شاہی عیدگاہ مسجد‘ شری کرشن جنم بھومی ملکیت معاملہ پر متھرا ڈسٹرکٹ کورٹ میں فیصلہ محفوظ
متھرا: 18؍جنوری (عصرحاضر) شاہی عیدگاہ مسجد۔ شری کرشن جنم بھومی کی موجودہ مالکانہ اور تجاوزات سے پاک احاطہ کی ملکیت کے مطالبہ کے لئے دائر درخواست پر آج متھرا ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران ایک گھنٹے بحث ہوئی۔ جس میں شاہی عیدگاہ کمیٹی کے وکیل کے اعتراض کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ عدالت اس معاملے میں دیر شام تک فیصلہ دے سکتی ہے۔
25 ستمبر کو کرشن بھکت رنجنا اگنی ہوتری نے جائے پیدائشی احاطے اور تجاوزات سے پاک احاطے کی ملکیت کا مطالبہ کیاتھا، جس کی سماعت آج عدالت میں ہوئی۔ شری کرشن جنم بھومی کی ملکیت اور جنم بھومی احاطے سے تجاوزات ہٹانے کے معاملے میں دائر درخواست پر متھرا ڈسٹرکٹ کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔ 25 ستمبر کو کرشن بھکت رنجنا اگنی ہوتری کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ آج شام تک عدالت اس معاملے میں اپنا فیصلہ دے سکتی ہے۔
کیا ہے معاملہ:
شری کرشن جنم بھومی احاطہ 13.37 ایکڑ پر مشتمل ہے جس میں سری کرشن جنم بھومی لیلا منچ اور بھاگوت بھون 11 ایکڑ پر اور شاہی عیدگاہ مسجد 2.37 ایکڑ پر تعمیر کی گئی ہے۔ 25 ستمبر کو ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، رنجنا اگنی ہوتری سمیت پانچ وکلاء نے احاطے کو مسجد سے آزاد کرنے کے مطالبے کو لے کر عدالت میں عرضی دائر کی تھی۔
سری کرشن جنم بھومی سیوا سنستھان، شاہی عیدگاہ کمیٹی، سنی وقف بورڈ اور سری کرشن سیوا ٹرسٹ کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ مدعا علیہ کے وکلاء نے ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپنا اپنا وکالت نامہ داخل کیا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت پیر کو ملتوی کردی گئی ہے۔
شاہی عیدگاہ کمیٹی کے ایڈووکیٹ تنویر احمد نے جنم بھومی کیس سے متعلق ڈسٹرکٹ کورٹ عدالت میں ایک اعتراض درج کیا تھا اور کہا تھا کہ نچلی عدالت نے جنم بھومی کیس کو پہلے ہی خارج کردیا ہے، لہذا اپر کورٹ میں سماعت کی ضرورت نہیں ہے۔ لہذا اس کیس کو خارج کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 1968 کو کٹرا کیشو دیو مندر کی زمین کا سمجھوتہ شری کرشن جنم استھان سوسائٹی کے ذریعے کیا گیا۔ 20 جولائی 1973 کو یہ زمین ڈکری کی گئی تھی، ڈکری 12 منسوخ کرنے کے مطالبے کو لے کر سینیئر ڈویژن جج کی عدالت میں عرضی دائر کی گئی۔