اسلامیات

عظمتِ صحابہ پر بحث کیوں چھیڑی گئی؟

ہمارے لئے سب سے پہلے تو یہ بات بالکل ناقابل فہم ہے کہ اس پر فتن دور میں مشاجرات صحابہ کی اس بحث کو چھیڑنے کا کیا موقع تھا؟ امت مسلمہ کو اس وقت جو بنیادی مسائل درپیش ہیں اور جتنا بڑا کام  سامنے ہے یقینا مجھ سے زیادہ آپ اس سے واقف ہوں گے۔ اس اہم کام کے لئے جس یکسوئی اور یکجہتی کی ضرورت ہے وہ بھی کسی سے مخفی نہیں کون نہیں جانتا کہ آج کی دنیا میں دولت و حکومت پر علمی اور فکری مرکزوں پر زہنوں میں انقلاب پیدا کرنے والے نشرواشاعت کے دور رس رسائل پر تمام تر قبضہ یا ان لوگوں کا ہے جو کھلے طور پر دشمن اسلام ہیں اور آپس کے ہزاروں اختلاف کے باوجود اپنا سب سے بڑا خطرہ اسلام کو سمجھے ہوئے ہیں اور اس کے مقابلے میں متحد ہیں یا پھر کچھ ایسے ہاتھوں میں ہے جو مسلمان کہلانے کے باوجود ان سے ایسے مرعوب ہیں کہ اسلام کی سب سے بڑی خدمت اس کو سمجھتے ہیں کہ اس کو کھینچ تان کر کسی طرح ان آقاؤں کی مرضی کے مطابق بنا دیا جائے۔ ان حالات میں اسلام دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کے لئے اگر کوئی قوت اہل حق کے پاس ہے تو وہ صرف ان کا باہمی اتحاد و اتفاق اور اجتماعی کوشش ہے۔ اس کے لئے کیا یہ ضروری نہیں کہ آپ کے سابقہ اختلافات کو بھی ایک خاص دائرہ میں محدود کر کے ان سب کی پوری طاقت اس محاز پر صرف ہو جس طرف سے کھلےکفر و الحاد کی یلغار ہے۔ اور کیا یہ ضروری نہیں ہے کہ اس دور میں ملت کی فکری اورعملی توانائیاں غیر ضروری یا ثانوی اہمیت کے مسائل پر صرف کرنے کے بجائے ان بنیادی مسائل پر خرچ کی جائیں جو اس وقت عالم اسلام کے لئے زندگی اور موت کے مسائل ہیں۔
لیکن ہمارا خیال ہے کہ مولانا جب بھی بحث و مباحثہ کی موجودہ فضا سے ہٹ کر ٹھنڈےدماغ سے غور فرمائیں گے تو انہیں خود اپنا یہ عذر کمزور محسوس ہو گا۔
اسی لئے بندہ کی رائے یہ ہے کہ اس مشاجراتِ صحابہ والا یہ کام یا تو اس پر فتن دور میں چھیڑا نہ جائے کیونکہ امت کے سامنے اس سے زیادہ اہم مسائل ہیں جن کے مقابلے میں یہ کام کوئی اہمیت نہیں رکھتا-
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×