احوال وطن

بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا؛ تاہم میڈیا کو غیر جانبدار رویہ اپنانا ہوگا: مولانا ولی رحمانی

نئی دہلی:5؍نومبر: (شعیب قاسمی) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ پر عدالت عظمیٰ کا تاریخی فیصلہ آنے میں اب صرف کچھ دن باقی رہ گئے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ فیصلہ 17؍نومبر سے قبل کسی بھی تاریخ کو آسکتا ہے۔ 60؍دن کی بحث میں فریقین کے وکلاء نے تفصیل سے اپنا موقف کورٹ میں بیان بھی کیا اور اس کے حق میں اپنے دلائل و شواہد بھی پیش کئے، جسے ملک کی میڈیا نے بڑے پیمانے پر نشر بھی کیا۔ مولانا رحمانی صاحب نے آگے کہا کہ ہم یہ بات اس سے قبل بھی واضح کرچکے ہیں کہ اس معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا جسے سب کو ماننا ہوگا۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری نے کہا ہم ہمیشہ سے ملک میں ایک آزاد اور غیرجانبدار میڈیا کے حامی رہے ہیں تاہم بھارت جیسے کثیر مذہبی اور کثیر تہذیبی ملک میں میڈیا کی ایک اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ ملک کی اقلیتوں، دلتوں، آدی باسیوں، خواتین اور ملک کے دیگر مظلوم و محروم طبقات کے حقوق کی حفاظت کا اہم فریضہ بھی انجام دے۔اس موقع پر یہ بات بھی ہم واضح کردینا ضروری سمجھتے ہیں کہ حال کے دنوں میں چند مستثنیات کے علاوہ بالعموم بیشتر میڈیا نے اس مقدمہ کی رپورٹنگ میں غیر جانبداری کی روایت کو برقرار نہیں رکھا۔ پریس کے ایک بڑے حلقہ بالخصوص الیکٹرانک میڈیا نے عوام کے جذبات کو برانگیختہ کرنے اور غلط پروپیگنڈا پھیلانے کا کام انجام دیا۔ اس طرح کی رپوٹنگ سے سماج میں صرف نفرت، بغض و عناد کو بڑھاوا ملتا ہے اور شہریوں کے آپسی رشتوں میں عداوت اور دراڑ ہی پیدا ہوتی ہے۔بابری مسجد تنازعہ کے حساسیت کے پیش نظر سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنے ایک فیصلے میں 30؍اکتوبر 2015ء میں میڈیا کو ایک حکم دیا تھا جو اس سے قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی میڈیا کے ذریعہ اس کیس کی رپورٹنگ سے متعلق 20؍اگست 2002ء اور 17؍فروری 2003ء کو حکم دیا۔ اس مقدمہ کی فائنل کارروائی کے دوران سپریم کورٹ نے الہ آباد کے دونوں حکم کو باقی رکھا اور عدالت عظمیٰ کے یہ احکامات میڈیا کے لئے اس مقدمہ کے پایہ تکمیل تک پہنچنے تک باقی رہیں گے۔ہم اپنے میڈیا کے دوستوں کو یہ یاد دلانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ براڈکاسٹنگ اسٹینڈنگ ایسوسی ایشن (NBSA)نے بھی بابری مسجد تنازعہ کی رپورٹنگ سے متعلق بھی ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔جنرل سکریٹری بورڈ نے آگے فرمایا کہ ایک مسئلہ جو سپریم کورٹ میں زیربحث ہے اس کی میڈیا میں رپورٹنگ کرتے وقت اس کے قانونی پہلو کو پیش نظر رکھیں اور پریس کی آزادی کے نام پر آگے کچھ اضافی چیزیں جوڑ کر اشتعال انگیز اور جذباتی الفاظ اور بیانات دینے سے پرہیز کریں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ ہمارے ملک کی میڈیا غیر جانبداری کی اس روایت کو باقی رکھے گا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ اور دوسرے اداروں کے احکامات کو بھی ملحوظ رکھے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×