نئی دہلی: 19/مارچ (پریس ریلیز) دہلی تشدد ایک منصوبہ بند فساد تھا جس میں شرپسند عناصرکو اس بات کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی کہ وہ جس طرح چاہئیں تباہی پھیلائیں چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاکر انہوں نے دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی، تین دن تک قتل وغارت گری لوٹ ماراور آتش زنی کامذموم سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے، جانی نقصان کی گنتی توکی جاسکتی ہے لیکن جو مالی نقصانات ہوئے ہیں اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتاہے جو کچھ ہماری آنکھوں نے دیکھاوہ بہت روح فرسااور افسوسناک ہے اور اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، یہ الفاظ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے دہلی کے فسادمتاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد ردعمل کے طورپر کہے، مولانا مدنی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ ہی نہیں کیا بلکہ کسی مذہبی امتیازکے بغیر متاثرین سے ملاقات کی ان کی روداد سنی انہیں دلاسادیااور ہر طرح کی مددکا یقین دلایا، واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند کاایک نمائندہ وفدمولانامدنی کی ہدایت پر پچھلے 23 روز سے فسادمتاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین کو ہر طرح کی مددپہنچانے کا کام کررہا ہے اور فسادکے دوران ہوئے مالی نقصانات کا سروے بھی کررہا ہے تاکہ اس کی بنیادپر مقدوربھر متاثرین کی مالی مددکی جاسکے اہم بات یہ ہے کہ فسادکے دوران جلائے گئے مکانوں کی تعمیر اور مرمت کا بیڑابھی اب جمعیۃعلماء ہند نے اٹھالیا ہے تاکہ جس قدرجلد ممکن ہوانہیں دوبارہ رہنے کے لائق بنادیا جائے، ا؎پنے دورے کے دوران مولانا مدنی نے کھجوری خاص میں مکانات کی تعمیر ومرمت کے کام کا باضابطہ طورپر آغاز اپنی دعاسے کیا اس موقع پر متاثرین کی ایک بڑی تعدادموجودتھی جن سے مولانا مدنی نے فردافردا ملاقاتیں کیں اور انہیں دلاسہ دیا بعدازاں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ بہت دل دہلادینے والا ہے آج کی مہذب دنیا میں اس طرح کی قتل وغارت گری کو کسی بھی لحاط سے صحیح نہیں ٹہرایا جاتابلکہ یہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے انہوں نے کہا کہ منافرت کی یہاں جو آگ لگائی گئی اس نے ایک ایسے بڑے علاقے کو جلاکر خاکستر کردیا جہاں ہندواورمسلمان برسوں سے محبت اور اخوت کے ساتھ رہتے آئے تھے انہوں نے یہ بھی کہا کہ عینی شاہدین نے جو کچھ بتایا اور جوکچھ اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ دنیاکے سامنے آیا اس کی بنیادپر کہا جاسکتاہے کہ فرقہ پرست طاقتیں اپنی تمام تر سازشوں کے باوجودہندومسلم اتحادکو توڑنے میں ناکام رہی ہیں کئی جگہوں پر فسادکے دوران ہندووں نے مسلمانوں کا تحفظ کیا اور کئی علاقوں میں مسلمان اپنے پڑوسی ہندوبھائیوں کے لئے ڈھال بن گئے اگرچہ فسادکے دوران ہماری بہت سی مسجدوں کی بے حرمتی ہوئی ان میں آگ لگائی گئی مگر اس کے باوجود مسلم علاقوں میں کسی ایک مندرکو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا مولانا مدنی نے کہا کہ یہی ہونا چاہئے تھا کیونکہ ہم جس مذہب اسلام کے ماننے والے ہیں اس میں ہمیں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ہم دوسرے مذاہب اور ان کی عبادت گاہوں کا احترام کریں، انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں اتحاداور رواداری کے اسی جذبہ کو ختم کرنے کے درپے ہیں مگر ایک بارپھر انہیں ناکامی ہاتھ لگی ہے، چنانچہ جو کچھ ہوا اسے کلیجے پر پتھررکھ کر فراموش کرکے آگے بڑھنے اور ہندومسلم اتحادکو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اس فسادمیں ایک بڑارول باہر سے آنے والے شرپسندوں کا رہا ہے مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ اس پر شرمناک خاموشی کا مظاہرہ کررہے ہیں اگرانصاف سے کام لیا جاتااور دہلی پولس منصفانہ طریقہ سے قانون کے مطابق کام کرتی تو فسادپر قابوپایا جاسکتاتھا مگر افسوس اس نے ایسا نہیں کیا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے ہر فسادکے موقع پر پولس کا یہی کردارسامنے آتاہے وہ فسادیوں کی معاون بن جاتی ہے مولانامدنی نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وکلاء کی ٹیم متاثرہ علاقوں میں مصروف عمل ہے اگر قانونی کارروائی ٹھیک سے نہیں ہوتی ہے تو وکلاء کی یہ ٹیم آگے کا قانونی عمل پوراکرے گی جمعیۃعلماء ہند کے رضاکاراور عہدیداران بھی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں کہ کارروائی کی آڑمیں کوئی بے گناہ پولس کا نشانہ نہ بننے پائے اس طرح کی شکایتیں ملنے کے بعد جمعیۃعلماء کے وفدنے پولس کمشنر اور دوسرے اعلی افسران کے ساتھ میٹینگیں کی ہیں اور اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا ہے، پولس کمشنر نے منصفانہ کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے انہوں نے متاثرین سے کہا کہ وہ ڈراورخوف سے باہر نکلیں نڈرہوکر شرپسند عناصرکے خلاف ایف آئی آردرج کرائیں اور اپنی اپنی آبادیوں میں رواداری اور اتحادکے جذبے مضبوط کرنے کی عملی کوششیں کریں کیونکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوتوڑنے، منافرت کی آگ لگاکر امن اور اتحادکی فضاء کو تاڑتاڑکرنے کی فرقہ پرست طاقتوں کی خطرناک کوششوں کو ہم ہندومسلم اتحادکے ذریعہ ہی ناکام بناسکتے ہیں، دورہ کے دوران مولانا مدنی کے ہمراہ مفتی عبدالرازق ناظم اعلیٰ صوبہ دہلی، قاری دلشادقمر، قاری فیضی، ڈاکٹر شمس،کے علاوہ معززین علاقہ اور عہدیداران جمعیۃعلماء صوبہ دہلی موجودتھے۔