اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک آزاد رپورٹ میں پہلی مرتبہ لبنان کی حکومت اور مرکزی بینک کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ آج جاری ہونے والی رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ مذکورہ دونوں فریقوں نے ملک کی معیشت کو سنگین طرح سے تباہ کر دیا اور وہ لوگوں کو غریب بنانے کا سبب بن کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں”۔
لبنان کو دو برس سے زیادہ عرصے سے غیر معمولی نوعیت کے اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران نے لبنانی عوام کو غربت کی لکیر سے بھی نیچے غرق کر دیا ہے۔
غربت کے انسداد کےک لیے اقوام متحدہ کے نمائندے اولیوے دی شوتر بے بتایا کہ "لبنانی حکومت اور مرکزی بینک سوشل سیکورٹی ، صحت کی دیکھ بھال اور معاشی سطح کے حوالے سے لبنانیوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہا۔ یہ بحران حکومت کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ صورت حال بگڑنے پر بھی ذمے داران نے اصلاحات کی منظوری نہیں دی۔ اس کے سبب لبنان میں ایک پوری نسل کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا”۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کی تیاری میں بڑی حد تک غیر سرکاری مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں پر اعتماد کیا گیا ہے۔
شوتر نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ لبنانی ذمے داران کو حتمی رپورٹ شائع کرنے سے قبل اس کے مسودے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس میں مذکورہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے کوئی اعتراض داخل نہیں کیا۔
یاد رہے کہ لبنانی معیشت دو برس سے ڈھیر ہو چکی ہے۔ اس کی مقامی کرنسی 90 فی صد سے زیادہ قدر کھو چکی ہے۔ اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں 11 گُنا تک اضافہ ہو گیا ہے۔ لبنان کی تین چوتھائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔