امراوتی: آندھرا پردیش میں ضلع کونسیما کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پر مقامی لوگ سخت نالاں ہو گئے اور بڑے پیمانے پر تشدد پھوٹ پڑا۔ املاپورم شہر میں منگل کے روز پولیس کی جانب سے کئے گئے لاٹھی چارج کے بعد حالات مزید ابتر ہو گئے۔ لوگ نو تشکیل شدہ کونسیما ضلع کا نام بدل کر بی آر امبیڈکر کونسیما کئے جانے کی تجویز پر احتجاج کر رہے تھے۔
اس دوران ٹرانسپورٹ پینی پے ویشوروپو کے گھر کو نذر آتش کر دیا گیا۔ پولیس نے وزیر اور ان کے اہل خانہ کو بحفاظت باہر نکال کیا تھا۔
مظاہرین نے ایک پولیس کی گاڑی اور ایک تعلیمی ادارے کی بس کو بھی نذر آتش کر دیا، اس دوران پتھراؤ بھی کیا گیا جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
ریاستی وزیر داخلہ تانے تی ونیتا نے الزام لگایا کہ کچھ سیاسی پارٹیوں اور سماج دشمن عناصر نے لوگوں کو مشتعل کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ واقعے میں تقریباً 20 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ہم معاملے کی تحقیقات کریں گے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 4 اپریل کو کونسیما ضلع کو مشرقی گوداوری ضلع سے علیحدہ کر کے تشکیل دیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ریاستی حکومت نے کونسیما ضلع کا نام بدل کر بی آر امبیڈکر کونسیما ضلع کرنے کے لیے ابتدائی نوٹیفکیشن جاری کر کے لوگوں سے اعتراضات طلب کیے تھے۔
اس پس منظر میں ’کونسیما سادھنا سمیتی‘ نے نام تبدیل کرنے کی تجویز پر اعتراض کیا اور مطالبہ کیا کہ ضلع کا نام کونسیما ہی رہنے دیا جائے۔ کمیٹی نے منگل کے روز ایک ضلع مجسٹریٹ ہمانشو شکلا کو ضلع کا نام تبدیل کرنے کے خلاف میمورنڈم پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تو وہ مشتعل ہو گئے اور عموماً پرسکون رہنے والے املا پورم میں آگزنی کی واردات انجام دی گئی۔