احوال وطن

بابری مسجد ملکیت مقدمہ؛ وقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے مقدمہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا: مولانا ولی رحمانی

نئی دہلی: 17/اکتوبر: بابری مسجد کیس کی سماعت 40ویں دن پانچ بجے مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ قبل ختم ہوگئی۔ عدالت عظمی نے اس کیس پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اسی ضمن میں ممتاز عالم دین و مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے ای ٹی وی سے فون پر بات چیت کی ہے۔
مولڈنگ،جس میں چیف جسٹس فریقین سے ایک سمجھوتے کے تحت آنے کا موقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حد تک لچک دکھا سکتا ہے۔جس پر مسلم پرسنل لا بورڈکے جنرل سکریٹری مولانا محمدولی رحمانی نے کہا کہ آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہے، انہوں نے مزید کہاہے کہ سنی وقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ چونکہ یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ سنی وقف بورڈ اس کیس سے پیچھے ہٹ رہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ممتاز وکیل ظفر یاب جیلانی نے واضح کردیا ہےکہ کوئی اس کیس سے پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے بلکہ ہم مسلسل عدالت کو ثبوت و شواہد پیش کر رہے ہیں۔
مولانا محمدولی رحمانی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ جس طرح سے اب تک اپنی لڑائی لڑ رہا ہے وہ آگے بھی لڑتا رہے گا، اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا۔
جبکہ دوسری جانب ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہوا ہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا بے حد مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں کسی حد تک لچک دکھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔
لیکن اس تعلق سے بھی سید قاسم رسول الیاس نے واضح کردیا ہے کہ لچک کی جو بات کی جارہی ہے وہ تحویل اراضی تک ہی محدود ہے۔ 72 ایکڑ کی جو زمین ہے اسی میں لچک کی گنجائش ہے، مسجد کے مقام پر لچک کی کوئی گنجائش نہیں کیوں کہ مقدمے کی اصل روح تو یہی ہے اور ہم عدالت میں اسے ثابت بھی کر چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×