احوال وطن

اسلام دوسری عبادت گاہوں کو منہدم کرکے یا ناجائز قبضہ کرکے مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دیتا

نئی دہلی 29اگست (پریس ریلیز) بابری مسجد ٹائٹل سوٹ میں آج سپریم کورٹ کی 5رکنیبنچ کے سامنے رام جنم بھومی پنر ودھار سمیتی کے وکیل مسٹر پی این مشرا نے وقف کے حوالے سے اسلام کا موقف تفصیل سے پیش کیا اور اپنے موقف کی تائید میں بعض مثالیں بھی دیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام کا یہ بہت صاف موقف ہے کہ مسجد کسی دوسری کی عبادت گاہ کو توڑ کر یا کسی زمین پر ناجائز قبضہ کر کے مسجد تعمیر نہیں کی جا سکتی۔ مسجد کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی ایسی زمین پر تعمیر کی جائے جو جائز طریقے سے حاصل کی گئی ہو۔ انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفی صل اللہ و علیہ و سلم نے مدینہ میں جو مسجد تعمیر کی تھی ، اس کے لئے باضابطہ زمین کو خریدا گیا تھا ۔ انہوں نے ایک دوسری مثال دیتے ہوئے کہا کہ تاج محل کے احاطہ میں جو مسجد تعمیر کی گئی ہے اسے بھی زمین خرید کر ہی تعمیر کیا گیا تھا۔
اپنی بات کی تائید میں انھوں نے ریاست گجرات سے ایک واقعہ نقل کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں اورنگ زیب نے ایک مسجد کی توسیع میں ایک مندر کے کچھ حصے کو توڑ کر شامل کر لیا تھا۔ قاضی کی عدالت میں جب یہ مقدمہ آیا تو قاضی نے اس کی شکایت مغل بادشاہ شاہ جہاں سے کی۔ شاہ جہاں نے حکم دیا کہ مندر کا جو حصہ مسجد میں شامل کیا گیا ہے اسے فی الفور مندر کو واپس کر دیا جائے۔ لہذا اسلام میں اس کی گنجائش نہیں ہے کہ مندر کے کسی حصہ کو یا پورے مندر کو منہدم کر کے وہاں مسجد بنائی جائے۔
اس کے بعد مسٹر مشرا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سدھیر اگروال کی فائنڈنگ کہ بابری مسجد250 ڈھائی سو سال سے اسی جگہ پر قائم تھی اور وہاں نماز ہوتی رہی ہے کہ بارے میں کہا کہ یہ فائنڈنگ غلط ہے۔ پی این مشرا کی بحث نا مکمل رہی جو وہ اسے کل بھی جاری رکھیں گے۔ عدالت نے مسلم فریقوں ( مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علما ء ہند) کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون سے دریافت کیا کہ کیا وہ پی این مشرا کی بحث مکمل ہونے کے بعد کل اپنی بحث شروع کر سکیں گے۔ ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا وہ پیر سے اپنی بحث کا آغاز کریں گے۔
آج عدالت میں مسلم فریقوں( مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علما ہند ) کے مشترکہ وکیل سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکلاسینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑا، ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی (سیکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ ) موجود تھے۔ ان کے علاوہ عدالت میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے دیگر وکلاایڈوکیٹ آن رکارڈ، شکیل احمد سید، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی موجود تھے۔ جونئیر وکلا میں ایڈوکیٹ آکریتی چوبے، ایڈوکیٹ قرۃ العین، ایڈوکیٹ پرویز دباز، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ عظمی جمیل، ایڈوکیٹ دانش احمد سید، ایڈوکیٹ سارہ حق اور ایڈوکیٹ ادتیا سماوار بھی موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×