شانِ رسالتﷺ میں گستاخی پر عرب ممالک میں برہمی، سعودی عرب، عمان، کویت، ایران، افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک نے کی شدید مذمت
کویت میں کچرے کی گاڑی پر وزیر اعظم مودی کی تصویر لگادی گئی، ٹوئٹر ٹرینڈ نے حکمران جماعت کی آنکھیں کھول دی
بھارت کی حکمران جماعت نے اعلان کیا کہ اس نے ترجمان نوپورشرما کوپیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ٹی وی مباحثے کے دوران میں توہین کرنے پر معطل کردیا ہے اور جماعت کے اسی حکم کے تحت بی جے پی کی دہلی شاخ کے ترجمان نوین کمارجندال کی بنیادی رُکنیت بھی معطل کردی گئی ہے۔
بی جے پی کی ترجمان نے حال ہی ایک ٹیلی ویژن چینل پرایک میزبان کے ساتھ بحث وتکرار کے دوران میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے بارے میں توہین آمیز اورنازیبا تبصرے کیے تھے جس پرعالم اسلام اور بالخصوص عالم عرب نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بی جے پی نے اس سخت ردعمل کے جواب میں اپنی ویب سائٹ پرایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’جماعت تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اورکسی بھی مذہب کی کسی بھی مذہبی علامت کی توہین کی شدید مذمت کرتی ہے‘‘۔
بی جے پی کی مرکزی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں توہین آمیزخیالات کا اظہارکیا تھا۔ان توہین آمیزتبصروں کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد بھارت کی حکمران جماعت نے ان کے بیانات سے علاحدگی اختیار کرلی ہے اور دونوں کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا ۔
مسلم ممالک کے شدید ردعمل کے بعد بی جے پی نے شرما کو معطل کردیا اور جندال کو ان کے تبصرے پر پارٹی سے نکال دیا ہے۔پارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کسی کا نام نہیں لیا گیا لیکن اس نے اس بات پر زوردیا کہ وہ کسی مذہب کی توہین کو معاف نہیں کرتی اور تمام عقائد کا احترام کرتی ہے۔اس نے بیان میں مزید کہا:’’بھارتیہ جنتا پارٹی ایسے کسی بھی نظریے کے خلاف ہے جو کسی بھی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرتا ہے۔وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔بی جے پی ایسے لوگوں یا فلسفے کو فروغ نہیں دیتی۔ہندوستان کی تاریخ کے ہزاروں سال کے دوران میں یہاں ہرمذہب پروان چڑھا اور پھلا پھولا ہے‘‘۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ بیان عالمِ اسلام کی شدید برہمی اور متعدد ممالک میں ایلچیوں کو طلب کرنے کے بعد منظر عام پر آیا۔
یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ اہانتِ رسول ﷺ کے اس واقعہ کے بعد ہندوستانی مسلمانوں نے ٹوئٹر پر ایک کامیاب ٹرینڈ چلایا جو عالمی اعتبار سے ٹرینڈ کرنے لگا۔ جس کے بعد متعدد ممالک میں اس ٹرینڈ کا زبردست اثر پڑا اور بعض ممالک میں تو ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی ۔
سعودی عرب اور دیگرعرب ممالک میں ٹویٹر #إلارسوال الله يامودي کے عنوان سے اتوار کوہیش ٹیگ سرفہرست رہا ہے۔اس میں عرب دنیا کے صارفین نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر بھارتی حکومت سے عوامی معافی مانگنے کا مطالبہ کیاتھا اور عرب ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی ترجمان (اب معطل) کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پرمبنی بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سعودی عرب کے علاوہ عالم اسلام نے ان توہین آمیز بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں تمام مذہبی شخصیات اورشعار کے احترام کی ضرورت اور اسلامی شعار، مقدسات، مذہبی شخصیات کے خلاف تعصب اور ان کی توہین کو مستقل طور پر مسترد کرنے پر زوردیا ہے۔اس نے مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ایک عہدہ دار نے بیان میں توہین رسالت کی مرتکب بی جے پی کی خاتون ترجمان نوپورشرما کی جماعت کی بنیادی رُکنیت کی معطلی اورذمے داریوں سے ہٹانے کا خیرمقدم کیا ہے۔
مسلم ممالک نے بھارت کی حکمران جماعت کے مذکورہ دونوں رہ نماؤں کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز تبصروں پر سفارتی سطح پر بھی احتجاج کیا ہے اور قطر، کویت ، عمان ،افغانستان ،پاکستان اور ایران نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اپنے ہاں متعیّن بھارت کے ایلچیوں کو طلب کیا ہے اور سخت بیانات جاری کیے ہیں۔
قطر نے اس طرح کے’’اسلاموفوبیا‘‘خیالات کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔اس نے کہا کہ وہ حکومتِ ہند کی جانب سے اس پرعوامی معافی اور ان تبصروں کی فوری مذمت کی توقع کررہا ہے۔
کویت نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ایک سرکاری احتجاجی نوٹ بھارتی سفیر کے حوالے کیا ہے جس میں حکمران جماعت کی ایک عہدہ دار کی جانب سے مقدس نبی اکرم ﷺ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیزبیانات کو واضح طورپرمسترد کیا گیا ہے اور ان تبصروں کی مذمت کی گئی ۔ گلف نیوز کے معروف کالم نگار نے اشوک سوائن نے اپنے ٹوئٹر پر کویت کی ایک تصویر شئیر کی جس میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ کویت کی برہم عوام نےاحتجاج کے طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کچرے کی گاڑی پر لگادی اور اس پر جوتوں کے نشان چسپاں کردئیے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بی جے پی کے رہ نماؤں کے توہین آمیزتبصروں کی مذمت کی ہے اور دنیا پر زور دیا کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور بھارت کی سرزنش کریں۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے باربارکہا ہے کہ مودی کی قیادت میں ہندوستان مذہبی آزادیوں کو پامال کر رہا ہے اور مسلمانوں کواذیتوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ دنیا کو نوٹ کرنا چاہیے اور ہندوستان سے سخت بازپرس کرنی چاہیے‘‘۔انھوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کی عقیدت اور محبت سب سے زیادہ ہے اور وہ اپنی محبوب اور مقدس ہستی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرسکتے ہیں۔پاکستان کے مختلف مذہبی اور سیاسی قائدین نے بھی بی جے پی کے ترجمانوں کی دریدہ دہنی کی مذمت کی ہے۔دریں اثناء پاکستان کے دفترخارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی حکمران جماعت کے دو عہدے داروں کی جانب سے کیے گئے تبصرے’’بالکل ناقابل قبول‘‘ہیں کیونکہ ان سے دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔دفترخارجہ نے بھارت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے ان افراد کے خلاف تاخیر سے تذبذب آمیز تادیبی کارروائی سے مسلم دنیا کو پہنچنے والے درد اور تکلیف کا مداوا نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اسلاموفوبیا کی سنگین صورت حال کا فوری نوٹس لے۔
سلطنت عُمان کے مفتیِ اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے ٹویٹ کیا کہ بھارت کی حکمران جماعت کی خاتون ترجمان کے’’فحش‘‘ تبصرے ’’ہرمسلمان کے خلاف جنگ‘‘کے مترادف ہیں۔
اس معاملہ میں افغانستان میں طالبان حکومت نے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی جانب سے نبی کریمﷺکی شان میں گستاخی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان و نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھاکہ امارت اسلامیہ بھارت میں حکمران جماعت کے ایک عہدیدار کی طرف سے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے جنونیوں کو دین اسلام کی توہین کرنے اور مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔