نئی دہلی: 24/مارچ (عصر حاضر) دہلی کا شاہین باغ جو محض ایک علاقہ کا نام نہیں بلکہ شہریت قانون کے خلاف آواز اٹھانے والی تحریک کا نام بن چکا تھا۔ آج پورے 101 دنوں بعد دہلی پولیس نے شاہین باغ میں مظاہرہ گاہ کو خالی کرا دیا ہے۔ شہریت قانون کے خلاف یہاں 15 دسمبر سے دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کو پولیس نے ہٹا دیا ہے۔ دہلی اور نوئیڈا کو جوڑنے والی اس سڑک پر لگے خیمے کو بھی ہٹادیا گیا۔ اس سے قبل ، ڈی سی پی ساؤتھ ایسٹ نے شاہین باغ میں مظاہرین سے کورونا وائرس کی وجہ سے احتجاج کے مقام سے ہٹنے کی درخواست کی ، لیکن بعد میں اس درخواست پر عمل درآمد نہ ہونے پر پولیس نے یہ قدم اٹھایا۔ حالانکہ، لاک ڈاؤن کی وجہ سے ، بہت کم لوگ احتجاج کے مقام پر پہنچ رہے تھے۔ جنتا کرفیو کے دن یہاں تین خواتین دیکھی گئی تھیں۔
کرونا کی وجہ سے دہلی سمیت پورا ہندوستان لاک ڈاون ہے۔ اس کے باوجود منگل کو خواتین یہاں پھر سے جمع ہونے لگی تھیں۔ پولیس نے بتایا کہ احتجاج کاروں کو وہاں سے ہٹا دیا گیا اور وہاں لگے خیمہ کو اکھاڑ دیا گیا۔ ساتھ ہی کچھ کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ شاہین باغ میں خواتین پچھلے 100 دنوں سے دھرنے پر بیٹھی تھیں۔
جنوب مشرقی دہلی کے ڈی سی پی آر پی مینا نے کہا کہ شاہین باغ میں احتجاج کرنے والے افراد سے درخواست کی گئی کہ وہ وہاں سے چلے جائیں ، لیکن وہ راضی نہیں ہوئے۔ اس کے بعد غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونے کے قانون کی خلاف ورزی کے معاملے میں کارروائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کی جگہ کو کلئیر کردیا گیا ہے اور کچھ مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر پولیس کی بڑی تعداد کو موقع پر تعینات کردیا گیا ہے۔