اعظم گڑھ میں مسلم خاندان نے ہندو لڑکی کی شادی کے لیے اپنے آنگن میں سجوایا منڈپ
اعظم گڑھ ضلع سے گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال پیش کرنے والی تصویر سامنے آئی ہے۔ دراصل ایک مسلم خاندان نے ہندو بیٹی کی شادی کے لیے اپنے آنگن میں سات پھیرے لگانے کے لیے منڈپ سجوایا۔ یہی نہیں مسلم خاندان نے شادی کے اخراجات میں بھی بڑا حصہ ڈالا۔
اعظم گڑھ شہر کے ایلوال علاقے کے رہنے والے راجیش چورسیا پان کی دکان لگا کر اپنا اور اپنے کنبے کا گزارا کرتے ہیں۔ ان کی بہن شیلا کے شوہر کا دو سال قبل کورونا کے دور میں انتقال ہو گیا تھا جس کے بعد چورسیا نے اپنی بھانجی کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنی بھانجی پوجا کی شادی بھی طے کر دی، لیکن مشکل یہ تھی کہ راجیش کے پاس رہنے کے لیے گھر کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ یہی نہیں ان کی مالی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ اپنی بھانجی کی شادی بہتر طریقے سے کر سکیں۔
راجیش چورسیا اپنی بھانجی کی شادی کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔ اس دوران اس نے اپنے پڑوس میں رہنے والے پرویز سے اپنی بھانجی کی شادی کے لیے منڈپ لگانے کیلئے کہا۔ یہ سن کر پرویز نے گنگا جمنی تہذیب کی کہانی لکھ ڈالی۔ پرویز کے گھر کے صحن میں نہ صرف منڈپ سجایا گیا بلکہ منگل گیت بھی گائے گئے۔ اس کے بعد 22 اپریل کو جونپور ضلع کے ملہانی سے جب جلوس پرویز کے آنگن میں پہنچی تو دوارچار اور ویدک منتروں کے درمیان سات پھیروں اور سندور کی رسم مکمل ہوئی۔ اس دوران ہندو اور مسلم خواتین دیر رات تک شادی میں منگل گیت گاتی رہیں۔
بارات کی روانگی سے قبل صبح جب کھچڑی کی رسم شروع ہوئی تو راجیش نے اپنی استطاعت کے مطابق دولہے کو خوش کیا، پھر اسی رسم کے دوران پڑوسی پرویز نے دلہن کے گلے میں سونے کی سیکڑ پہنائی جس سے شادی کی تقریب میں خوشی اور چار چاند لگ گئے۔
اسی دوران پرویز کی اہلیہ نے بتایا کہ رمضان کے مہینے میں ہم نے اپنے گھر پر پوجا کرائی اس کا ہمیں کوئی شکوہ نہیں ہے، لیکن ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے بیٹی کی شادی دھوم دھام سے کی ہے۔ یہ بھی کہا کہ مذہب سب کا الگ ہو سکتا ہے لیکن ہم نے انسانیت نبھائی ہے۔