عالمی خبریں

یوکرین کی جدید تاریخ میں 2022 بدترین سال قرار‘ 450؍بچے مارے گئے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی افواج اب بھی ڈونباس میں اپنی دفاعی پوزیشن پر قائم ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ملک کی افواج نے حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں کھوئی اور وہ مشرقی یوکرین میں اب بھی معمولی پیش رفت کر رہی ہیں۔ پاور جنریٹرز کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں کے متعلق یوکرین کے صدر نے زور دیا کہ ان کا ملک اگلے سال کے آغاز میں اپنے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے قابل ہے۔ یوکرین نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے روس کی طرف سے شروع کیے گئے دھماکہ خیز ڈرون سے حملے کو پسپا کر دیا ہے۔ اس سے قبل توانائی کی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر روس نے بمباری کی تھی جس سے لاکھوں یوکرینی بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔

بجلی کی فراہمی جاری

بجلی کی بندش بڑے پیمانے پر برقرار ہے جبک ملک بھر میں کئی ہفتوں سے بجلی کی بڑے پیمانے پر راشننگ جاری ہے۔ یوکرین کے شہر کیف کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سرہی پوپکو نے کہا کہ جب سے ماسکو نے پہلی بار ملک کے خلاف اپنی جنگ شروع کی ہے دارالحکومت میں 638 مرتبہ سائرن بجائے گئے جس میں ہنگامی حالت تقریباً 694 گھنٹے جاری رہی ہے۔ پوپکو نے مزید کہا ہے کہ یہ عملی طور پر 29 دن ہیں۔ تقریباً ایک مکمل کیلنڈر مہینہ ہے جو شہریوں نے پناہ گاہوں اور بنکروں میں گزارا ہے۔

2022 بدترین سال

پوپکو نے واضح کیا کہ دارالحکومت پر 52 فضائی حملے کیے گئے جن میں پانچ بچوں سمیت 120 افراد ہلاک ہوئے۔ میزائل اور کروز میزائل حملوں سے 495 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حملوں میں 600 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا، دارالحکومت میں اہم بنیادی ڈھانچے کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ پوپکو نے مزید کہا کہ "2022 کیف کی جدید تاریخ کا بدترین سال تھا،” انہوں نے مزید کہا کہ کیف کی جانب سے روسی زمینی افواج کی پیش قدمی کو پسپا کرنے کے بعد دشمن "فضا سے نسل کشی” کی مہم پر اتر آیا ہے۔

450 بچے مارے گئے

یوکرین کے پراسیکیوٹر آفس کی طرف سے "ٹیلیگرام” ایپلی کیشن پر جاری کردہ اور جمعہ کو یوکرین کی خبر رساں ایجنسی "یوکرینفارم” کی رپورٹ کے مطابق روسی افواج نے جنگ کے آغاز سے اب تک 450 بچوں کو ہلاک اور 872 کو زخمی کردیاہے۔ بیان میں کہا گیا کہ 30 دسمبر 2022 کی صبح تک متاثرہ بچوں کی سرکاری تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ روسی حکام نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین میں تعینات فوجیوں اور ریاستی ملازمین کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام ان کوششوں کے طور پر کیا گیا ہے کہ پڑوسی ملک کے خلاف فوجی آپریشن کیلئے حمایت حاصل کی جا سکے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تصدیق کی کہ بائیڈن انتظامیہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعلقات میں نرمی کے بارے میں فکر مند ہے۔ پرائس نے مزید کہا کہ چین غیر جانبداری کا دعویٰ کرتا ہے لیکن اس کا طرز عمل اس کے بالکل برعکس ثابت ہوتا ہے کیونکہ جب سے روس نے یوکرین میں فوجی کارروائیوں کا اعلان کیا ہے چین روس کے ساتھ قریبی تعلقات میں سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×