یو پی پولیس کی سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پر عجب کارروائی
لکھنو: 2؍جنوری (ذرائع)شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 20؍دسمبر کو پرتشدد احتجاج کے بعد کارروائی کو لے کر اترپردیش کے فیروز آباد میں یو پی پولیس گھرتی نظر آرہی ہے ۔ پولیس نے اب کچھ ایسے لوگوں کو بھی نوٹس بھیجا ہے جن کی عمر 90 سال سے زیادہ ہے ۔ وہیں چونکانے والی بات یہ ہے کہ پولیس نے ایک ایسے شخص کو بھی نوٹس بھیج دیا ہے جس کی چھ سال پہلے ہی موت ہوچکی ہے ۔ تاہم معاملہ کا انکشاف ہونے کے بعد اب پولیس ایسے لوگوں کے نام ہٹانے کی بات کررہی ہے ۔
پولیس نے فصاحت میر خان اور صوفی ابرار حسین کو بھی امن میں خلل ڈالنے کے اندیشہ میں نوٹس بھیجا ہے جبکہ ان کی عمر تقریبا 90 سال ہے ۔ یہ لوگ کافی وقت سے بیمار بھی ہیں ۔ اسی طرح بننے خاں نام کے ایک شخص کو بھی نوٹس بھیجا گیا ہے جبکہ بننے خان کی چھ سال پہلے ہی موت ہوچکی ہے ۔
خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کے خلاف 20 دسمبر کو جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کیا گیا تھا جو پرتشدد ہوگیا تھا ۔ اس دوران پولیس نے بھیڑ کو قابو میں کرنے کیلئے فائرنگ کی تھی ، جس میں چھ لوگوں کی موت ہوگئی تھی ۔ اس معاملہ میں پولیس نے ڈھائی ہزار نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کیا تھا ۔ ساتھ ہی 200 لوگوں کو امن میں خلل ڈالنے کے اندیشہ میں نوٹس بھی جاری کیا تھا ۔ اس کارروائی کو لے کر اب سوالات اٹھ رہے ہیں ۔
اس سلسلہ میں سٹی مجسٹریٹ کنور پنکج سنگھ کا کہنا ہے کہ پولیس تھانہ سے آئی رپورٹ کے بعد ان لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے ۔ جانکاری ملنے کے بعد ایسے لوگوں کے نام کارروائی سے ہٹا دئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں ہنگامہ کے بعد پولیس اور انتظامیہ پر اس بات کا دباو تھا کہ پھر سے ایسا کچھ نہ ہوا اور امن برقرار رہے ۔ اس سلسلہ میں سبھی تھانوں سے رپورٹ منگوائی گئی تھی ، جس کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ۔ اب اطلاعات مل رہی ہیں کہ کئی لوگ ایسے ہیں جن کی عمر 90 سال سے زیادہ ہے اور وہ بیمار ہیں ، ایسے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔