یروشلم: 29؍دسمبر (ذرائع) بنجامن نیتن یاہو نے جمعرات کو چھٹی مرتبہ اسرائیل کے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا، جو یہودی ریاست کی دائیں بازو کی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔ 73 سالہ نیتن یاہو کو 120 رکنی کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں 63 قانون سازوں کی حمایت حاصل رہی جبکہ 54 قانون سازوں نے ان کی حکومت کے خلاف ووٹ دیا۔ نیتن یاہو کی پارٹی نے دائیں بازو کے اتحادی پارٹنر کے طور پر یکم نومبر کو قبل از وقت پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بنجامن نیتن یاہو اپنی چھٹی حکومت کے قیام کے ساتھ وزیر اعظم کے طور پر واپس آئے ہیں۔ جو کہ بہت سے دائیں بازو کے اتحادیوں پر مشتمل ہے۔ تجزیہ کار اسے ملکی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت قرار دے رہے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کا دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے سربراہ کے طور پر اقتدار میں واپسی فلسطینیوں کے ساتھ تصادم کے خطرے کو بڑھا دے گا اور اسرائیل کو امریکہ اور یہودی امریکی کمیونٹی سمیت اس کے قریب ترین حامیوں کے ساتھ تصادم کے راستے پر ڈال دے گا۔واضح رہے کہ 73 سالہ نیتن یاہو عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، انہیں اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک وزیر اعظم رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے جس میں 2009 سے 2021 تک 12 سال اور 90 کی دہائی کے آخر میں 3 سال 1996-1999 کا عرصہ بھی شامل ہے۔ انہیں 2021 میں نفتالی بینیٹ اور یائر لاپید کی سربراہی میں بائیں بازو اور اعتدال پسند جماعتوں سمیت عرب جماعتوں کے اتحاد نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا، تاہم انہیں اقتدار میں واپس آنے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔