احوال وطن

بابری مسجد مقدمہ کے بارے میں نہ کوئی صلح ہوئی ہے اور نہ کوئی مسلم فریق اپنے دعویٰ سے دستبردار ہوا ہے

حیدرآباد: 19؍اکٹوبر (پریس ریلیز) مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری وترجمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ادھر چند دنوں سے اخبارات میں اس طرح کے بیانات دیئے جا رہے ہیں کہ بابری مسجد کے سلسلہ میں خاموش طریقہ پر ایک ایسا سمجھوتہ ہوا ہے، جس سے دونوں فریق مطمئن ہوں گے، اسی طرح ایک شخص نے اپنے آپ کو سنی وقف بورڈ کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے بابری مسجد کی زمین سے دست بردار ہونے کی بات کہی ہے؛ لیکن یہ سب خلافِ واقعہ دعوے ہیں، ان کے پیچھے کوئی سچائی نہیں ہے، اور اب جب کہ مقدمہ کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، اس قسم کی باتیں کہنے کا مقصد الجھن پیدا کرنا ہے، اس مقدمہ میں مسلم فریق کی حیثیت سے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ، جمعیت علماء ہند، شیخ ہاشم انصاری کے وارث اور سنی وقف بورڈ اترپردیش پیروی کر رہے ہیں، ان میں سے کسی بھی فریق نے اپنا دعویٰ واپس نہیں لیا ہے، خود سنی وقف بورڈ بھی وضاحت کر چکا ہے کہ وقف بورڈ کی طرف منسوب کر کے مسجد سے دستبردار ہو جانے کی جو بات کہی جا رہی ہے، وہ افواہ ہے۔بورڈ کو اپنی طرف سے پیش کئے جانے والے دلائل وشواہد کی روشنی میں پوری امید ہے کہ فیصلہ اس کے حق میں ہوگا اور اگر فیصلہ ہمارے موقف کے خلاف ہوا تو ہم غور کریں گے کہ قانون کے دائرے میں مزید کیا کوشش کی جا سکتی ہے، بورڈ ہمیشہ کہتا رہا ہے کہ سپریم کورٹ اعلیٰ ترین عدالت ہے، اگر کسی دو گروہ کے درمیان اختلاف پیدا ہو، اور باہمی افہام وتفہیم کے ذریعہ مسئلہ حل نہ ہو پائے تو دونوں فریق کو سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنا چاہئے، اور اب بھی اس موقف پر قائم ہے، بورڈ نے ہر حالت میں مسلمانوں اور برادران وطن سے اپیل کی ہے کہ وہ امن وامان کو برقرار رکھیں اور مشتعل ہونے سے بچیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×