دیوبند: 13؍مارچ(سمیر چودھری) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 47؍ دنوں سے جاری احتجاجی مظاہرہ میں اس وقت غم کی لہر دوڑ گئی جب گزشتہ کچھ دنوں سے مظاہرہ میں شامل ہورہی محلہ بڑضیاء الحق کی ایک خاتون کی شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا، جب یہ خبر مظاہرہ کررہی خواتین کو ملی تو عیدگاہ میدان میں غم کی لہر دوڑ گئی، اس دوران مظاہرہ گاہ میں خواتین نے قرآن خوانی کرکے بچی کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق محلہ بڑضیاء الحق کنویں والی گلی کے باشندہ نوشاد مستری کی اہلیہ نوشابہ گزشتہ کئی دنوں سے اپنی ڈیڑھ ماہ کی شیر خوار بچی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہورہی تھی،حالانکہ گزشتہ کئی دنوں سے اس نے اپنی شیر خوار بچی کے ساتھ ہی عیدگاہ میدان میں رکنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن مظاہرہ میں شامل بزرگ خواتین سرد موسم اور شدید بارش کے سبب اس کو ہر مرتبہ گھر واپس بھیج دیتی تھی، لیکن وہ صبح سے آکر دیر شام تک احتجاج گاہ میں ہی موجود رہتی تھیں اور خواتین کے دباؤ کے سبب را ت کو واپس چلی جاتی تھیں، حالانکہ جمعرات کے روز احتجاج میں شامل نہ ہونے کے سبب جمعہ کے روز اطلاع ملی کی نوشابہ کی 43؍ دن کی معصوم شیر خوار بچی کا انتقال ہوگیا۔ بچی کی موت کے بعد احتجاج میں شامل خواتین نے نوشابہ کے گھر پہنچ کر تعزیت اور افسوس کااظہار کیا ۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی، فوزیہ سرور،ارم عثمانی،سلمہ احسن اور فریحہ عثمانی نے معصوم بچی کے لئے احتجاگاہ میں قرآن خوانی کی اور اس کے والدین کے لئے صبر و جمیل کی دعاء کی۔ معصوم بچی کی موت کی خبر دن بھر شہر میں گشت کرتی رہی اور مردو خواتین نے اس حادثہ پر نہایت افسوس کا اظہار کیا۔گزشتہ دیر شام بچی کو سپرد خاک کردیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ عیدگاہ میدا ن میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری خواتین کا احتجاج آج 47؍ ویں دن شدید بارش، سرد ہواؤں اور موسم کی سختیوں کی باوجود بدستور جاری رہا اور خواتین نے وزیر داخلہ امت شاہ کے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان پر اپنے رد عمل کا اظہار کیاوہیں دھرنا میں شامل ایک خاتون کی شیر بچی کی موت پر افسوس کااظہار کیاگیا۔ گزشتہ تین یوم سے مسلسل ہورہی بارش اور تیز ہواؤں کے سبب عیدگاہ میدان میں پانی بھرنے اور ٹینٹ اکھڑنے کے باوجود خواتین ہمت و حوصلہ کے ساتھ احتجاج میں شامل ہورہی ہیں۔ ایک طرف جہاں گزشتہ تین ماہ سے حکومت کے خلاف خواتین سخت احتجاجی مظاہرے کررہی ہیں وہیں موسم کی سختیاں بھی خواتین کے امتحان لے رہیں اور گزشتہ کئی دنوں یہاں ٹینٹ میں پانی ٹپک رہا اور خواتین حکومت پر برس رہی ہیں۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی، نغمہ،فاطمہ اور شگفتہ نے کہاکہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میںیہ کہاکہ این پی آر سے کسی کو ڈرنے کی ضروت نہیں ہے اور این پی آر میں کسی کو کوئی کاغذ دکھانے کی ضرورت نہیں تو ہمارا حکومت سے سیدھا مطالبہ ہے کہ این پی آر کو 2010؍ کے طرز پر کرایا جائے اور یہی ایک راستہ ہے اس کا حل نکالنے کا ،اس کی دوسری تمام صورتوں میں حکومت عوام کو گمراہ کرنے کام کیاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ سی اے اے کو واپس لیا جائے اور این آرسی کاخیال ذہن نکال دیا جائے تو خواتین اپنے گھروں کو لوٹ جائینگی اور ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہرے ختم ہوجائینگے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو اپنے ہٹلر شاہی فیصلوں سے پیچھے ہٹنا ہی ہوگا بصورت دیگر ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔ فہمیدہ،روبی،درخشا،آرزو اور سیمانے کہاکہ گزشتہ تین ماہ سے حکومت اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑی ہے اور آج ہمیں کاغذ نہ دکھانے کی بات کہہ رہ ہی ہے تو ہم کہنا چاہتے ہیںکہ حکومت کو پورے ملک کو مطمئن کرنا ہوگا کہ سی اے اے واپس لیا جارہاہے، این پی آر 2010؍ کے طرز پر آئیگا اور این آرسی ملک میں نہیں آئی گی ،جب تک وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائینگے اس وقت تک یہ دھرنے ختم نہیں ہونگے۔اس دوران ارم عثمانی، فریحہ عثمانی،فوزیہ سرور اور سلمہ احسن نے بھی خطاب کیا اور گزشتہ روز فوت ہوئی ڈیڑھ ماہ کی بچی کے انتقال پر افسوس کااظہا رکیا۔ واضح رہے کہ شمال ہند میں گزشتہ کئی روز سے مسلسل بارش ،تیز ہوائیں اور آندھی طوفان چل رہے ہیں جس سے عیدگاہ کا میدان میں بھی متاثرہورہاہے، جہاں احتجاج گاہ میں پانی بھر گیا وہیں ٹینٹ بھی تتر بتر ہوگیا لیکن خواتین کے حوصلہ پست نہیں ہوئے ہیں ،سردی اور بارش کے باوجود کثیر تعداد میں خواتین اس احتجاج میں شامل ہورہی ہیں۔