نئی دہلی: 13/مارچ (ذرائع) شہریت ترمیمی قانون ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف شاہین باغ میں تین ماہ سے جاری مظاہرہ کو کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر ختم کرنے کے اندیشے ظاہر کرنے پر شاہین باغ مظاہرین جمعہ کی رات میں پریس کانفرنس اپنا احتجاج ختم کرنے سے واضح الفاظ میں انکار کردیا اور کہا کہ جب تک سی اے اے کو واپس نہیں لیا جاتا ہے ، اس وقت تک یہ احتجاج جاری رہے گا ۔
مظاہرہ کررہی خواتین نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں اور جب تک قانون واپس نہیں لیا جاتا ہے ، یہ احتجاج جاری رہے گا ۔ اس موقع پر خواتین نے دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر بھی مرکزی حکومت اور آر ایس ایس پر جم کر نشانہ سادھا ۔
خواتین نے الزام عائد کیا کہ دہلی میں فسادات منصوبہ بند تھے ۔ حکومت نے یہ اس لئے کیا ، کیونکہ سی اے اے غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔ مظاہرین نے این پی آر سے سوالوں کو ہٹائے جانے کا بھی مطالبہ کیا ۔ ساتھ ہی ساتھ مظاہرین نے این آر سی کو رد کئے جانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ 2003 میں قانون میں جو تبدیلیاں کی گئیں ہیں ، ان کو بھی ختم کیا جائے ۔
خواتین نے کہا کہ ہمارے مظاہرہ کو 90 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس دوران ریوالور سے ڈرانے کی کوشش کی گئی ، دہلی میں فسادات ہوئے ، جس کا کسی نے سوچا تک نہیں تھا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ سب کچھ سی اے اے کے خلاف جاری شاہین باغ کے دھرنے کو ختم کرنے اور دھیان بھٹکانے کیلئے کیا گیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب دہلی میں دفعہ 144 نافذ تھی تو پھر فسادات کیسے ہوئے ۔ 300 لوگوں کے اترپردیش سے آنے کی بات کی جارہی ہے ،اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے ، یہ لوگ کون تھے اس کی بھی جانچ کی جانی چاہئے ۔