نئی دہلی: 4؍جنوری (عصرحاضر) بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں اتراکھنڈ، آسام اور مدھیہ پردیش میں ہزاروں مسلم کنبوں کے بے گھر ہو جانے کا خطرہ شدید ہو گیا ہے۔ اتراکھنڈ میں نینی تال ضلع کے ہلدوانی قصبہ میں ہزاروں کنبوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔ کیونکہ مقامی انتظامیہ نے 4365 مکانات کو منہدم کرنے کی نوٹس دے دی ہے جس پر 9 جنوری سے کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مکانات 78 ایکڑ اراضی پر ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں منہدم کرنے کے لیے نشانات لگا دیے گئے ہیں۔ ان میں بیشتر مکانات کافی عالیشان ہیں۔ جس علاقے کو منہدم کیا جانا ہے وہاں ایک لاکھ سے زائد افراد رہتے ہیں۔ ان میں 95 فیصد مسلمان اور 5 فیصد ہندو ہیں۔ یہ لوگ تقریباً 80 برس سے یہاں آباد ہیں۔ یہاں تقریباً 20 مساجد، 9 مندر، کمیونٹی سینٹراور متعدد اسکول بھی ہیں۔ عدالت نے ان سب کو منہدم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
کیا ہے معاملہ؟
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 20 دسمبر کو پوری بستی خالی کرانے کا حکم دیا۔ ریلوے نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اس کی زمین ہے، جس پر لوگوں نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ مقدمے کے دوران ریاست کی بی جے پی حکومت نے عدالت سے کہا کہ چونکہ یہ جائیدادیں ریلوے کی ہیں لہذا اس معاملے میں اسے کوئی لینا دینا نہیں۔ عدالت کے فیصلے کے خلاف گزشتہ ہفتے ہلدوانی میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا۔ ہزاروں مرد و خواتین سڑکوں پر اتر آئے تھے۔ اپوزیشن کانگریس کے مقامی رکن اسمبلی سمت ہردیش کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے مقدمے کی درست طور پر پیروی نہیں کی جس سے لوگ مایوس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں رہنے والے لوگوں کے پاس وہ تمام سرکاری دستاویزات موجود ہیں جو حکومت جاری کرتی ہے۔ لیکن چونکہ یہ لوگ کانگریس کے امیدوار کو کامیاب بناتے رہے ہیں اس لیے شاید انہیں اسی کی سزا دی جارہی ہے۔
آسام میں بھی سینکڑوں افراد بے گھر
بی جے پی کی حکومت والی شمال مشرقی ریاست آسام میں بھی مبینہ غیر قانونی تجاوزات کو خالی کرانے کے لیے مکانات کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان تقریباً 5000 مکانات میں سے بیشتر مکانات مسلمانوں کے ہیں۔ آسام سے رکن پارلیمان بدرالدین اجمل نے اس حوالے سے بھارتی صدر دروپدی مرمو کو ایک خط لکھ کر ان سے حکومت آسام کو ہدایت دینے کی درخواست کی ہے کہ کم از کم اس سردی کے موسم اور کوئی متبادل انتظام ہونے تک لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل نہ کیا جائے۔ بدرالدین اجمل کا کہنا تھا، "سب سے قابل اعتراض بات یہ ہے کہ بے دخلی کی یہ مہم جانبدارانہ انداز میں چلائی جارہی ہے اور ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کچھ لوگوں کو ان علاقوں سے نکال دیا گیا ہے جہاں وہ دہائیوں سے رہ رہے تھے۔” دوسری طرف ریاستی وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ”غیر قانونی تجاوزات کو خالی کرانے کا عمل جاری رہے گا۔ یہ نہیں رکے گا۔ اور تمام افراد خواہ وہ ہندو ہوں یا مسلمان انہیں ان علاقوں کو خالی کرنا پڑے گا۔” اعداد و شمار کے مطابق مئی2021 سے اب تک آسام میں 4000 سے زائد افراد کو ان کے مکانات سے بے دخل کیا جاچکا ہے۔
مدھیہ پردیش میں مسلم کالونی خالی کرانے کا حکم
مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے اجین شہر کے مسلمانوں کے گلمہر کالونی کو خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سن 2028 میں اجین میں ہندووں کا کمبھ میلہ لگے گا اور اس میں آنے والوں کے لیے گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ کی ضرورت ہے۔ اور اسی جگہ پر پارکنگ بنائی جائے گی۔ مقامی بلدیہ اس حوالے سے 11 دسمبر کو ایک نوٹس بھی جاری کرچکی ہے۔ حالانکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی کالونی کسی سرکاری زمین پر نہیں آباد ہے بلکہ یہ کسانوں اور دیگر افراد سے خریدی گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ دریائے شپرا کے پاس، جہاں کمبھ میلے کا انعقاد ہونا ہے، ایسی بے کار زمینیں پڑی ہیں جنہیں پارکنگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔