احوال وطن

امارت شرعیہ جیسا نظام پورے ملک میں قائم کرنے کی ضرورت: ایڈووکیٹ محمود پراچہ

24/جنوری(پریس نوٹ)امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ نے اپنی ملی اور سماجی خدمات اور دار القضاء کا جنتا مضبوط و مستحکم نظام بہاراڈیشہ، جھارکھنڈ اورمغربی بنگال میں قائم کیا ہے اور شعبہ ٔ دار القضاء کے ذریعہ آپسی جھگڑوں اور تنازعات کو جس خوش اسلوبی کے ساتھ شریعت کے قانون کے مطابق ملکی آئین کا بھی لحاظ رکھتے ہوئے نمٹایا جا رہا ہے وہ بے نظیر ہے ،اس نمونے پر پورے ملک میں نظام دار القضاء کوقائم کرنے کی ضرورت ہے۔ المعہد العالی جیسا ادارہ جہاں ملک کے مشہور و معروف اداروں کے علماء اور فضلاء قضاء و افتاء کی عملی تربیت لیتے ہیں اس ادارہ کے ذریعہ پورے ملک کو نمونہ فراہم کیا جا سکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور ماہر قانون جناب محمود پراچا نے المعہد العالی امارت شرعیہ کے کانفرنس ہال میں امارت شرعیہ کے ذمہ داروں اور قضا و افتاء کی تربیت حاصل کرنے والے علماء کرام کے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ نہ صرف قضاء کے میدان میں بلکہ مختلف طرح کے جدید مسائل کو حل کرنے کے سلسلہ میں ایک ماڈل اور نمونہ قائم کر سکتی ہے ، جس سے نہ صرف ملک کو بلکہ پوری دنیا کو رہنمائی مل سکتی ہے ۔انہوں نے امارت شرعیہ کے اس وسیع تر نظام کو دیکھ کر بہت ہی مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے یہ جان کر حیرت انگیز خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس منظم اور مرتب انداز میں کام کرنے والا ادارہ ہمار ے ملک میں موجود ہے۔ انہوںنے کئی قانونی پہلوؤں پر قیمتی محاضرہ پیش کیا ،ا نہوں نے اپنے خطاب میں آئین کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ جمہوری طرز حکومت میں پبلک مالک ہوتی ہے اور حکومت، عدالت، میڈیااور انتظامیہ اس کے خدمت گار ہوتے ہیں، ہندوستانی آئین پبلک اور ان خدمت گاروں کے درمیان ایک معاہدہ اور اگریمنٹ ہے ، اگریہ خدمت گار اس معاہدہ اور اگریمنٹ کے مطابق پبلک کی خدمت کر رہے ہیں تو وہ اپنی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں اور اگر اس معاہد ہ اور اگریمنٹ کے خلاف ان کا عمل ہے تو گویا وہ اپنی ذمہ داری کو ایمانداری سے انجام نہیں دے رہے ہیں۔
ہمیں بحیثیت پبلک اپنے اس مقام کو خود سمجھنا چاہئے تاکہ ہم جرأت و ہمت کے ساتھ اپنے حقوق کے حصول کی آواز اٹھا سکیں اور ڈر اور خوف ہمارے ذہنوں سے دور ہو سکے ۔ آئین ہند نے ہمیں جو آزادی اور حقوق دیے ہیں ، ان کا جاننا لوگوں کے لیے بہت ضروری ہے ، بلکہ خواص طبقہ کو آئین ہند کا مطالعہ کرنا چاہئے ، آئین کا کئی زبانوں میں ترجمہ موجود ہے ، ذمہ دار لوگوں کو اسے ضرورپڑھنا چاہئے، آئین پر جتنا آپ کا علم گہرا ہو گا آپ کو اپنے اندر اعتماد اور مضبوطی کا احساس اسی قدر ہو گا ، آئین میں ملک کے تمام باشندوں کو ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے ۔
انہوں نے سامعین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے قضاء کے کاموں میں در پیش کئی قانونی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی اور ان سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے اس کا طریقہ کار بتایا ۔اس محاضرہ میں قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی ، المعہد العالی کے سکریٹری مولانا عبد الباسط ندوی ، المعہد العالی کے اساتذہ مولانا بد ر احمد مجیبی ، مولانا نور الحق رحمانی ، مولانا مفتی امتیاز احمد قاسمی ، مولاناروح الامین قاسمی ، امارت شرعیہ کے نائب قاضی مولانا مفتی انظار عالم قاسمی ، مولانا مفتی وصی احمد قاسمی ، مفتی امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی ، نائب مفتی مولانا مفتی احتکام الحق قاسمی، معاون قاضی مولانا مجیب الرحمن قاسمی ، معاون قاضی مولانا شمیم اکرم رحمانی، مولانا عبد اللہ انس قاسمی، مولانا راشد العزیری ندوی، مولانا امام الدین قاسمی، مولانا ضیاء الاسلام قاسمی کے علاوہ دار القضاء کے دیگر ذمہ داران و کارکنان ، تربیت قضاء اور المعہد العالی کے طلبہ شریک تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×