نئی دہلی: 27؍دسمبر (عصرحاضر) ریلوے میں پکی نوکری کا جھانسہ جس میں امیدواروں سے آتی جاتی ٹرینوں کی گنتی کروائی جانے کا عجیب وغریب واقعہ پیش آیا۔ کیا ایسا بھی ممکن ہے کہ ریلوے میں نوکری کا جھانسہ دے کر لوگوں کو آتی جاتی ٹرینوں کی گنتی پر لگا دیا جائے؟ تو آپ بھی بی بی سی کی یہ رپورٹ پڑھ کر دنگ رہ جائیں گے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں پولیس اسی نوعیت کی ایک شکایت پر تحقیقات کر رہی ہے جس میں قریب 28 مردوں سے کئی روز تک یہ کام لیا گیا۔ ان لوگوں کو یقین تھا کہ وہ انڈین ریلویز میں ملازمت کے لیے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ ایک سابق فوجی افسر کا کہنا ہے کہ انھوں نے نہ جانتے ہوئے ان لوگوں کا رابطہ مبینہ جعلسازوں سے کرایا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ جیسے ہی اس فراڈ کا علم ہوا تو انھوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق متاثرین نے نوکری کے حصول کے لیے دو لاکھ سے 24 لاکھ روپے تک ادا کیے۔ دلی پولیس کے مالی جرائم کے ونگ نے نومبر میں اس مبینہ جعلسازی کی تحقیقات شروع کیں تاہم اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات گذشتہ ہفتے ہی موصول ہوئی ہیں۔ ریلوے میں نوکری کے ان خواہشمند افراد کا تعلق شمالی ریاست تمل ناڈو سے ہے۔ خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق ان افراد کو کہا گیا تھا کہ وہ دلی میں ایک ماہ تک روزانہ آٹھ گھنٹے مرکزی ریلوے سٹیشن کے مختلف پلیٹ فارمز پر کھڑے رہیں۔ وہاں انھیں یہ گنتی کرنا تھی کہ روزانہ سٹیشن سے کتنی ٹرینیں گزری ہیں۔ ان افراد سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انھیں ٹکٹ چیکر، ٹریفک اسسٹنٹ یا ریلوے کلرک کی آسامیوں پر بھرتی کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ انڈین ریلویز ملک کی بڑی سرکاری کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ متاثرین میں سے ایک شخص نے اخبار دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ کووڈ 19 کی عالمی وبا کے بعد وہ اپنے خاندان کی کفالت کے لیے مختلف طریقے تلاش کر رہے تھے۔ ’ہم تربیت حاصل کرنے کے لیے دلی گئے۔ ’مگر ہمیں ٹرینوں کی گنتی کے کام پر لگا دیا گیا۔ ہمیں اس پر شکوک و شبہات تھے تاہم ملزم ہمارے پڑوسی کا اچھا دوست تھا۔ اب میں اس پر شرمندہ ہوں۔‘ پولیس سے شکایت کرنے والے سابق فوجی افسر سبوسوامی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وہ تمل ناڈو میں اپنے آبائی شہر ویرودھونگر کے نوجوان لڑکوں کی مدد کر رہے تھے تاکہ وہ ان کے لیے نوکریاں ڈھونڈ سکیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس میں ان کا ’کوئی مالی مفاد نہیں تھا۔‘ وہ کہتے ہیں کہ وہ سوارامن نامی ایک شخص سے ملے تھے جن کا دعویٰ تھا کہ وہ ارکان اسمبلی اور وزرا سے رابطے میں ہیں اور بے روزگار لوگوں کو سرکاری نوکریاں دلوا سکتے ہیں۔ اسی لیے سبوسوامی نے بے روزگار افراد کا رابطہ اس شخص سے کروایا۔ وہ انھیں جعلی طبی معائنوں کے لیے بھی لے گئے۔ پھر ایک وقت آیا جب اس نے ان کے فون اٹھانا چھوڑ دیے۔ متاثرین میں سے بعض کا کہنا ہے کہ انھوں نے رقم کے لیے قرض تک حاصل کیا اور مبینہ جعلسازوں کو پیسے دیے تھے۔ ملک بھر میں اکثر سرکاری نوکریوں سے متعلق جعلسازیوں کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ لاکھوں نوجوان انھیں پکی اور مستحکم نوکری سمجھ کر مجبوری میں اس دھوکے کی زد میں آ جاتے ہیں۔ مارچ 2021 میں جنوبی شہر حیدرآباد میں سینکڑوں امیدواروں کو دھوکہ دینے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس میں بھی ریلوے کی نوکری کا جھانسہ دے کر امیدواروں کا استحصال کیا گیا تھا۔