دیوبند،18 ؍ مارچ(سمیر چودھری)شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا احتجاج 52؍ ویں روز بھی جاری رہاہے، اس دوران خواتین نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کااظہار کیاہے کہ جب تک سیاہ قوانین واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہمار ی تحریک جاری رہے گی۔ حالانکہ کرونا وائرس سے اس وقت پوری دنیا متاثرہورہی ہے،جس کے لئے حکومت ہند بھی بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کررہی ہے، اترپردیش کی یوگی حکومت بھی کرونا کو لیکر کافی مستعد نظر آرہی ہے اور منگل کے روز یوپی کے وزیر اعلیٰ نے یوگی آدتیہ ناتھ آئندہ 2 اپریل تک تمام اسکول کالجوں، اداروں اور جلسہ جلسوں کو پابندی کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج مظاہرہ کرنے والوں سے بھی اپنے مظاہرے ختم کرنے کی اپیل کی ہے، جس سے دیوبند میں مظاہرہ کررہی خواتین نے کافی ناراضگی کا اظہار کیا اور کہاکہ کرونا سے زیادہ خطرناک حکومت کا نافذ کردہ یہ وائرس ہے، حکومت اس قانون واپس لے لے ہم خود ہی اپنے گھر چلی جائینگے۔اس بابت متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہاکہ کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک وائرس سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر ہے، اگر این آرسی اس ملک میں نافد ہوگئی تو کروڑوں لوگوںکو ڈیٹنشن کیمپ میں جاناپڑیگا، دہلی میں سی اے اے کو لیکر پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کرونا وائر سے تحفظ کے لئے اقدمات کرنے چاہئے لیکن اس کے بہا نے ہم مظاہروں کو نشانہ نہیں بننے دینگے ،جیسا کہ بی جے پی کے لوگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کو وزیر داخلہ اور وزیر اعظم سے بات کرنی چاہئے ،سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کو لیکر حکومت اپنی ضد چھوڑ دے احتجاج خودبخود ختم ہوجائینگے۔متحدہ خواتین کمیٹی کی رکن ارم عثمانی نے کہاکہ کرونا سے زیادہ خطرناک وائرس سی اے اے، این آرسی اور این پی آر ہے، اگر حکومت کو کرونا کا اتنا ہی ڈر ہے تووہ اس قانون کو واپس کیوں نہیں لیتے،کس کو شوق ہے اپنے گھر چھوڑ کر سڑکوں پر احتجاج کرنے کا۔انہوں نے کہاکہ ہم یہاں بیٹھے ہیں اور بیٹھے رہے گیں کیونکہ کرونا سے کچھ ہی لوگ متاثر ہوسکتے ہیں لیکن اس قانون سے پورا ملک متاثر ہوگا، اسلئے حکومت کو یہ قوانین واپس لینا ہوگا۔متحدہ خواتین کمیٹی کی رکن فوزیہ عثمانی اور رکن سلمہ احسن نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کرونا وائرس سے اس قدر ڈرے ہوئے لیکن اس وقت 180 سے زائد مقامات پر شاہین باغ بنے ہیں،جن کی ان کو فکر نہیںہے، لوگ مرجاتے ہیں لیکن حکومت توجہ نہیںدیتی ہے لیکن اب کرونا وائرس کے نام اسکول کالج سب کو بند کرایا جارہا،انہوں نے کہاکہ جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے لئے انہوںنے کیا ہے؟۔ وزیر اعلیٰ کو اپنے عوام کی کوئی فکر نہیں ہے بلکہ وہ وائرس کی فکر ہورہی ہے۔ سلمہ احسن نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے اپیل ہے لیکن انہیں پتہ ہونا چاہئے یہ قوانین اس وائر سے زیادہ خطرناک ہے، اسلئے وزیر اعظم ان قوانین کو واپس لے لیں ہم فوراً اپنا احتجاج ختم کردینگے۔انہوںنے کہاکہ ہم یہاں احتیاطی اقدامات کررہے ہیں،صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں لیکن احتجاج بدستور جاری رہے گا۔اس دوران خواتین نے انقلابی نعروںنعروں کے ساتھ سی اے اے واپسی کامطالبہ کیا ،وہیںمنتظمین نے بزرگ خواتین اور بچوںکو فی الحال احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔ ادھر عیدگاہ میں بڑے پیمانے پر صفائی مہم چل رہی ،جس میں مردو خواتین تمام حصہ لے رہے ہیں ۔