
بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے ماننا ضروری، افواہوں اور اشتعال سے بچا جائے
نئی دہلی: 2؍نومبر (عصر حاضر) بابری مسجد پر متوقع فیصلے اور ملکی حالات کے پیش نظرآل انڈیامسلم مجلس مشاورت نے نئی دہلی میں ایک میٹنگ بلائی جس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجدکے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتائج واثرات کوملک کی تعمیر و ترقی کے تناظر میں مثبت نظرسے دیکھنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔یہ نمائندہ اجلاس امن وقانون کی بالاتری کو بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے بلا امتیاز مذہب وفرقہ تمام ہندوستانیوں کو خصوصی طور پر متوجہ کرنا چاہتا ہے کہ سپریم کورٹ کافیصلہ چاہے جس شکل میں بھی آئے،اس کو ماننا ضروری ہے۔ہم تمام شرکاسے اپیل کرتے ہیں کہ صبر و تحمل اورعزم وحوصلے سے حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے خود کو ہر طرح کی اشتعال انگیزی اور بہکاوے سے دور رکھیں اور ہر حال میں امن و امید کے دامن کو پکڑے رہیں۔ میٹنگ نے ملک کے موجودہ حالات پربھی اظہارتشویش کرتے ہوئے ملک کے امن پسندوں سے فرقہ پرستی کے خلاف حتی الامکان کوشش کرنے کی اپیل کی۔ مولانا ارشد مدنی، نویدحامد، مولانااشرف کچھوچھوی، سید سعادت اللہ حسینی، مولانا اصغر امام مہدی سلفی، مولانا محسن تقوی، پروفیسر اختر الواسع، شاہدصدیقی،سراج الدین قریشی، حافظ رشید احمد چودھری، وجاہت حبیب اللہ، پروفیسر محمد سلیمان، ڈاکٹرجاوید، محمد عمران حسن، مولانا مقصود عمران اور عزیز پاشا کے دستخط سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ یہ نمائندہ اجلاس محسوس کرتاہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی واستحکام کے لیے اس میں امن وامان کا ہونا اور آئین وقانون کی بالاتری، وبحالی ضروری ہے۔ بھارت جیسے مختلف مذاہب، روایات والے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اورایک دوسرے کی آئینی، مذہبی آزادی کا لحاظ، جمہوریت اور سیکولرزم کی علامت وضرورت ہے۔تاہم انارکی پسند اور فاشسٹ طاقتوں کی طر ف سے مختلف عنوانات سے ماحول کوفرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز بنانے کی بھرپور کوشش جاری ہے۔ایسی حالت میں ملک کے امن پسندوں کے لیے ضروری ہے کہ فرقہ پرست عناصر کے خلاف جد و جہد کرتے ہوئے ملک وقوم کے مفادمیں امن وقانون کی بالاتری کے لیے ہرممکن کوشش کریں۔ اس کے تناظر میں بابری مسجدکے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتائج واثرات کوملک کی تعمیر و ترقی کے تناظرمیں مثبت نظرسے دیکھنا وقت کااہم تقاضاہے۔یہ نمائندہ اجلاس امن وقانون کی بالاتری کو بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے بلا امتیاز مذہب وفرقہ تمام ہندوستانیوں کوخصوصی طور پر متوجہ کرنا چاہتا ہے کہ سپریم کورٹ کافیصلہ چاہے جس شکل میں بھی آئے ،اس کو ماننا ضروری ہے۔ ہم تمام شرکا سے اپیل کرتے ہیں کہ صبر و تحمل اورعزم و حوصلے سے حالات کامقابلہ کرتے ہوئے خود کو ہرطرح کی اشتعال انگیزی اور بہکاوے سے دور رکھیں اورہرحال میں امن و امیدکے دامن کو پکڑے رہیں۔ واضح ہوکہ کل ہی خبر گردش کررہی ہے کہ موہن بھاگوت دہلی میں متعدد مذہبی بااثر شخصیات سے چارپانچ دنوں تک ملاقات کریں گے۔خبریہ بھی ہے کہ اندرون خانہ ملاقاتیں بھی ہورہی ہیں ۔اس دروان سنگھ پریوار اور حکومتی ذمے دار مستقل امن وامان برقرار رکھنے کی اپیل کررہے ہیں؛ بلکہ آر ایس ایس نے ریاستی اور ضلعی سطح تک کے ذمے داروں سے کہا ہے کہ وہ علاقے کی با اثر شخصیات سے رابطہ بناکر رکھیں اور امن وامان کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔