عربی زبان کی خدمت انجام دینے والی 10 نابغہ شخصیات
ہفتہ 18 دسمبر کو دنیا بھر میں عربی زبان کا عالمی دن منایا گیا۔ روئے زمین پر اس زبان کو بولنے والوں کی تعداد 40 کروڑ سے زیادہ ہے۔
آج سے 48 سال قبل 18 دسمبر 1973ء کو اقوام متحدہ نے عربی زبان کو اپنی سرکاری زبانوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عربی زبان اپنی تاریخ کی طویل صدیوں تک سیاست، سائنس و ادب کی زبان ہونے کا اعزاز رکھتی ہے۔
عربی زبان کے عالمی دن کی مناسبت سے سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی SPA کی مشہور نابغہ شخصیات پر روشنی ڈالی ہے جنہوں نے اس زبان کی خدمت انجام دی۔ سعودی عرب کی شاہ سعود یونیورسٹی میں لسانیات کے پروفیسر ڈاکٹر محمد الشہری کے مطابق یہ دس شخصیات درج ذیل ہیں :
الفراہیدی (100ھ – 170ھ)
ان کا اصل نام خليل بن احمد الفراہیدی البصری ہے۔ یہ عربی زبان کے ایک نمایاں ترین عالم گزرے ہیں۔ انہوں نے علم العَروض کو ایسے اسلوب سے متعارف کرایا جس کی مثال اس سے قبل نہیں ملتی۔ انہوں نے علم نحو ، علم صرف اور علم اصوات (آوازوں) وغیرہ کی بنیادیں اور قواعد وضع کیے۔ لوگوں کے ان سے مستفید ہونے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ الفراہیدی نے لغت (العین) بھی تالیف کی۔ موت کی سبب وہ اسے مکمل نہ کر سکے تاہم علماء لغت اب تک اس کے سمندر سے موتی نکال رہے ہیں۔
سيبويہ (وفات 185ھ)
ان کا اصل نام ابو بشر عمرو بن عثمان بن قَنْبَر الفارسی البصری ہے۔ وہ الفراہیدی کے بعد نحو کے امام شمار ہوتے ہیں۔ الفراہیدی کا یہ نمایاں ترین شاگرد اپنے زمانے میں تمام اہل لغت پر چھا گیا۔ انہوں نے نحو ، صرف اور زبان سے متعلق اپنی عظیم تصنیف "الکتاب” کے نام سے پیش کی۔ سیبویہ کے دور سے آج تک لوگوں کے اس کتاب سے بے نیاز رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
الجيّانی (600ھ – 672ھ)
ان کا اصل نام محمد بن عبد الله بن مالک الطائی الجيّانی ہے۔ ساتویں صدی ہجری میں وہ پوری اسلامی دنیا میں نحو کے مشہور ترین عالم تھے۔ وہ اندلس میں پیدا ہوئے۔ اس کے بعد دمشق گئے اور پھر وہاں سے حلب منتقل ہو گئے۔ وہ قرائتوں میں امام تھے۔ وہ عربی شاعری کی کثیر جان کاری کے سبب بھی معروف تھے۔
ابن منظور (630ھ – 711ھ)
ان کا اصل نام محمد بن مكرم بن علی بن منظور الانصاری ہے۔ ان کی مشہور ترین تالیف عربی لغت (لسان العرب) ہے جو 20 جلدوں پر مشتمل ہے۔
ابو حيان (654ھ – 745ھ)
ان کا اصل نام محمد بن يوسف بن حيّان الاندلسی نے علم حدیث میں کمال حاصل کیا اور ساتھ ہی تفسیر، عربی، قرائتوں، ادب اور تاریخ میں بھی نام پیدا کیا۔ انہوں نے عربی کے مختلف علوم میں عظیم تصنیفات چھوڑیں۔ ان میں بعض کو صرف و نحو کے میدان میں اعلی مقام حاصل ہے۔
السيوطی (849ھ – 911ھ)
ان کا اصل نام عبدالرحمن ابوبكر بن محمد بن سابق الدين ہے۔ وہ قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ یتیمی کی حالت میں پروان چڑھے۔ آٹھ برس کی عمر میں قرآن کریم حفظ کر لیا۔ وہ اپنے دور میں دین کے شعبے میں امام تھے۔ انہوں نے نحو اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ چالیس برس کی عمر کے بعد لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور خود کو علم کے حصول اور تصنیف و تالیف کے لیے فارغ کر لیا۔ انہوں بہت سی مشہور کتابیں لکھیں۔
ڈاکٹر احمد امين ابراہيم (1886ء – 1954ء)
وہ قاہرہ میں پیدا ہوئے اور وہیں پروان چڑھے۔ قاہرہ یونیورسٹی میں کلیہ ادب میں بطور پروفیسر کام کیا۔ انہوں نے انگریزی کی بھی تعلیم حاصل کی۔ ڈاکٹر احمد نے 1914ء میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ‘تالیف و ترجمہ و اشاعت ایسوسی ایشن’ قائم کی اور تاحیات اس کے صدر رہے۔ اسی طرح عربی مخطوطوں کا ادارہ بھی قائم کیا جو عرب لیگ کے زیر انتظام ہے۔ واضح رہے کہ کر ‘تالیف و ترجمہ و اشاعت ایسوسی ایشن’ کا عربی ثقافت پر گہرا اثر رہا۔ اس لیے کہ اس نے عربی قاری کو یورپی فکر کے ذخائر پیش کیے۔ اسی طرح ایسوسی ایشن نے عربی ورثے کے مستند ذخائر پیش کیے۔ اس سلسلے میں 200 سے زیادہ مطبوعات متعارف کرائی گئیں۔
ڈاکٹر عبدالسلام محمد ہارون (1909ء – 1988ء)
یہ ایک معروف مصری مؤرخ اور محقق گزرے ہیں۔ اسکندریہ شہر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسکندریہ یونیورسٹی میں کلیہ ادب کے ڈین کے طور پر کام کیا۔ وہ بیسویں صدی میں عربی علمی ورثے کے ایک مشہور ترین محقق تھے۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے زبان کی لغتوں، نحوی کتابوں، ادبی کتابوں اور منتخب شعری مجموعوں پر کام کیا۔ انہیں 1402 ہجری میں شاہ فیصل عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہ 1404 ہجری میں عربک لینگویج کمپلیکس کے سکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالرحمن المفدى
وہ 1357 ہجری میں سعودی عرب کے قصبے أُشيقر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1396 ہجری میں جامعہ الازہر سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ جدید دور میں صرف و نحو کے نمایاں ترین علماء میں شمار ہوتے ہ یں۔ اس میدان میں ان کی عمدہ تالیفات موجود ہیں۔
ڈاکٹر ابراہيم بن سليمان الشمسان
یہ 1366 ہجری میں سعودی عرب کے صوبے قصیم کے ضلع المذنب میں پیدا ہوئے۔ شاہ سعود یونیورسٹی کی کلیہ ادب میں نحو و صرف کے پروفیسر رہے۔ انہوں نے 1405 ہجری میں قاہرہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر ابراہیم کی 24 کتابیں اور 36 تحقیقی مقالات شائع ہو چکے ہیں۔ عربی زبان کے حوالے سے میڈیا کے میدان میں بھی ان کی گراں قدر خدمات ہیں۔