نئی دہلی 14/فروری (پریس ریلیز) مولانا سید ارشد مدنی صدرجمعیۃعلماء ہند کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کاایک نمائندہ وفد مسلسل 19 روز سے شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور ہر ایک چیز کا بہت باریکی سے جائزہ لیکر ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے ریلیف کے ساتھ ساتھ مساجد و مکانوں کی باز آبادکاری کا سلسلہ بھی جاری ہے اور قانونی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے، دوسری طرف پولس کا مسلمانوں کے تعلق سے جانبدارانہ رویہ بدستورجاری ہے، متأثرین کی طرف سے مسلسل یہ شکایات موصول ہورہی ہے کہ فسادمیں ملوث شرپسند عناصر کی جگہ بے گناہ مسلم نوجوانوں کو ہی زیادہ تعداد میں گرفتار کیاجارہا ہے اورانہیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، وفد شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتا ہے کہ پولس سیاسی دباؤ اوراپنی فرقہ وارانہ سوچ کے مطابق ہی کام کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ اصل خاطیوں کو سامنے لانے کی جگہ وہ مسلم نوجوانوں کو ہی گناہ گار بناکر پیش کررہی ہے، جبکہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں اس اندوہناک سچائی کو بارباراجاگرکیا گیا ہے کہ پولس کی طرف سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی اورچشم دیدگواہوں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق پولیس انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو جو جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے جس میں 15 مساجد تین مدارس اور سینکڑوں مکانات و دوکانیں شامل ہیں۔ زیادہ تر واقعات میں پولیس یا تو تماش بین بنی رہی یا پھر شرپسندوں کے ساتھ ملکر ظلم و تشدد کرتی نظر آئی متأثرین کے مطابق جب ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ شرپسند مسلسل ان پر حملہ آور ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے توانہوں نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا مگر اب الٹا انہیں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جارہا ہے تاکہ وہ شرپسندوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کی جرأت نہ کرنے پائیں اور جو مقدمات کرائے جارہے ہیں انکو بھی صحیح طریقے پر درج نہیں کیا جارہا بلکہ ایک علاقے کے تمام نقصانات کی ایک ہی ایف آئی آر لکھی جارہی ہے ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کافی تعداد ان لوگوں کی ہے جو ڈر اور خوف کی وجہ سے نامزد ایف آئی آر کرانے سے کترارہے ہیں انہیں تمام باتوں کو لیکر جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تفصیل سے تمام شکایات کو رکھا،انہوں نے تمام باتوں کو بغور سنا اور ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے نیز شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی کو فون کر کے انصاف کے ساتھ کاروائی کرنے کی ہدایت بھی دی علاوہ ازیں خود متأثرہ علاقوں کا دورہ کرکے خوف و ہراس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، حقیقت یہ ہے کہ فساد کے دوران پولس جس طرح شرپسند عناصر کے ساتھ کھڑی نظرآئی اور انہیں لوٹ ماراور قتل وغارت گری کی چھوٹ دی اس کے بعدسے پولس پر سے مسلمانوں کا اعتمادبری طرح مجروح ہوچکاہے یہی وجہ ہے کہ اب وہ پولس کی طرف سے دی جانے والی کسی بھی یقین دہانی پر اعتمادکرنے کو تیارنہیں ہیں، یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے کہ جب ملک کی ایک بڑی آبادی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لیکر محتاط روی کا مظاہرہ کرے اور ان سے انصاف کی توقع کرناہی ترک کردے ایسے میں وفد محسوس کرتاہے کہ انتہائی ضروری ہے کہ پولس عوام بالخصوص مسلمانوں میں جس قدرجلد ممکن ہواپنا اعتمادبحال کرنے کی عملی کوشش کرے اور اس کی ایک بہترین صورت یہی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کارروائی کرے۔
وفد میں عبدالرازق مظاہری،مفتی عبدالقدیر،قاری محمد ساجد فیضی،قاری دلشاد قمر مظاہری،مولانا محمد عاقل قاری عقیل، ڈاکٹر شمس ایڈوکیٹ احمد مہتاب عالم شامل تھے۔