
واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی عبرت وموعظت کا ایک پہلو یہ بھی!
جب سے سوشل میڈیا پر واٹس ایپ سے متعلق یہ بات عام ہوئی کہ پرائیوسی پالیسی ختم ہوجائے گی ،اور واٹس ایپ کا مواد غیر محفوظ ہوجائے گا،ایک ہنگامہ مچا،اور مختلف قسم کی باتیں ہوئیں ،اس سے دست بردار ہونے کی تشکیں ہوئیں،اس کے متبادل کے طورپردوسرے اپیس کے استعمال کی ترغیبیں بھی آئیں اور دوسرے اپیس بھی منظر عام پر لائے گئے،کسی کی خوبیاں بیان کی گئیں تو کسی کی خرابیوں کو شمار کروایاگیا۔ایک ایپ جس کو لوگ دنیا بھر میں استعمال کرتے ہیں جب اس کے غیر محفوظ ہونے کی خبریں منظر میں آئیں تو لوگوں نے دوسرے محفوظ ایپ کو استعمال کرنے کی فکر شروع کردیں،تاکہ ان کی کوئی چیز بھی باہر نہ اآئے،یقینا ہر انسان تحفظ چاہتا ہے اور اپنے نجی معاملا ت کو بطور خاص راز میں رکھنا ضروری سمجھتا ہے۔پھر اس درمیان واٹس ایپ کی طرف سے یہ وضاحت آئی کہ پالیسی اپ ڈیٹ سے دوستوں اور افراد ِ خاندان کے ساتھ آپ کے پیغامات کی راز داری کوکسی طرح متاثر ہونے نہیں دیں گے۔بہرحال جو بھی بات ہولیکن یہ بات ہمیں اس طرف متوجہ کرتی ہے کہ جب ہم دنیا میں اپنی چیزوں کو منظر عام پر آتانہیں دیکھنا نہیں چاہتے اور ہماری چیزوں پر کوئی مطلع نہ ہو،ہمیں یہ پسند نہیں کہ ہماری باتوں ،چیزوں اور بہت سارے کاموں سے کوئی واقف نہ ہو،بلکہ رازداری کے ساتھ ہمارے معاملات رہیں،ہماری ذاتی زندگی اور نجی معاملات پر کسی کی نظر نہ ہو تو کیا ہم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ قیامت کے دن جہاںانسانوں کا بھرا مجمع ہوگا،شروع سے آخر تک کے سارے انسان جمع ہوں گے ،وہاں ہمارے رازوں سے پردہ اٹھے،اور ہماری نامناسب زندگی کا رسوا کرنے والا حال سب کے سامنے واضح ہوجائے ؟؟؟یقینا کل ایک دن وہ آنے والا ہے جب ہمارے زندگی کے اعمال اُس دن پیش کئے جائیں گے،خفیہ اور علانیہ ،تنہائی اور مجمع میں جو کچھ کیاتھا ہمارے پروردگار نے ہرچیز کو محفوظ رکھنے اور ان تمام کاریکارڈ بنانے کا عجیب غریب نظام بنارکھا ہے۔
دنیا میں پیش آنے والے حالات وواقعات ایک مومن کے لئے پیغام ِ عبرت وبصیرت ضرورہوتے ہیں،عقلمند اور صاحب ِ بصیرت انسان روزمرہ پیش آنے والے معمولی اور غیرمعمولی چیزوں سے عبرت حاصل کرتے ہیں اور زندگی کے رخ کو درست کرنے کی فکر کرتے ہیں،چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی بڑا پیغام دے جاتی ہیں۔واٹس ایپ کے اس معمولی واقعہ کے پس منظر میں ہمیں قرآن کریم میں بیان کئے ہوئے حقائق کوایک مرتبہ نگاہوں میںدوڑاناچاہیے ،ایک بار ان آیتوں کا جائزہ لینا چاہیے جس میں کائنات کے عظیم پروردگار نے بہت ساری حقیقتوں کو صاف انداز میں بیان کیاہے،انسان کی زندگی کا لمحہ لمحہ کس طرح پرورگار کی نگاہوں کے سامنے ہے اس کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔قرآن کریم میں جو حقائق بیان کئے گئے ہیں ان میں سے چند آیتیں ملاحظہ فرمائیں۔
قیامت کے دن انسانی زندگی میں کئے جانے والے اعمال کس طرح پیش کئے جانے اس کا مختلف مقامات پر اللہ تعالی نے تذکرہ کیا ہے۔ایک جگہ ارشاد فرمایا:وعرضواعلی ربک صفا لقدجئتموناکماخلقنکم اول مرۃ بل زعمتم الن نجعل لکم موعداووضع الکتاب فتری المجرمین مشفقین ممافیہ ویقولون یویلتنا مال ھذالکتاب لایغادرصغیرۃ ولاکبیرۃ الااحصھاووجدواماعملواحاضراولایظلم ربک احدا۔(الکھف:۴۸۔۴۹)’’اور تم سب کورب کے سامنے صف باندھ کر پیش کیاجائے گا۔آخر تم ہمارے پاس اُسی طرح آگئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیداکیاتھا۔اس کے برعکس تمہارادعوی یہ تھا کہ ہم تمہارے لئے (یہ)مقرروقت کبھی نہیں لائیں گے۔اور(اعمال کی) کتاب سامنے رکھ دی جائے گی،چناںچہ تم مجرموں کو دیکھوگے کہ وہ اُس کے مندرجات سے خوف زدہ ہیں،اور کہہ رہے ہیں کہ:ہائے ہماری بربادی!یہ کیسی کتاب ہے جس نے ہمارا کوئی چھوٹا بڑاعمل نہیں چھوڑاجس کا احاطہ نہ کرلیا گیا ہو۔اور وہ اپنا ساراکیادھرا اپنے سامنے موجود پائیں گے،اور تمہاراپروردگارکسی پر کوئی ظلم نہیں کرے گا۔
دنیا کے خفیہ کیمروں کو دیکھ کر انسان سنبھل جاتا ہے اور نگرانی کرنے والوں کی وجہ سے اپنے آپ کو محتاط کرلیتا ہے تاکہ اس کاکوئی کام کسی کی نظر میں نہ آجائے،اورنامناسب حرکت کرکے رسوانہ ہو ۔اللہ تعالی نے انسا ن کے لئے کس طرح نگرانوں کو لگائے رکھا ہے اس کا تذکرہ کیا ہے لیکن لوگوں نے اس کو بھلادیا۔چناں چہ قرآن مجید میں ہے :وان علیکم لحفظین کراماکاتبین یعلمون ماتفعلون۔(الانفطار:۱۰۔۱۲)’’حالانکہ تم پر کچھ نگراں ( فرشتے) مقرر ہیں،اور وہ معززلکھنے والے جوتمہارے سارے کاموں کو جانتے ہیں۔‘‘
قیامت کے دن کس طرح انسانوں کے بھید اور راز کھل کرسامنے آئیں گے اس کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:’’جب زمین اپنے بھونچال سے جھنجوڑدی جائے گی ،اور زمین اپنے بوجھ باہر نکال دے گی،اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوگیاہے؟،اُس دن زمین اپنی ساری خبریں بتادے گی،کیوں کہ تمہارے پروردگار نے اسے یہی حکم دیا ہوگا،اُس روزلوگ مختلف ٹولیوں میں واپس ہوں گے،تاکہ اُن کے اعمال انہیں دکھادئیے جائیں ،چناں چہ جس نے ذرہ برابرکوئی اچھائی کی ہوگی ،وہ اسے دیکھے گا،اور جس نے ذرہ برابر کوئی برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا۔(الزلزال:۱۔۸)
دنیا والوں کی نگاہوں سے انسان چھپ سکتا ہے مگر اللہ تعالی کی نظروں سے اوجھل نہیں ہوسکتا ۔اللہ تعالی نے فرمایا:ان ربک لبالمرصاد۔(الفجر:۱۴)’’یقین رکھو تمہارا پروردگار سب کو نظر میں رکھے ہوئے ہیں۔‘‘اللہ تعالی کی قدرت اور اس کے علم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:یعلم مافی السموت والارض ویعلم ماتسرون وماتعلنون واللہ علیم بذات الصدور۔(التغابن:۴)’’آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ اُسے جانتاہے اور جو کچھ تم چھپ کر کرتے ہواور جو کچھ کھلم کھلاکرتے ہواُس کا بھی پورا علم ہے ،اور اللہ تعالی دلوں کی باتوں تک کا خوب جاننے والا ہے۔‘‘
حضرت لقمان ؒ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:یَابُنَیَّ اِنَّھَا اِنْ تَکُ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ فَتَکُنْ فِیْ صَخْرَۃٍ اَوْ فِی السَّمٰوٰتِ اَوْ فِی الْاَرْضِ یَاتِ بِھَا اللّہُ ۔( لقمان :۱۶)’’اے بیٹے!اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو پھر وہ پتھر میں ہو یا آسمانوں میں یا زمین میں اللہ اس کو حاضر کردے گا‘‘یعنی اس کائنات کی کوئی چیز اللہ تعالی سے چھپی ہوئی نہیں ہے ،انسان جو کچھ کرتا ہے اللہ تعالی اس سے باخبر ہے ۔
قیامت کے میدان میں ہر ایک سے سوال ہوگا ،اس دن حساب دینا سب پر لازم اور ضروری ہوگا کوئی بھی حساب سے بچ نہیں پائے گا اور نہ ہی چھوٹ سکے گا۔اللہ تعالی نے فرمایا:فوربک لنسئلنھم اجمعین عماکانوایعملون۔( الحجر:92۔93)’’چناں چہ تمہارے رب کی قسم ! ہم ایک ایک کرکے ان سب سے پوچھیں گے کہ وہ کیاکچھ کیا کرتے تھے۔‘‘نبی کریم ﷺ نے فرمایا:لَا تَزُوْلُ قَدَمَا ابْنِ اٰدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبِّہٖ حَتّٰی یُسْاَلَ عَنْ خَمْسٍ:عَنْ عُمْرِہٖ فِیْمَا اَفْنَاہٗ، وَعَنْ شَبَا بِہٖ فِیْمَا اَبْلَاہٗ، وَعَنْ مَالِہٖ مِنْ اَیْنَ اکْتَسَبَہٗ ، وَفِیْمَا اَنْفَقَہٗ ، وَمَاذَا عَمِلَ فِیْمَا عَلِمَ ۔(ترمذی:2325)قیامت کے دن اللہ تعالی کے دربار میں بنی آدم کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے ہل نہیں سکتے جب تک کہ پانچ چیزوں کے بارے میں سوال نہ کیا جائے گا : (1) اس کی عمر کے متعلق کہ اپنی عمر کو کہاں فنا کیا ؟(2)اس کی جوانی کے بارے میں کہ اس کو کس چیز میں گنوایا ؟(3)اس کے مال کے متعلق کہ کہاں سے کمایا؟(4)مال کہاں خرچ کیا (5)اور علم کے بارے میں کہ جو علم اس کو حاصل تھا اس پر کہاں تک عمل کیا؟
بہرحال اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ اللہ تعالی کو ہمارے ہر حال کی خبر ہے،ہم دنیا والوں سے اپنے آپ کو چھپاسکتے ہیں لیکن اللہ تعالی سے نہیں،اسی نے پیدا کیاوہی ہماری زندگی کے ہر لمحہ سے بہ خوبی واقف ہے،جس طرح دنیا میں ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے عیوب ظاہر ہوجائیں یاہماری خفیہ باتیں اور راز منظرعام پر آجائیں ،اسی طرح ہر صاحب ِ ایمان کی فکر ہوتی ہے کہ کل قیامت کے دن بھی رسوائی اور شرمندگی سے بچ جائے اور اس کے ساتھ ستاری کا معاملہ ہو۔اس کے لئے قلب وذہن کو ان آیتوں کے ذریعہ ہمیں تازہ رکھنا چاہیے ،اور اس طرح کی آیتیں واحادیث اگر مستحضر ہوں گی تو انسان بساط پر کوشش کرے گا کہ قیامت کے دن اس کا کوئی راز فاش نہ ہو ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو دنیا میں انسانوں کے عیوب چھپائے گا ،اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے عیبوں پر پردہ ڈال دے گا۔(بخاری:۲۴۴۲)اسی طرح آپﷺ نے فرمایا :خلوت وجلوت میں اللہ سے ڈرنانجات دلانے والی چیز ہے۔((المعجم الاوسط للطبرانی:۵۴۵۲)