احوال وطن

شہریت ترمیم بل کے خلاف مولانا بدر الدین اجمل 9/ڈسمبر کو دہلی کے جنتر منتر پر دیں گے دھرنا

نئی دہلی۔7؍دسمبر: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل نے تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو خط لکھ کر متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی پارلیمنٹ میں مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں بہت سی پارٹیوں کے لیڈروں سے فون پر بھی بات کی ہے اور بہت سے لیڈروں سے ابھی بھی بات کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان سب کو اس بل کی مخالفت پر آمادہ کیا جا سکے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے 9، دسمبر کو دہلی کے جنتر منتر پر ہونے والے دھرنا میں بھی شریک ہونے کی تمام سے درخواست کی ہے ۔مولانانے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مجوزہ شہریت ترمیمی بل مذہب کی بنیاد پر غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی وکالت کرتا ہے جبکہ ہمارے ملک کا قانون مذہبی تعصب اور تفریق کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتا ہے اسلئے اس بات کا ڈر ہے کہ اس بل سے مذہبی منافرت کو ہوا ملے گی ۔ دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر یہ بل پاس ہو گیا تو اس ملک کی سلامتی و سیکورٹی کے لئے انتہائی خطرناک ہوگا کیونکہ جب بغیر کسی ڈوکومنٹ کے بھی ان لوگوں کو شہریت دی جائے گی تو عین ممکن ہے کہ ان میں سے کوئی ملک مخالف عناصر کا ایجنٹ بن کر یہاں آئے اور ملک مخالف کام کو انجام دے اور یہ کہ وہ کسی اعلی عہدہ پر فائز ہو جائے اور ملک کے راز کو دشمن تک پہونچا دے جس کی قیمت اس ملک کو چکانی پڑے۔تیسری بات یہ کہ ہم لوگ ہمیشہ کہتے آئے ہیں کہ غیر قانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی بھی غیر ملکی ہو اسے باہر بھیجا جانا چاہئے خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو مگر یہ بل ان میں بھی مذہب کی بنیاد پر تفریق کر رہا ہے کہ اگر غیر قانونی طریقہ سے آیا ہوا کوئی غیر ملکی اگر مسلمان ہے تو وہ گھسپیٹھ ہے اور اگر وہ غیر مسلم ہے تواس کا استقبال کیا جائے گا یہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ ہے ۔ چوتھی بات یہ کہ سرکار ہمیشہ رونا روتی ہے کہ ملک کی آبادی بہت زیادہ ہو رہی ہے اور وسائل کی کمی ہے تو پھر دوسرے ممالک سے لوگوں کو لاکر کیوں بوجھ ڈالا جا رہا ہے؟کیا اس وسائل کی کمی اور روزگار کی کمی میں اضافہ نہیں ہوگا؟مولانا نے کہا کہ ان سب باتوں کے پیش نظر ہم تمام پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے روکے ورنہ اس کا نتیجہ بہت خطرناک ہوگا۔ مولانا اجمل نے جن لوگوں کو خط لکھا ہے ان میںگانگریس صدرسونیا گاندھی، گانگریس لیڈر راہل گاندھی، غلام نبی آزاد،ادھیر رنجن چودھری اور احمد پٹیل، بی ایس پی کی صدر مایا وتی،پارٹی لیڈرستیش چندر مشرا اور کنور دانش علی، ایس پی رہنماملائم سنگھ، اکھلیش یادو اور پروفیسر گوپال یادو، عام آمی پاٹی کے سنجے سنگھ اور مان سنگھ، این سی پی کے صدر شرد پوار اور سپریا سولے، آ ر جے ڈی کے پروفیسر منوج جھا، جے ڈی یو کے صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار،پارٹی لیڈر راجیو رنجن اورآر سی پی سنگھ، ڈی ایم کے لیڈر شریمتی کنی موجھی اور ٹی آر بالو،تیلگو دیشم پارٹی کے رام موہن نائیڈو اور ٹی ایس لکشمی، ٹی ایم سی کی صدر اور مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی، پروفیسر سوگوت رائے،سندیپ بند اپادھیائے اور ڈاریک اوبرین،ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر رائو، نما ناگیشھور رائو اور کے کیشو رائو، بی جے ڈی کے صدر نوین پٹنائک، بی مہتاب،پیناکی مشرا اور پرسنا اچاریہ، سی پی ایم کے پی آر نٹراجن، وائی ایس آر کانگریس کے صدر اور آندھرا پردیش کے صدر جگن موہن ریڈی،پارٹی لیڈر میدھن ریڈی، شیو سینا صدر اور مہارشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے، سنجے راوت اور ونایک بی راوت وغیرہ شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×