وانمباڑی سے فروغِ اردو کی نئی تاریخ رقم ہوئی ہے: پروفیسر شیخ عقیل احمد
وانمباڑی: 12؍جنوری (پریس نوٹ) قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے جنوبی شہر کے مشہور علمی و ثقافتی شہر وانمباڑی میں منعقدہ شاندار پچیسویں قومی اردو کتاب میلے کا آج نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام عمل میں آیا۔ اختتامی تقریب کی صدارت کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں وانمباڑی کے محبانِ اردو کی بے مثال اردو دوستی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وانمباڑی نے اردو زبان کے فروغ اور اس سے محبت کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، یہاں سے اردو زبان کی خوشبو پوری دنیا میں پہنچ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تجارتی اعتبار سے بھی یہ میلہ نہایت کامیاب رہا کہ وانمباڑی جیسے چھوٹے سے شہر میں پینتالیس لاکھ کی کتابیں فروخت ہوئی ہیں،جو بڑے شہروں کے ڈھائی کروڑ کے برابر ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہاں آکر مجھے محسوس ہوا کہ وانمباڑی کے نوجوانوں، طالب علموں، خصوصا خواتین میں اردو سے بے پناہ محبت پائی جاتی ہے۔یہ سرزمین اردو زبان کے لیے نہایت زرخیز ہے اور ایسے شہر اور لوگوں کے ہوتے ہوئے اردو کبھی ختم نہیں ہوسکتی، اس کا دائرہ روز بروز وسیع ہوتا رہے گا اور اردو کی نئی بستیاں آباد ہوتی رہیں گی۔ اس موقعے پر انھوں نے اس میلے کے انعقاد میں غیر معمولی تعاون پیش کرنے کے لیے وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے تمام عہدے داران و اراکین کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے سوسائٹی کے نائب صدر پٹیل محمد یوسف کو مومنٹو بھی پیش کیا، انھوں نے کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر و میلہ انچارج اجمل سعید کی کاوشوں کی بھی ستائش کی کہ انھوں نے شب و روز ایک کرکے اس کے انعقاد اور کامیابی کے ساتھ اختتام کو یقینی بنایا۔ اسی طرح میلے کی سرگرمیوں کے بھر پور کوریج کے لیے انھوں نے مقامی میڈیا اہل کاروں، اخبارات کے مدیروں اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان اور کتاب میلے میں شریک ہونے والے تمام اردو دوستوں کی خدمت میں ہدیہئ تشکر و امتنان پیش کیا۔
اس تقریب کے معزز مہمان ضلع ترپاتور کے کلکٹر جناب امر کشواہا نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو نہایت شیریں زبان ہے کیوں کہ یہ دلوں کو جوڑتی ہے۔ اردو کا کوئی مذہب نہیں ہے، یہ اپنے آپ میں ایک مذہب ہے، جس سے ہر مذہب کے لوگ وابستہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کے ترقیاتی دور میں ہمیں ایک زبان تک محدود نہیں رہنا چاہیے، زیادہ سے زیادہ زبانیں سیکھنی چاہئیں، ہم جتنی زیادہ زبانیں سیکھیں گے ان کا ہماری شخصیت پر اتنا ہی اچھا اثر مرتب ہوگا۔ انھوں نے زبان و ادب کے ذوق کو ترقی دینے میں کتاب میلوں کے کردار کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی اردو کونسل اور مقامی انتظامیہ کا یہ اقدام قابل تعریف ہے، اس سے نئی نسل میں کتاب بینی کا ذوق و شوق نشو و نما پائے گا۔
چنئی سے تشریف لائے آئی پی ایس شکیل اختر نے اپنے خطاب میں کتاب میلے کی علمی و ثقافتی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان کی شناخت اس کے دوستوں اور کتابوں سے ہوتی ہے، وانمباڑی نے اس میلے کے انعقاد کے ذریعے اپنی کتاب دوستی اور اردو کے تئیں اتھاہ خلوص کا مظاہرہ کیا ہے۔ جب تک ایسے لوگ اور ایسے علاقے موجود ہیں اردو زندہ رہے گی اور ترقی کرتی رہے گی۔
اس تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا اور تمل ناڈو کے ریاستی ترانے کی پیش کش کے بعد اسلامیہ کالج وانمباڑی کے پرنسپل ڈاکٹر ٹی محمد الیاس نے اس کتاب میلے میں پیش کیے گئے تمام پروگراموں کے تعلق سے اپنے تاثرات پیش کیے۔ ہدی پبلی کیشنز حیدرآباد کے سربراہ عبدالباسط شکیل نے میلے کے تعلق سے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس میلے سے نہ صرف تمل ناڈو، بلکہ پورے جنوبی ہند میں اردو کے تعلق سے بیداری کی نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ یہ میلہ نظم و نسق کے علاوہ تجارتی اعتبار سے بھی نہایت کامیاب رہا، جس کے لیے قومی اردو کونسل اور وی ایم ای سوسائٹی کے ذمے داران مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے اپنے ادارے کی جانب سے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد اور وانمباڑی مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے صدر مودا احمد باشاہ کو یادگاری مومنٹو بھی پیش کیا۔
معروف صحافی امتیاز خلیل نے اپنے تاثرات میں کہا کہ وانمباڑی کتاب میلہ اپنی غیر معمولی خصوصیات کی وجہ سے تمام عمر ہمارے ذہنوں میں زندہ رہے گا۔ اس میلے سے تمل ناڈو، بالخصوص وانمباڑی میں تمل زبان کے ساتھ اردو سے محبت و شیفتگی کا ایک نیا عہد شروع ہوا ہے۔
اس موقعے پر میلے کے دوران منعقدہ مختلف علمی و ثقافتی مسابقوں میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو نقد رقوم، توصیفی اسناد سے بھی نوازا گیا، دوم، سوم اور تشجیعی انعامات پروگرام کے دوران ہی دے دیے گئے تھے۔ کونسل کی جانب سے کتابوں کے ‘بیسٹ کلکشن’ کا ایوارڈ ہدیٰ پبلی کیشنز حیدرآباد کو اور ‘بیسٹ ڈسپلے’ کا ایوارڈ ملی پبلی کیشنز دہلی کو دیا گیا۔
قبل ازاں صبح کے سیشن میں مختلف کالجوں کے طلبہ کے مابین سائنس ایگزیبیشن کمپٹیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں انھوں نے اپنی عملی، تجرباتی سائنسی کاوشوں کا بڑی خوبی سے مظاہرہ کیا۔ آخر میں وی ایم ای سوسائٹی کے سکریٹری غنی محمد ازہر نے ہدیہئ تشکر پیش کیا اور پورے اختتامی اجلاس کی نظامت کے فرائض سوسائٹی کے نائب صدر اور اس کتاب میلے کے کنوینر جناب پٹیل محمد یوسف نے بحسن و خوبی انجام دیے۔ اس اجلاس میں قومی اردو کونسل اور وی ایم ای سوسائٹی کے ذمے داروں،اراکین کے علاوہ تمل ناڈو اردو اکیڈمی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر نعیم الرحمن، درجنوں دانشوران و اہلِ علم اور ہزاروں کی تعداد میں شائقین زبان و ادب شریک تھے۔ تقریب کے آخر میں قومی ترانہ پیش کیا گیا۔
اس تاریخی کتاب میلے کا باقاعدہ اختتام غزل سرائی کے خوب صورت پروگرام سے ہوا، جس میں رحمن علی اور ان کی ٹیم نے اپنی گلوکاری کا بہترین مظاہرہ کی
(رابطہ عامہ سیل)