ہے ،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایسی تعلیم کو عام کرنے کی محنت کریں کہ پوری دنیا کو جہالت کے اندھیرے سے نکال کر علم کی روشنی کی طرف لے آئیں، انہوں نے بنیادی دینی تعلم کے فروغ میں مکاتب کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مسجد نبوی کی بنیاد ڈالی تو اس کے ساتھ صفہ کا مدرسہ بھی قائم کیا ، وہ صفہ آج بھی قائم جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اسلام نے تعلیم کو عبادات کے ساتھ مربوط کر کے یہ بتایا ہے کہ تعلیم اسلام بنیادی تصورات میں شامل ہے ۔
اس مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئیمولانا سید محمد عادل فریدی صاحب نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے حوالہ سے ممکنہ خدشات اور اندیشوں کا ذکر کیا اور اس پس منظر میں امار ت شرعیہ کی اس تعلیمی تحریک کی غرض و غایت کو تفصیل سے بیان کیاانہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ نے ہمیشہ ہی وقت اور حالات کے تقاضوں پر گہری نظر رکھی ہے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ہر میدان میں ملت کی رہنمائی کی ہے۔ اس وقت ملک میں جو فضا چل رہی ہے اور دین بیزاری کا جو ماحول بنتا جا رہا ہے ، ساتھ ہی ملک میںاقتدار پر بیٹھے ہوئے لوگ چاہتے ہیں کہ ایک خاص مذہب و عقیدہ کے رسم و رواج ، عقائد و خیالات کو پورے ملک پر تھوپ دیں ، ایسی صورت حال میں اپنی آنے والی نسل کے دین و ایمان کو بچانے اور ان کے اندر اسلامی افکار و خیالات اور عقائد و نظریات مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایسا نظام قائم کریں کہ ہر بچے کو دین کی لازمی تعلیم دی جا سکے اور یہ نظام مکاتب کے ذریعہ ہی ممکن ہے ، اس لیے امارت شرعیہ نے یہ تحریک شروع کی ہے ،اس کا مقصد یہ ہے کہ شہر سے لے کر گاؤںتک ہر چھوٹی بڑی آبادی جہاں مسلمان بستے ہیں وہاں بنیادی دینی تعلیم کے مکاتب قائم کیے جائیں ۔امارت شرعیہ کی اس تحریک کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ قوم کے لوگ جن کے پاس اللہ نے دولت دی ہے وہ اپنی دولت کو قوم کی ترقی کے لیے لگائیں ،معاشی اور معاشرتی اعتبار سے کسی بھی قوم کی ترقی کا دارو مدار بڑی حد تک تعلیم و ٹیکنالوجی کے میں ترقی کرنے پر منحصر ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ ایسے معیاری تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں ، جن میں پڑھ کر قوم کے بچے تعلیم و ٹیکنالوجی کے اعلیٰ معیا ر کو پہونچ سکیں ، ساتھ ہی وہاں اسلامی ماحول میں اخلاقی تربیت بھی پا سکیں۔ دنیا میں سر بلندرہنے اور اقوام عالم کی قیادت کے لیے ضروری ہے کہ ہم اور ہماری نسل عصری علوم و فنون حاصل کریں اور اس کے لیے ہر علاقے میں با صلاحیت اساتذہ کے تعاون سے اسکول، کالج اور تکنیکی اداروں کو قائم کیا جائے۔ اس وقت ایک بڑا مسئلہ اپنی تہذیب اور زبان کی حفاظت کا بھی ہے ، اردوزبان جس کی گراں قدر خدمات ہیں ، جس زبان کا ملک کی آزادی اور اخلاق و کردار کے بنانے میں اہم رول رہا ،آج اس زبان کا وجود خطرے میں محسوس ہو تا ہے ، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے پڑھنے ، لکھنے اور بولنے کا یک ماحول بنائیں ، بلکہ اردو کے تحفظ کی ایک مہم چلائیں۔ وہ طبقہ جو اردو پڑھنا جانتا بھی ہے ، اپنے بچے بچیوں اور گھر کے لوگوں کو اردو کی تعلیم سے دور رکھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، مختلف اخبارات صبح میں ان کے گھر کی زینت بنتے ہیں ، لیکن ان میں اردو کا کوئی اخبار نہیں ہوتا ، اردو زبان کے معیاری روزنامے پڑھنے کی توفیق بھی انہیں نہیں ہو تی ، حالانکہ اردو کی ترویج کے لیے اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ اردو اخبارات کثرت سے پڑھے جائیںاور ہر گھر میں اردو بولنے ، پڑھنے اور لکھنے کا عام ماحول بنایا جائے ۔اسی غرض سے امار ت شرعیہ کی اس تحریک کا تیسرا پیغام اردو زبان کے تحفظ کاہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے ذریعہ امار ت شرعیہ کا یہ پیغام عام ہو اور گھر گھر پہونچے اسی غرض سے آج آپ حضرات کو جمع کیا گیا ہے ، آپ حضرات مختلف شعبہ جات سے جڑے ہوئے ہیں آپ امارت شرعیہ کے اس پیغام کو عام کرنے میں اپنا بھر پور تعاون پیش کیجئے ۔اگر آپ حضرات کا تعاون شامل رہا تو امارت شرعیہ کی یہ تحریک اپنے مقاصد کے حصول میں ان شاء اللہ ضرور کامیاب ہو گی ۔امار ت شرعیہ کے معاون قاضی مولانا صاحب نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ تعلیمی انقلاب کے لیے امارت شرعیہ نے ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے ، جس میں بنیادی دینی تعلیم کے مکاتب کے قیام کی ضرورت اور اہمیت واضح کی گئی ہے اور مکاتب کے قیام کا عملی طریقہ کار بھی بتایا گیا ہے ، اس میں عصری تعلیمی اداروں کے قیام کی ترغیب بھی دی گئی ہے ،اور اردو کے تحفظ کے لیے انفرادی او ر اجتماعی طورپر کیا کیا عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں ، اس کو بھی بیان کیا گیا ہے ، امارت شرعیہ کی جانب سے یہ پورا منصوبہ کتابچہ کی شکل میں شائع ہوا ہے ۔ اہل فکر ونظر سے گذارش ہے کہ امارت شرعیہ کے اس جامع منصوبہ کا مطالعہ کریں اور اس میں بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق امارت شرعیہ کی اس تحریک کو زمین پر اتارنے میں معاون بنیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی لا کر حکومت ہمیں اپنی تہذیب و تمدن اور اپنی تعلیم سے دور کرنا چاہتی ہے ،اور دوسریی تہذیب کو ہمارے اوپر تھوپنا چاہتی ہے ، اس لیے اس فتنہ کا سامنا کرنے او ر کا خوبصورتی سے مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنے نظام تعلیم کو مضبوط کرنا ہوگا ۔انہوں نے تعلیم کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے حصول کا مقصد ال میں انسانیت کو اچھے اخلاق کا حامل بنانا ہے اور انسان کے اندر انسانیت کو پیدا کرنا ہے، تعلیم برائیوں کو اچھائیوں سے بدلنے کا نام ہے ، عاشرہ کو اخوت و ہمدردی والا معاشرہ بنانا ہے ،جب تعلیم کو حسن اخلاق اور حسن کردار پیدا کرنے کے مقد حاصل کیا جائے گا تو تعلیم کا نفع عام ہو گا اور پوری انسانیت کو صحیح راستہ ملے گا۔مولاناصدام حسین صاحب نے اپنی افتتاحی گفتگو میں امارت شرعیہ کے مختلف شعبہ کے ذریعہ اانجام پانے والے کاموں کا تفصیل سے تذکرہ کرتے ہوئے اس تحریک کو زمین پر اتارنے کے لیے مضبوط لائحہ عمل بنانے پر زور دیا۔اس مشاورتی اجلاس میں مولانا محمد انور قاسمی مدرسہ اسلامیہ شاہ پور بگھونی مولانامحمود صاحب امام وخطیب جامع مسجد نیو کالونی،مولانا حسین صاحب امامو خطیب جامع مسجد دھرم پو،مولانا غزالی صاحب امام و خطیب کلیگراں مسجد سمستی پور،مولانا نظام الدین صاحب امام وخطیب جامع مسجد متھرا پور،ماسٹر ذاکر حسین صدیقی، ماسٹر کفیل احمد اعجازی ، مولانا انوار رحمانی صاحب ناظم مدرسہ فیض القرآن جتوار پور چوتھ، مولانا قاری شاہد صاحب مہتمم مدرسہ تجوید القرآن اکبر پور ملکی ،ماسٹر عظیم صاحب رحیمپور رودولی، جناب منصور عالم صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تحریک کو زمین پر عملی شکل دینے کے سلسلہ میں مفید مشورے دیے ،اس اجلاس کو کامیاب و با مقصد بنانے میں جناب مناظر الاسلام صاحب رکن شوریٰ امارت شرعیہ ، جناب ہادی الاسلام صاحب ، جناب سیف الاسلام صاحب، جناب منظور الاسلام صاحب، جناب مظہر الاسلام صاحب ، ماسٹر شکیل احمد صاحب ، مولانا جمیل اختر صاحب مبلغ امارت شرعیہ ، مولانا رحمت اللہ عارفی ندوی ، مولانا مرغوب عالم رحما نی نے اپنا بھر پور تعاون پیش کیا ۔اس اجلاس میںسمستی پور کے مختلف بلاکوں سے علمائ، ائمہ مساجد، دانشوران اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ پروگرام دو نشستوں میں چلا اور آخر میں صدر مجلس کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا ۔
الحمدللہ آج مورخہ یکم فروری2021ء بروزسوموار’’مسجد رضوان‘‘ پورنیہ میں حضرت مولانا مفتی وقاضی وصی احمدصاحب قاسمی نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار اڑیسہ وجھاڑکھنڈ کی قیادت میں ایک پروگرام منعقد ہوا، جس میں علاقے کے باشعور افراد کثیر تعداد میں شریک ہوئے،قائد وفد نے ہفتہ برائے ترغیب تعلیم وتحفظ اردو کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے حاضرینِ محفل سے کہا کہ دینی بنیادی تعلیم کی فکر کریں ، تمام مسلم آبادیوں میں نئی نسل کے دین و ایمان کی سلامتی کے ساتھ دینی ماحول میں عصری تعلیمی ادارے ، مکاتب اور اسکول قائم کیے جائیں،آج بڑے پیمانے پر اردوزبان کو ختم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں جو کہ ہماری تہذیب و ثقافت کے لئے نہایت خطرناک ہے ،مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں میں اردو بول چال کو رواج دیں ،اردو اخبار اور ماہانہ رسالہ خرید کر خود بھی پڑھیں اور اپنے بچوں کا بھی اردو پڑھنے لکھنے کا مزاج بنائیں۔ اردو زبان فقط ہماری مادری زبان ہی نہیں ہے بلکہ دین و تہذیب کا حصہ ہے،
قاضی صاحب نے مختلف بلاک سے آئے ہوئے ذمہ داروں اور دانشوروں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم قوم بڑی تیزی کے ساتھ اپنی تہذیب وثقافت اور اسلامی روایات سے دور ہوتا چلا جارہا ہے، معاشی اور اقتصادی صورتحال بھی ناقابل بیان ہے اس کی بڑی وجہ تعلیم سے دوری اور تعلیم کے فروغ سے بے رغبتی ہے۔قاضی صاحب نے مکاتب اور اسکول کے قیام کے سلسلے میں ’’امارت شرعیہ‘‘کے جامع منصر اور رہنما اصول سے لوگوں کو واقف کرایا۔
مولاناارشد قاسمی قاضی شریعت امارت شرعیہ مسجد رضوان پورنیہ نے بھی سامعین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان اپنی نسل کو اسلام پر باقی رکھنا چاہتے ہیں تو ان پر لازم ہیں اپنی آبادیوں میں مکاتب قائم کریں اور اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کریں۔مختلف بلاک سے آئے ہوئے امارت شرعیہ کے نقباء ، علماء کرام و ائمہ حضرات اور علم دوست افراد نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خود کفیل نظام تعلیم اور قیام مکاتب کو تعلیم کے فروغ کے لئے اہم ذریعہ قرار دیا۔اس موقع سے عبدالتواب قاسمی اور دیگر ذمہ دران امارت شرعیہ بھی شریکِ پروگرام تھے۔

امارت شرعیہ کی تحریک ہفتہ برائے ترغیب وتحفظ اردو کی مناسبت سے آج مورخہ ۱؍فروری ۲۰۲۱ء کو شہر کھگڑیا کے میرغیاث چک جامع مسجد میں ضلع کھگڑیا کے علمائ، ائمہ ،دانشوران،ذمہ داران مدارس واسکول ،نقباء حضرات وسماجی کارکنان کا ایک مشاورتی اجلاس زیر صدارت نائب ناظم امارت شرعیہ جناب مفتی محمد سہراب ندوی صاحب منعقد ہوا، اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، افتتاحی گفتگوقاضی شریعت کھگڑیا جناب مولاناارشد قاسمی صاحب نے فرمائی، انہوں نے اپنی گفتگو میں اجلاس کی اہمیت اورموضوع کی عظمت سے حاضرین کو واقف کرایا،اجلاس کوخطاب کرتے ہوئے مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے کہا ہفتہ برائے ترغیب تعلیم وتحفظ اردو ‘‘ اوراس تحریک کاآغاز نہ صرف وقت کی ضرورت بلکہ مفکراسلام حضرت مولانا سیدمحمد ولی رحمانی مدظلہ کی مفکرانہ بصیرت نے ملت کو دنیا وآخرت کی کامیابی کی ایسی راہوں کی طرف متوجہ کیاہے، جومستقبل میں ایمان کے تحفظ کا وسیلہ بھی ہے اورعزت وترقی کا ضامن بھی ،بنیادی دینی تعلیم ،معیاری عصری تعلیم اوراپنی زبان وثقافت کی حفاظت ۔بلاشہ اہم ترین ملی ضرورت ہیں، ضرورت ہے کہ ضلع کھگڑیا جہاں آج ترغیب تعلیم کے ہفتہ کے موقع پر ایک اہم اجلاس کے انعقادکا آغاز ہورہاہے، یہاں کے ذمہ داراحباب یہ طے کرلیں کہ ان تینوں خطوط پر امارت شرعیہ اورحضرت امیر شریعت مدظلہ کی رہنمائی کے مطابق ایسے موثر اقدامات کریں گے جس سے پورے ضلع میں نمایاں تعلیمی انقلاب آئے گا، ہرمسجد میں مکتب کا نظام،جگہ جگہ دینی تعلیمی سنٹر،ہرآبادی میں معیاری اسکول اورکوچنگ سنٹر اورہرگھر میں اردو بول چال اورلکھنے پڑھنے کا رواج عام ہوگا، آج کے اس اجلاس میں ضلع کے ساتوں بلاک سے بڑی تعداد میں ذمہ داران نے شرکت کی،بلاک کی سطح پر کام کو منظم کرنے اوراس تحریک کو آگے بڑھانے کے لئے ہربلاک کی ایک ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ضلع کھگڑیا صدر بلاک کے لئے پروفیسرشمشاد،مکھیامظہر،ماسٹر محمد مشاہد،مولانامجاہدالاسلام صاحب امام جامع مسجد،ماسٹر عبدالغنی،ماسٹر رستم علی۔گوگری بلاک کے لئے وکیل صاحب، ماسٹرشبیر اصغر، حافظ محمد امتیاز،مولاناظہیرالدین رحمانی،مولاناانوارالہی۔مانسی بلاک کے لئے مولانا ابواللیث، نوشادصاحب، مختارصاحب، حافظ شمس الزماں صاحب،بلدور بلاک کے لئے حافظ کمال الدین،مکھیاعبدالسلام، عظمت علی، مولانااکرام ،قاری فہیم صاحب ۔الولی بلاک کے لئے مولاناشیث صاحب،مفتی سہیل صاحب،قاری اسلم صاحب، مفتی اشفاق صاحب،ماسٹر ہاشم صاحب۔چوتھم بلاک کے لئے محمد فیروز،قاری مستقیم،مظہرصاحب،انصار صاحب،مولانامزمل صاحب، پربتہ بلاک کے لئے قاری اشفاق صاحب،مولانارحمت اللہ صاحب،ماسٹر ریاض صاحب،ڈاکٹر محمود صاحب، محمد جمیل صاحب۔
اورجناب مولاناارشد قاسمی قاضی شریعت کھگڑیا کو ان تمام کمیٹیوں کا نگراں وکنوینر نامزد کیا گیا۔طے پایاکہ نامزد ذمہ داران ۳۱؍مارچ تک تینوں موضوعات پر اپنی کارکردگی کی رپورٹ کنوینر صاحب کے سپرد کردیں گے اورضلع ہیڈکوارٹر میں ان کاموں کو منظم رکھنے کے لئے ایک آفس بھی قائم کردی جائے گی۔اجلاس میں شریک تمام حضرات نے نہایت جوش وخروش کے ساتھ حضرت امیر شریعت اورامارت شرعیہ کے پیغام کو عملی جامہ پہنانے کا عہد کیااورحاضرین نے امارت شرعیہ کے اس اقدام کو ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے کھگڑیا میں یقینا ایک نیاتعلیمی انقلاب آئے گا۔اجلاس کا انتظام اورمہمانوں کا اکرام شاندار انداز میں میرغیاث چک کے ذمہ داروں اورنوجوانوں نے انجام دیا۔

 

پھلواری شریف بنیادی دینی تعلیم کو عام کرنے ،معیاری عصری تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے بیداری پیدا کرنے اور اردو زبان کے تحفظ کی طرف توجہ دلانے کی غرض سے مفکر اسلام مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈکی ہدایت پر امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ کی ریاست گیر تحریک ’’ہفتہ برائے تعلیم و تحفظ اردو‘‘ کا آغاز صوبہ بہار میں آج سے ہو گیا ہے، اس کے تحت ہر ضلع میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوں گے ، امارت شرعیہ سے علماء کی مختلف ٹیمیں اپنے اپنے طے کردہ اضلاع میں جا رہی ہیں ۔اس سلسلہ میں امارت شرعیہ کے مرکزی دفتر پھلواری شریف پٹنہ میں ایک پریس میٹنگ منعقد کی گئی ۔
اس پریس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ نے ہمیشہ ہی وقت اور حالات کے تقاضوں پر گہری نظر رکھی ہے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ہر میدان میں ملت کی رہنمائی کی ہے۔ اس وقت ملک میں جو فضا چل رہی ہے اور دین بیزاری کا جو ماحول بنتا جا رہا ہے ، ساتھ ہی ملک میںاقتدار پر بیٹھے ہوئے لوگ چاہتے ہیں کہ ایک خاص مذہب و عقیدہ کے رسم و رواج ، عقائد و خیالات کو پورے ملک پر تھوپ دیں ، ایسی صورت حال میں اپنی آنے والی نسل کے دین و ایمان کو بچانے اور ان کے اندر اسلامی افکار و خیالات اور عقائد و نظریات مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایسا نظام قائم کریں کہ ہر بچے کو دین کی لازمی تعلیم دی جا سکے اور یہ نظام مکاتب کے ذریعہ ہی ممکن ہے ، اس لیے امارت شرعیہ نے یہ تحریک شروع کی ہے ،اس کا مقصد یہ ہے کہ شہر سے لے کر گاؤںتک ہر چھوٹی بڑی آبادی جہاں مسلمان بستے ہیں وہاں بنیادی دینی تعلیم کے مکاتب قائم کیے جائیں ۔امارت شرعیہ کی اس تحریک کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ قوم کے لوگ جن کے پاس اللہ نے دولت دی ہے وہ اپنی دولت کو قوم کی ترقی کے لیے لگائیں ،معاشی اور معاشرتی اعتبار سے کسی بھی قوم کی ترقی کا دارو مدار بڑی حد تک تعلیم و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کرنے پر منحصر ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ ایسے معیاری تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں ، جن میں پڑھ کر قوم کے بچے تعلیم و ٹیکنالوجی کے اعلیٰ معیا ر کو پہونچ سکیں ، ساتھ ہی وہاں اسلامی ماحول میں اخلاقی تربیت بھی پا سکیں۔ دنیا میں سر بلندرہنے اور اقوام عالم کی قیادت کے لیے ضروری ہے کہ ہم اور ہماری نسل عصری علوم و فنون حاصل کریں، اس کے لیے ہر علاقہ میں با صلاحیت اساتذہ کے تعاون سے اسکول، کالج اور تکنیکی ادارے قائم کئے جائیں۔ اس وقت ایک بڑا مسئلہ اپنی تہذیب اور زبان کی حفاظت کا بھی ہے ، اردوزبان جس کی گراں قدر خدمات ہیں ، جس زبان کا ملک کی آزادی اور اخلاق و کردار کے بنانے میں اہم رول رہا ،آج اس زبان کا وجود خطرے میں محسوس ہو تا ہے ، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اس کے پڑھنے ، لکھنے اور بولنے کا ماحول بنائیں ، بلکہ اردو کے تحفظ کی ایک مہم چلائیں۔ وہ طبقہ جو اردو پڑھنا جانتا بھی ہے ، اپنے بچے بچیوں اور گھر کے لوگوں کو اردو کی تعلیم سے دور رکھنے میں فخر محسوس کرتا ہے، مختلف اخبارات صبح میں ان کے گھر کی زینت بنتے ہیں ، لیکن ان میں اردو کا کوئی اخبار نہیں ہوتا ، اردو زبان کے معیاری روزنامے پڑھنے کی توفیق بھی انہیں نہیں ہو تی ، حالانکہ اردو کی ترویج کے لیے اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ اردو اخبارات کثرت سے پڑھے جائیںاور ہر گھر میں اردو بولنے ، پڑھنے اور لکھنے کا عام ماحول بنایا جائے ۔اسی غرض سے امار ت شرعیہ کی اس تحریک کا تیسرا پیغام اردو زبان کے تحفظ کاہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے ذریعہ امار ت شرعیہ کا یہ پیغام عام ہو اور گھر گھر پہونچے اسی غرض سے آج آپ حضرات کو جمع کیا گیا ہے ، آپ حضرات مختلف اخباروں سے جڑے ہوئے ہیں آپ امارت شرعیہ کے اس پیغام کو عام کرنے میں اپنا بھر پور تعاون پیش کیجئے ، اس تعلق سے منعقد پروگراموں کی اچھی کوریج کیجئے ،اس سلسلہ میں اچھی اسٹوریز بنائیے ، بیانات اور مضامین کواہمیت کے ساتھ شائع کیجئے ، کسی بھی تحریک کی کامیابی میں اخباراور میڈیا کا بہت بڑا رول ہو تا ہے ۔اگر آپ حضرات کا تعاون شامل رہا تو امارت شرعیہ کی یہ تحریک اپنے مقاصد کے حصول میں ان شاء اللہ ضرور کامیاب ہو گی ۔
اس موقع سے امار ت شرعیہ کے قائم مقام ناظم جناب مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے اپنے پریس اطلاع میں بتایا کہ تعلیمی انقلاب کے لیے امارت شرعیہ نے ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے ، جس میں بنیادی دینی تعلیم کے مکاتب کے قیام کی ضرورت اور اہمیت واضح کی گئی ہے اور مکاتب کے قیام کا عملی طریقہ کار بھی بتایا گیا ہے ، اس میں عصری تعلیمی اداروں کے قیام کی ترغیب بھی دی گئی ہے ،اور اردو کے تحفظ کے لیے انفرادی او ر اجتماعی طورپر کیا کیا عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں ، اس کو بھی بیان کیا گیا ہے ، امارت شرعیہ کی جانب سے یہ پورا منصوبہ کتابچہ کی شکل میں شائع ہوا ہے ۔ اہل فکر ونظر سے گذارش ہے کہ امارت شرعیہ کے اس جامع منصوبہ کا مطالعہ کریں اور اس میں بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق امارت شرعیہ کی اس تحریک کو زمین پر اتارنے میں معاون بنیں۔
اس پریس کانفرنس میں امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ، نائب ناظم مولانا سہیل احمد ندوی صاحب،مفتی سہیل احمد قاسمی صدر مفتی ،مفتی امارت شرعیہ مفتی سعید الرحمان قاسمی صاحب، ڈاکٹر نثار احمد صاحب، مولانا ارشد رحمانی صاحب، مولانا نصیر الدین مظاہری ودیگر ذمہ داران موجود تھے۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×