ریاست و ملکفقہ و فتاوی

قربانی کی گنجائش رکھنے والے کے لیے ہر حال میں قربانی لازم، قربانی کے مقررہ وقت میں اس کا کوئی متبادل نہیں

نئی دہلی: 16/جولائی (پریس ریلیز)  جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیرالہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپور ی نے موجودہ وبائی ماحول میں نماز عید الاضحی اور قربانی کی ادائیگی کو لے لوگوں کے ذہن میں چل رہے سوالات کے مدنظر اپنے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ  قربانی ایک اہم عبادت اور اِسلام کے شعائر میں سے ہے، جو شخص وسعت اور قدرت کے باوجود قربانی نہ کرے، اُس کے متعلق احادیث میں سخت وعید وارد ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا کہ: ”جو شخص قربانی کی گنجائش رکھنے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے“۔ (رواہ الحاکم، الترغیب والترہیب مکمل ص: 256)نیز پیغمبر علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ: ”قربانی کے ایام (10-تا-12/ذی الحجہ) میں کوئی عمل اللہ تعالیٰ کو خون بہانے (قربانی) سے زیادہ پسند نہیں ہے“۔ (سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3126، ترمذی شریف حدیث نمبر: 1493)
لہٰذا ہر عاقل، بالغ، مقیم، صاحبِ نصاب شخص پر اَیامِ قربانی میں حسبِ شرائط جانور ذبح کرنا واجب ہے۔ بریں بنا جب تک مقررہ وقت کے اندر قربانی کرنے کی قدرت اور امکان باقی ہو، قربانی کے بجائے اُس کی قیمت صدقہ کرنے سے واجب ذمہ سے ساقط نہ ہوگا۔ پس قربانی کے بجائے صدقہ خیرات کافی نہیں؛ بلکہ ہر صاحب نصاب شخص پر حتی الامکان قربانی کرنا ہی ضروری ہے۔ اگر موجودہ حالات میں اپنے شہر یا صوبہ میں قربانی میں دشواری ہو، تو دوسری جگہ پر معتبر اَفراد یا اِداروں کے ذریعہ قربانی کی ادائیگی کی فکر لازم ہے۔ البتہ اگر بالفرض قربانی کے ایام گذرگئے اور قربانی کی کوئی صورت اِصالۃً یا وکالۃً ممکن نہ ہوسکی، تو اب اگر پہلے سے جانور خرید رکھا ہو تو اُسے ہی زندہ صدقہ کرنا ضروری ہوگا (خواہ ایک آدمی نے وہ جانور خرید رکھا ہو یا متعدد حضرات نے حصہ لے کر خریدا ہو) اور اگر جانور نہ خریدا ہو تو اَوسط درجہ کے بکرے (یا بڑے جانور کے ساتویں حصہ) کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگی۔
اہم تنبیہ:-  موجودہ وبائی ماحول میں قربانی کرنے والے حضرات کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قربانی کرتے وقت حکومتی ہدایات کی پوری پاس داری کریں، صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، اور جانور کے فضلات کو سڑکوں، گلیوں اور نالیوں میں نہ ڈالیں؛ بلکہ پلاسٹک کے تھیلوں وغیرہ میں بھرکر متعینہ جگہوں تک پہنچانے کا انتظام کریں، اور اِس بارے میں میونسپلٹی کے کارکنان کا ہرممکن تعاون کریں۔ اور کوشش کریں کہ ہمارے عمل سے کسی کو اذیت نہ ہو۔
عشرہئ ذی الحجہ:-  ذی الحجہ کا مہینہ بہت بابرکت ہے، جس میں نیک اعمال کرنے پر بہت بڑے ثواب کا وعدہ ہے۔ نبی اکرم علیہ السلام کا اِرشاد ہے کہ: ”اللہ تعالیٰ کو عشرہئ ذی الحجہ کی عبادت سب سے زیادہ پسند ہے، اور اِن ایام میں ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر، اور ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے“۔ (ترمذی شریف حدیث نمبر: 758، سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 1728، الترغیب والترہیب مکمل ص: 271)
لہٰذا اِن اَیام میں خصوصیت کے ساتھ عبادت واِطاعت کا اہتمام کرنا چاہئے، خاص طور پر نویں ذی الحجہ یعنی یومِ عرفہ کا روزہ بہت فضیلت رکھتا ہے۔ حدیث میں وارد ہے کہ: ”یومِ عرفہ کا روزہ گذرے ہوئے اور آنے والے سال کے گناہوں کے لئے کفارہ ہے“۔ (مسلم شریف، الترغیب والترہیب مکمل ص: 228)
تکبیر تشریق:-  ذی الحجہ کی نو تاریخ کی فجر کی نماز سے لے کر تیرہ ذی الحجہ کی عصر کی نماز تک ہر فرض نماز کے بعد منفرد، اِمام، مقتدی، مرد اور عورت؛ سب پر تکبیر تشریق یعنی ”اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر، لا إلٰہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر، وللّٰہ الحمد“ پڑھنا واجب ہے۔ یہ تکبیر مرد بلند آواز سے پڑھیں گے اور عورت آہستہ آواز سے۔
نماز عید الاضحیٰ:-  عیدالاضحی کی نماز واجب ہے، جس کو موجودہ ماحول میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ عید گاہ (بشرط اجازت)مساجد اور عمومی مقامات پر حسب شرائط اَدا کیا جائے گا۔ اور جن مقامات پر عیدالاضحی کی نماز کی شرائط پائی جائیں، وہاں نماز عید سے پہلے قربانی درست نہ ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×